پاکستان سے برطانیہ کیلئے براہ راست پروازیں کب شروع ہوں گی؟ متعلقہ حکام حتمی تاریخ دینے سے قاصر
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
پاکستان سے برطانیہ کے لیے براہ راست پروازیں کب شروع ہوں گی؟ اس حوالے سے متعلقہ حکام حتمی تاریخ دینے سے قاصر ہیں جب کہ یو کے ڈی ٹی ایف کی جانب سے پاکستانی ایئر لائنز سے پابندیاں ختم ہوئے ایک ماہ سے زائد کا وقت ہوچکا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ تھرڈ کنٹری آپریشن لائسنس کے حصول میں ناکامی، برطانیہ کیلئے براہ راست پروازوں میں بڑی رکاوٹ ہے، سول ایوی ایشن اتھارٹی، پی آئی اے اور نجی ایئر لائن ٹی سی او لائسنس لینے کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے لگے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کہا کہ تھرڈ کنٹری آپریشن اجازت نامہ حاصل کرنا ایئرلائنز کا کام ہے، ایئر لائنز حکام کا مؤقف ہے کہ تھرڈ کنٹری آپریشن اجازت نامہ ایوی ایشن اتھارٹی کو دیا جاتا ہے کیونکہ اس کا تعلق ملک سے ہے۔
ترجمان نے بیان دیا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کا دائرہ اختیار پابندیاں ہٹانے تک تھا۔
ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ فی الحال پاکستانی ائیرلائنز کو برطانیہ سے باضابطہ طور پر ٹی سی او منظوری نہیں ملی، باضابطہ منظوری ملتے ہی برطانیہ کیلئے براہ راست فلائٹس شیڈول جاری کردیا جائے گا۔
اس حوالے سے نجی ایئرلائن کا کہنا ہے کہ ٹی سی اومنظوری کا انتظارکررہے ہیں لیکن ہم نے اپنی پلاننگ مکمل کرلی ہے، برطانیہ کے لیے براہ راست پروازوں کیلئے پہلے 14 اگست، پھر 16 اگست اور پھر ستمبر کا پہلا ہفتہ دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایوی ایشن اتھارٹی براہ راست
پڑھیں:
جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-20
تہران( مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران کو جوہری پروگرام پرامریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘نہ ہم جوہری پروگرام پر پابندی کو قبول کریں گے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں تاہم بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابل قبول اور ناممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ اور کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ عباس عراقچی نے کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا۔ اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے اور اسے کہیں دوسری جگہ منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔