لاہور+ چنیوٹ (نامہ نگار، نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے بڑا وقت پڑا ہے۔ اس وقت سب ملکر متاثرین کی مدد کریں، سیلاب زدگان اور کاشتکاروں کو پاؤں پر کھڑا کرنا پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ ہر قسم کی سیاست سے بالا تر ہو کر سیلاب زدگان کی بحالی کا کام کرنا اور زرعی پالیسی کو نئے سرے سے مرتب کرنا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنرل سیکرٹری حسن مرتضی، سینئر نائب صدر رانا فاروق سعید، سیکرٹری اطلاعات شہزاد سعید چیمہ، ڈویژنل صدر سید عنایت علی شاہ، رائے شاہ جہاں بھٹی کے ساتھ چنیوٹ کے موضع بابو رائے، ہرسا بلہ، کالونی جنڈ والا، اڈہ پٹھانکوٹ، موضع ساہمل اور موضع بلڑھکا میں متاثرہ خاندانوں میں 500 راشن بیگز اور خیمے تقسیم کرنے سے قبل میڈیا سے گفتگو اور موضع ساہمل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر احسن رضوی، ارشد جٹ، نعیم دستگیر، افتخار شہزادہ، عظمی اوشو ناصر، فرزند راجہ، فیاض بھٹی، حسن اشرف بھٹی، رائو بابر جمیل، سید علی رضا زیدی، کلیم علی امیر، اظہر خان کے علاوہ متاثرین سیلاب کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی

سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی پہلی چینی سب میرین 2026 میں فعال ہو جائے گی
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال
  • بابراعظم کی شاندار بیٹنگ‘ پاکستان نے جنوبی افریقہ کیخلاف ٹی ٹونٹی سیریز جیت لی
  • دلدار پرویز بھٹی کی ادھوری یادیں اور ایک کتاب
  • فلسطین کے گرد گھومتی عالمی جغرافیائی سیاست
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • ویتنام: بارش اور سیلاب سے ہلاکتوں میں اضافہ‘ 11 افراد لاپتا
  • ای چالان کے ذریعے شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکی سمجھ سے بالاتر ہے‘ سردار عبدالرحیم
  • سیلاب سے متاثرہ 1 لاکھ 89 ہزار افراد کے بینک اکاؤنٹس کھل چکے ہیں: عرفان علی کاٹھیا