وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا 14 فروری کو لائف انشورنس منصوبہ شروع کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
پشاور: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا( کے پی کے) علی امین گنڈاپور نے ویلنٹائن ڈے کے موقع پر صوبے میں لائف انشورنس منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ دنیا ویلنٹائن ڈے مختلف انداز میں مناتی ہے، لیکن ہم اسے عوام کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایک منفرد طریقے سے منائیں گے، انشورنس اسکیم کے تحت 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو 5 لاکھ روپے اور اس سے کم عمر کے افراد کو بھی 5 لاکھ روپے کی انشورنس فراہم کی جائے گی۔
علی امین گنڈاپور نے صحت کے شعبے میں بہتری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران 67 فیصد مریضوں کا علاج سرکاری اسپتالوں میں ہوا جو کہ صحت کے نظام میں بہتری کی علامت ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ نگراں حکومت کے دوران ادویات کی خریداری کے لیے 12 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، جنہیں کم کرکے 5 ارب روپے کر دیا گیا ہے، جبکہ بند صحت کارڈ کو دوبارہ فعال کر کے 20 ارب روپے کے بقایاجات ادا کیے گئے ہیں۔
علی امین گنڈاپور کاکہنا تھا کہ صوبے کے ریونیو میں 49 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جس سے بہتر گورننس کی عکاسی ہوتی ہے، صوبے کے لیے 150 ارب روپے کا سرپلس بجٹ پیش کیا گیا ہے، جو شفاف حکمرانی کی مثال ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ارب روپے
پڑھیں:
پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار چنکارہ ہرن کے غیرقانونی شکار پر 40 لاکھ روپے جرمانہ
رحیم یار خان:پنجاب وائلڈ لائف کی تاریخ میں پہلی بار رحیم یار خان کی ایک عدالت نے چنکارہ ہرن کے غیر قانونی شکار کے الزام میں چار ملزمان کو مجموعی طور پر 40 لاکھ روپے جرمانہ اور ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں چھ ماہ اضافی قید ہوگی۔
وائلڈ لائف رینجرز رحیم یار خان نے چنکارہ ہرن کے شکار کا مقدمہ 2023 میں صحرائے چولستان میں درج کرایا تھا اور مقدمے کی سماعت تحصیل خانپور کی سول عدالت میں چالان نمبر 06-WI/2023 کے تحت ہوئی جہاں اسسٹنٹ چیف وائلڈ لائف رینجرز مجاہد کلیم خان نے مقدمے کی پیروی کی۔
عدالت نے چاروں ملزمان سلیم سرگودھی، صادق منگریا، پنوں منگریا اور رفیق پرھیار کو غیر قانونی شکار کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ایک،ایک سال قید اور فی کس 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا، فیصلہ سنائے جانے کے بعد ملزمان کو گرفتار کرکے جیل منتقل کر دیا گیا۔
مجاہد کلیم خان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ چولستان پبلک وائلڈ لائف ریزرو میں غیر قانونی شکار کی روک تھام کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ اس سے مستقبل میں شکاریوں کے لیے ایک سخت پیغام جائے گا کہ اب ایسے جرائم برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
حکومت پنجاب نے 2021 میں وائلڈ لائف ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے سزاؤں اور جرمانوں میں اضافہ کیا تھا، نئے قانون کے تحت کالے ہرن، چنکارہ، پاڑہ ہرن یا اڑیال کے غیر قانونی شکار پر ایک سے تین سال قید اور فی جانور کم از کم دو لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ جرمانہ دس لاکھ روپے تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
ڈپٹی چیف وائلڈ لائف رینجرز بہاولپور ریجن سید علی عثمان بخاری نے کہا کہ وائلڈ لائف رینجرز چولستان کی جنگلی حیات کے تحفظ، افزائش اور مؤثر انتظام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
صحرائے چولستان پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا صحرا ہے جو جنگلی حیات کے اعتبار سے منفرد اہمیت رکھتا ہے، یہاں کالے ہرن، چنکارہ، نیل گائے، اڑیال اور مختلف اقسام کے پرندے پائے جاتے ہیں لیکن پچھلی کئی دہائیوں میں غیر قانونی شکار نے ان جانوروں کی تعداد کو شدید متاثر کیا ہے۔