سیاستدان نااہل ہیں تو بیوروکریٹ کیسے اہل ہو گئے، امجد حسین ایڈووکیٹ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پورا سسٹم اور قانون کو بھی بیوروکریسی کے ذریعے چلانا ہے تو نتیجہ تباہی ہے، اس تباہی کا نتیجہ لوڈشیڈنگ، تعلیم، صحت کی صورتحال میں دیکھ سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رکن اسمبلی اور پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ تعلیم کے شعبے کی زبوں حالی کو دیکھتے ہوئے سر جوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے، ہمارا سکول سسٹم بہت تشویشناک ہے، جس پر مخصوص دن مختص کر کے اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے اور اس سیشن میں غور کیا جائے، منگل کے روز مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے بلائے گئے اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت، مشینری اور وسائل موجود ہیں، ہمیں سوچنا ہوگا کہ کیا قوم آگے بڑھ رہی ہے، مستقبل کا سوچنا ہوگا اور اسمبلی میں اس پر مکمل بحث ہونی چاہیے، اسی طرح تعلیم، صحت، لوڈشیڈنگ کیلئے ایک ایک دن مختص کر کے اسمبلی کا سیشن کرانا ہوگا، ہر فیصلے بند کمرے میں کرنے سے تباہی ہوتی ہے، کیونکہ کوئی بھی عقل کل نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں انرجی بورڈ کے قیام کے حوالے سے ہم نے شروع میں کہا تھا کہ یہ صوبائی اسمبلی کی قانون سازی سے ہی ہو سکتا ہے لیکن ہماری نہیں سنی گئی، کونسل اور وزیر اعظم کے پاس بھیجا گیا جس کے نتیجے میں معاملہ فٹبال بنا ہوا ہے، دس مرتبہ واپس بھیج دیا گیا ہے اور آخر میں کہا گیا کہ صوبائی اسمبلی ہی اس پر قانون سازی کر سکتی ہے۔ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ بند کمروں میں من مانی کے فیصلے کیے جاتے ہیں، جب تک اسمبلی کی رائے نہیں لی جاتی مسئلہ حل نہیں ہوگا، گلگت بلتستان کے لیگل سسٹم کو دیکھنے کیلئے ڈرافٹنگ تک موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کے سی بی ایل کو چلانے کیلئے کہا گیا کہ تمام سیاستدان نااہل ہیں، تو پھر بیوروکریٹ کیسے اہل ہیں، بورڈ کی ممبر شپ سے دو سیاستدانوں کے نام کاٹے گئے ان کی جگہ بیوروکریسی کو رکھا گیا، نیٹکو کی بھی یہی حالت ہے۔ امجد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کا واحد کارڈیک ہسپتال بھی ابھی تک نہیں چل سکا، پورا سسٹم اور قانون کو بھی بیوروکریسی کے ذریعے چلانا ہے تو نتیجہ تباہی ہے، اس تباہی کا نتیجہ لوڈشیڈنگ، تعلیم، صحت کی صورتحال میں دیکھ سکتے ہیں، ہم ریورس گیئر کی طرف آرہے ہیں، جب تک یہاں اجتماعی فیصلے نہیں ہونگے ترقی نہیں کر سکتے کیونکہ کوئی بھی عقل کل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامرس سیکٹر کو ایک اے ڈی کے ذریعے چلایا جا رہا ہے، یہ اتنا اہم شعبہ ہے کہ جس کی الگ منسٹری ہونی چاہیے تھی، قوم کا سوچنا ہے تو ہم سب کو چھوٹے خول سے باہر نکلنا ہوگا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، پانی پر سمجھوتا نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، پاکستان نے بھارتی جارحیت کی مذمت کی، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔ غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، پاکستان نے بھارتی جارحیت کی مذمت کی، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا، پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کی، بھارت مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے، بھارت نے بغیر شواہد پہلگام واقعہ کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پاکستان کشمیر اور پانی سمیت دیگر امور پر بات چیت چاہتا ہے، تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، پاکستان اور بھارت میں سیز فائر ہوا، امن نہیں ہوا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگ بندی کے حوالے سے کردار لائق تحسین ہے۔