Daily Ausaf:
2025-11-03@05:11:59 GMT

صفر انکم ٹیکس کے باوجود دبئی حکومت اتنا کیسے کماتی ہے

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

دبئی(انٹرنیشنل ڈیسک)دنیا کے بہت سے ممالک اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لیے انکم ٹیکس پر انحصار کرتے ہیں، مگر دبئی ایک ایسا حیرت انگیز شہر ہے جہاں صفر انکم ٹیکس کے باوجود حکومت زبردست آمدنی کماتی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر دبئی اتنا پیسہ کیسے بناتا ہے؟ آئیے اس راز سے پردہ اٹھاتے ہیں۔

دبئی کی آمدنی کے بنیادی ذرائع

ویلیو ایڈڈ ٹیکس (VAT)

2018 میں دبئی نے 5 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس (VAT) متعارف کرایا جو کہ زیادہ تر اشیا اور خدمات پر لاگو ہوتا ہے۔ یہ ٹیکس لوگوں کی روزمرہ خریداری، ہوٹل بکنگ، کھانے پینے، لگژری اشیا اور دیگر مصنوعات پر نافذ ہے۔

کارپوریٹ ٹیکس

متحدہ عرب امارات نے جون 2023 میں کارپوریٹ ٹیکس متعارف کرایا جس کے تحت 3 لاکھ 75 ہزار درہم سے زائد منافع کمانے والی کمپنیوں پر 9 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا۔ یہ ٹیکس خاص طور پر بڑی کمپنیوں اور کارپوریٹ سیکٹر سے حاصل کیا جاتا ہے۔

رئیل اسٹیٹ اور پراپرٹی سیکٹر

دبئی کا رئیل اسٹیٹ سیکٹر دنیا بھر میں مشہور ہے۔ لاکھوں غیر ملکی یہاں پراپرٹی خریدتے اور کرائے پر لیتے ہیں۔ حکومت ان پراپرٹی سودوں پر رجسٹریشن فیس، ٹرانسفر فیس اور دیگر محصولات عائد کرتی ہے، جو ایک بڑا ریونیو سورس ہے۔

سیاحت اور ہوٹل انڈسٹری

دبئی کو سیاحت کا مرکز کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ہر سال کروڑوں سیاح دبئی آتے ہیں اور ہوٹل، سفری سہولیات، تفریحی پارکس اور شاپنگ سینٹرز میں لاکھوں درہم خرچ کرتے ہیں۔ دبئی حکومت ان تمام سرگرمیوں سے فیس اور محصولات حاصل کرتی ہے۔

فری زون بزنس ماڈل

دبئی میں فری زونز (Free Zones) بنائے گئے ہیں، جہاں کمپنیاں ٹیکس فری کاروبار کر سکتی ہیں، مگر انہیں رجسٹریشن، ورک پرمٹ اور دیگر خدمات کے لیے حکومت کو فیس ادا کرنی ہوتی ہے۔ ان زونز میں ہزاروں بین الاقوامی کمپنیاں سرمایہ کاری کر رہی ہیں، جس سے حکومت کو بھاری آمدنی ہوتی ہے۔

تیل اور گیس کی برآمدات

اگرچہ دبئی کی معیشت تیل پر زیادہ انحصار نہیں کرتی، لیکن متحدہ عرب امارات کا تیل اور گیس سیکٹر اب بھی ایک مضبوط مالی ذریعہ ہے۔ تیل کی برآمدات سے ہونے والی آمدنی قومی معیشت کو مستحکم رکھتی ہے۔

۔
ہوائی اڈے، بندرگاہیں اور ٹرانزٹ فیس

دبئی کا دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور جبل علی پورٹ دنیا کے مصروف ترین ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں میں شمار ہوتے ہیں۔ دبئی حکومت یہاں سے ایوی ایشن فیس، کارگو چارجز اور شپنگ فیس کی مد میں بھاری آمدنی کماتی ہے۔

مہنگے لائسنس اور رجسٹریشن فیس

دبئی میں کاروباری لائسنس، ورک پرمٹ، ویزہ، گاڑیوں کی رجسٹریشن، ڈرائیونگ لائسنس اور دیگر سرکاری فیسیں بہت مہنگی ہیں، جس سے حکومت کو اربوں درہم کی آمدنی ہوتی ہے۔

دبئی کی کامیابی کا راز اس کی مضبوط معاشی پالیسیوں اور متنوع ذرائع آمدنی میں چھپا ہے۔ بغیر انکم ٹیکس کے بھی دبئی کی حکومت ٹیکسز، سیاحت، رئیل اسٹیٹ، فری زون بزنس، تیل و گیس اور ایوی ایشن جیسے ذرائع سے بھاری ریونیو کماتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دبئی دنیا کے امیر ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے اور مسلسل ترقی کر رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:پانامہ کا سی پیک سے علیحدگی کا فیصلہ،امریکا کا خیرمقدم

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: انکم ٹیکس کماتی ہے اور دیگر دبئی کی

پڑھیں:

عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟

ویب ڈیسک: پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مالی سال کے بجٹ سرپلس کے ہدف کو برقرار رکھنے کے لیے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

 حکومت کو یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے عوام پر ٹیکسوں کا نیا بوجھ ڈالنا پڑے گا تاکہ مطلوبہ محصولات اکٹھے کیے جا سکیں۔

 ذرائع کے مطابق حکومت جنوری 2026 میں ان اقدامات پر عملدرآمد کرے گی جس کے تحت لینڈ لائن، موبائل فون اور بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سولر پینلز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے اور میٹھائیوں و بسکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔

فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست

 رپورٹس کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس ٹارگٹ میں کمی کی درخواست کی ہے جو اس وقت مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1اعشاریہ 6 فیصد یا تقریباً 2اعشاریہ 1 ٹریلین روپے کے برابر ہے۔

 اگر آئی ایم ایف اس تجویز سے اتفاق نہیں کرتا تو حکومت کو یا تو ان نئے ٹیکس اقدامات کو نافذ کرنا ہوگا یا اخراجات میں کٹوتی کرنی پڑے گی۔ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اس وقت 198 ارب روپے کے محصولات کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔

حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا

 29 اکتوبر تک مجموعی آمدن 36اعشاریہ 5 کھرب روپے ریکارڈ کی گئی، جبکہ چار ماہ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اگلے دو دنوں میں مزید 460 ارب روپے اکٹھے کرنا ضروری ہے۔

 ٹیکس حکام کے مطابق اگر حکومت 225 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے یا تو سیلز ٹیکس کی شرح 19 فیصد تک بڑھانی ہوگی یا تین میں سے کسی ایک آپشن ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ، سیلز ٹیکس میں اضافہ، یا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا انتخاب کرنا پڑے گا تاکہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پر عمل جاری رکھا جا سکے۔

امریکی ریاست الاسکا میں زلزلہ، شدت 5.7 ریکارڈ  

متعلقہ مضامین

  • ایکسکلیوسیو سٹوریز اکتوبر 2025
  • معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • مجھے اتنا کیوں بھگایا؟ پروٹیز سے جیت کے بعد سلمان آغا کا بابر سے دلچسپ انٹرویو
  • نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
  • نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا
  • موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے
  • عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟
  • کنٹونمنٹ بورڈ پشاور کو متروکہ املاک پر پراپرٹی ٹیکس نوٹسز دینے سے روک دیا گیا