عمران خان کا کوئی خط نہیں ملا اور اسٹیبلشمنٹ کو اسے وصول کرنے کا رتی بھر بھی شوق نہیں،سیکیورٹی ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو کوئی خط موصول نہیں ہوا اور اسے وصول کرنے کا رتی بھر بھی شوق نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دو روز قبل عمران خان نے اپنے بیان میں آرمی چیف کو خط لکھنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم سیکیورٹی ذرائع نے اس بات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
یہ پڑھیں : عمران خان کا آرمی چیف کو خط
سیکیورٹی ذرائع نے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو ایک نامعلوم خط لکھنے کے معاملے کو تحریک انصاف نے ایک اور ناکام ڈرامہ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں : عمران خان کے خط پر آرمی چیف کے ردعمل کا خیرمقدم کریں گے، بیرسٹر گوہر
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اول تو اس طرح کا کوئی خط ملا ہی نہیں اور اگر ایسا کوئی خط ہے بھی تو اسٹیبلشمنٹ کو اُسے وصول کرنے کا رتی بھر بھی شوق نہیں کیونکہ اسٹیبلشمنٹ پہلے ہی یہ بات واضح طور پر بتاچکی ہے کہ اگر کسی بھی معاملے پر بات کرنی ہے تو سیاست دانوں سے کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی ذرائع کوئی خط
پڑھیں:
متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جب گرین پاکستان انیشیٹو کا آغاز کیا گیا تو بعض ماہرین نے صوبوں کو پہلے سے مختص پانی، خصوصاً نئی نہروں کی تعمیر سے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین سیراب کرنے کی فزیبلٹی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ ان خدشات کو دور کرنے کیلئے آبی وسائل کے پاکستانی اور امریکی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم کے ذریعے تحقیق کرائی گئی۔ اس ٹیم نے ایک اصلاحاتی حل پیش کیا جو آبپاشی کا ایک پائیدار، سرمایہ کاری کیلئے مؤثر اور وقت کے لحاظ سے موثر طریقہ ہے جو نئی نہروں کی تعمیر کے بغیر تمام وفاقی اکائیوں کے پانی کے حقوق کا تحفظ بھی کرتا ہے، اور وفاقی اکائیوں کے حصے کو متاثر کیے بغیر، یہ حل ان کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد بھی دے سکتا ہے۔ بدقسمتی سے، اس تحقیق اور اس کے نتائج کا بھی وہی حشر ہوا جو اب سے پہلے ہوتا آیا ہے۔ تحقیق مکمل ہوئی تو ماہرین کو معاہدے کے تحت 10؍ کروڑ روپے دیے گئے، لیکن ان کی رپورٹ کو داخل دفتر کر دیا گیا۔ ٹیم کی جانب سے متعدد مرتبہ پریزنٹیشن وغیرہ کیلئے رابطے کیے گئے لیکن حکومت کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اس تحقیقی ٹیم کی قیادت امریکا کی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی سے آبی وسائل اور ہائیڈرو لوجی میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر حسن عباس نے کی جبکہ پاکستان کی زیزاک پرائیوٹ لمیٹڈ اور امریکا کی ہائیڈرو سیمولیٹکس انکارپوریٹڈ نے اس کام میں اشتراک کیا۔ یہ رپورٹ گزشتہ سال اپریل میں گرین پاکستان اینیشیٹیو کے کرتا دھرتائوں کو پیش کی گئی لیکن باضابطہ طور پر اب تک یہ رپورٹ جاری نہیں کی گئی کیونکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ رپورٹ پیش باضابطہ طور پر جاری کرنے کیلئے رپورٹ تیار کرنے والوں کی موجودگی ضروری ہوگی۔ ڈاکٹر حسن عباس کا کہنا ہے کہ صوبوں کیلئے مختص کردہ پانی استعمال کیے بغیر اور ساتھ ہی متنازع چولستان کینال جیسی نئی مہنگی نہریں تعمیر کیے بغیر بنجر زمینیں سیراب کرنا ممکن ہے۔
Post Views: 1