اسلام آباد: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے 15 فلسطینی قیدیوں کی میزبانی پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
عرب میڈیا کی جانب سے حماس ترجمان خالد قدومی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل نے جن فلسطینیوں کو رہا کیا ہے ان میں سے کچھ مصر پہنچے ہیں۔
حماس ترجمان نے کہا کہ مصر کے علاوہ ترکیہ، الجزائر، ملائیشیا، پاکستان اور انڈونیشیا نے بھی رہا ہونے والے قیدیوں کی میزبانی پر آمادگی ظاہر کی تھی۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس ترجمان نے کہا کہ انہیں باضابطہ طور پر تصدیق کردی گئی ہے کہ پاکستان 15 فلسطینی قیدیوں کی میزبانی کرے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس ترجمان کا کہنا تھا کہ اس بات پر ہم پاکستانی حکومت، پاکستانی عوام اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ پاکستان صرف بھائی نہیں بلکہ بڑا بھائی جس کا ہمارے ساتھ روحانی تعلق ہے اور جو ہمیشہ القدس کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی میزبانی کی اب تک سرکاری سطح پر تصدیق نہیں کی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: قیدیوں کی میزبانی ہے کہ پاکستان

پڑھیں:

قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔

حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر بھی پابندی عائد
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشت گردی کیخلاف قرارداد منظور
  • عمرہ زائرین ہوشیار! مصدقہ کمپنیوں کی فہرست جاری کردی گئی
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات، قریبی روابط برقرار رکھنے پر اتفاق
  • اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر انسانی حقوق کونسل کا اجلاس آج طلب
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف