آرمی چیف کو عمران خان کا کوئی خط نہیں ملا: سیکیورٹی ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
— فائل فوٹو
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو بانیٔ پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی خط نہیں ملا۔
سیکیورٹی ذرائع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ میڈیا پر خبر سامنے آئی تھی کہ بانیٔ پی ٹی آئی نے کوئی خط لکھا ہے۔
اس سے قبل آج چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ اگر عمران خان کے خط کا رسپانس آتا ہے تو ہم اس کا خیر مقدم کریں گے۔
راولپنڈی چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹرگوہر نے کہا.
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے آرمی چیف کو خط لکھا، میں نے اب تک بانیٔ پی ٹی آئی کا یہ خط پڑھا یا دیکھا نہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین تحریکِ انصاف بیرسٹرگوہر نے کہا تھا کہ بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان نے بطور سابق وزیرِ اعظم آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھ کر ان سے پالیسیوں کا ازسرِ نو جائزہ لینے کی اپیل کی ہے۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے بھی اس حوالے سے تصدیق کی تھی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی کے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں
ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی سے ہونے والے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 2025ء میں انسداد دہشت گردی کے 62 ہزار 113 آپریشن کیے گئے، ملک بھر میں روزانہ کے حساب سے اوسطاً 208 آپریشن ہوئے، زیادہ آپریشن بلوچستان میں ہوئے مگر ہلاکتیں خیبرپختونخواہ میں زیادہ ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال دہشت گردی کے 4373 واقعات ہوئے جن میں 1667 دہشت گرد ہلاک اور 1073 افراد شہید ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ شہداء میں آرمی کے 584، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 133 جوان اور 356شہری شامل ہیں، شہداء میں آرمی کے 584، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 133 جوان اور 356 شہری شامل ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ رواں سال خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے 514 واقعات ہوئے، خیبرپختونخوا میں77 دہشت گرد ہلاک اور 198 افراد شہید ہوئے، خیبرپختونخوا کے شہداء میں آرمی، ایف سی کے36، ایک پولیس اہلکار اور 12شہری شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ آپریشن، آرمی، رینجرز اور انٹیلی جنس کے ادارے مل کر کررہے ہیں، جو دہشت گرد مارے گئے ہیں ان میں 128 افغانی ہیں، خوارج سے عوام کو بچانے کے لیے ہم آپریشن کرتے ہیں، ہمارے لوگ بھی شہید ہوتے ہیں، سیاسی لوگ کہتے ہیں آپریشن نہیں ہونے دیں گے۔