سرجانی میں بیروزگار نوجوان نے گلے میں پھندا لگا کر خودکشی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
سرجانی ٹاؤن سیکٹر فور سی مراقبہ ہال کے قریب گھر سے نوجوان کی گلے میں پھندا لگی لاش ملی جس کی اطلاع پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش ایدھی کے رضا کاروں کی مدد سے عباسی شہید اسپتال پہنچائی۔
ریسکیو حکام کے مطابق متوفی کی شناخت 20 سالہ محسن کے نام سے کی گئی جبکہ ایس ایچ او سرجانی ٹاؤن غلام حسین پیرزاہ نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں نوجوان نے مکان کی پہلی منزل کے کمرے کے دروازے کی چوکھٹ سے گلے میں رسی کا پھندا لگا کر خودکشی کی ہے جو کہ میکنک کا کام کرتا تھا اور بیروزگار ہونے کی وجہ سے مالی مشکلات اور نفسیاتی مسائل کر شکار ہوگیا تھا۔
تاہم، پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کر دی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سائنس دانوں نے ذیا بیطس کی نئی قسم دریافت کرلی
غذائی قلت سے تعلق رکھنے والی ذیا بیطس کی نئی قسم کو ماہرین کی جانب سے باقاعدہ طور پر تسلیم کر لیا گیا۔
ٹائپ 5 ذیا بیطس نام پانے والی اس قسم سے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ڈھائی کروڑ لوگوں متاثر ہیں۔ یہ عموماً کم اور متوسط آمدنی رکھنے والے ممالک میں غذائی قلت کا شکار نوجوانوں کو متاثر کرتی ہے۔
بین الاقوامی ذیا بیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف) نے 8 اپریل کو بینکاک میں منعقد ہونے والی ورلڈ ڈائیبیٹیز کانگریس میں اس کیفیت کو ذیا بیطس کی قسم شمار کرنے کے لیے ووٹنگ کی۔
البرٹ آئنسٹائن کالج آف میڈیسن کی پروفیسر میریڈتھ ہاکنز کا کہنا تھا کہ ماضی میں یہ کیفیت بڑے پیمانے پر غیر تشخیص شدہ رہی ہے اور اس کو صحیح طریقے سے سمجھا نہیں گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ڈی ایف کی جانب سے اس کیفیت کو ’ٹائپ 5 ذیا بیطس‘ قرار دیا جانا صحت کے اس مسئلے کے متعلق آگہی پھیلانے میں ایک اہم قدم ہے۔
2022 کی ایک تحقیق کے مطابق عالمی سطح پر 83 کروڑ افراد ذیا بیطس میں مبتلا ہیں جن میں سے اکثریت ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 کا شکار ہے۔
ذیا بیطس کی دونوں اقسام جسم کی بلڈ شوگر کی سطح کو قابو کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں۔
ٹائپ 5 ذیا بیطس مختلف ہے اور یہ غذائی قلت کی وجہ سے پیش آتی ہے جس سے انسولین کی پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔