54اسلامی ممالک کیلیے ایک ویزہ متعارف کرایا جائے، ای ایف پی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)ایمپلائر فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) کے سابق صدر مجید عزیز نے تمام54 رکن اسلامک ممالک کے لیے ابتدائی طور پر تاجروں کے لیے ایک مشترکہ او آئی سی ویزہ کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا 5 سال، برطانیہ 10سال اور یورپی یونین 5 سال کے لیے ویزہ جاری کرتا ہے مگر کوئی بھی اوآئی سی ملک طویل مدت کے ویزے کی پیشکش نہیں کرتا۔پاکستانی تاجروں کو اگرچہ غیر اسلامی ممالک خطرہ نہیں سمجھتے لیکن اسلامی ممالک میں ایسا برتاؤ کا سامنا کرتے ہیں جیسے وہ خطرہ ہوں۔ان خیالات انہوں نے اسلامی چیمبر آف کامرس اینڈ ڈیولپمنٹ کے زیر اہتمام ’’بزنس ٹورازم ایز اے ٹول فار پرفارمنگ سسٹین ایبل ٹورازم‘‘ کے موضوع پر اپنے کلیدی خطاب میں کیا۔انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ او آئی سی ممالک کے وزرائے داخلہ کا اجلاس بلایا جائے تاکہ ایک سیاحتی سہولت فریم ورک تیار کیا جا سکے اور ایک مشترکہ ویزا پالیسی وضع کی جا سکے۔انہوں نے سیاحت کو ایک سنجیدہ کاروبارقرار دیا جو معیشتوں کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔پاکستان کے قدرتی حْسن سے بھرپور ورثے اور اسٹریٹجک محل وقوع کے باوجود ملک کا سیاحتی شعبہ جی ڈی پی میں 2 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے جو اس کی صلاحیت سے بہت کم ہے۔ سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری 425 ارب روپے سے زائد ہے جو پاکستان میں مجموعی سرمایہ کاری کا تقریباً 10 فیصد ہے۔انہوں نے سیاحت کے شعبے کو بحال کرنے کے لیے معیاری ہوٹلز تک رسائی کو یقینی بنانے اور آرام دہ سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر بہتری کی ضرورت پر زور دیا جس میں رہائش،کھانے اور کرایوں پر قیمت کی حد مقرر کرنا، سڑکوں کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا اور سیاحتی مقامات کی صفائی کو بہتر بنانا شامل ہے۔ انہوں نے ٹیکس کے نظام کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ پائیدار سیاحت کے لیے اقدامات متعارف کروانے کی بھی تجویز دی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل کو ایرانی حملوں کیلیے فضائی حدود استعمال نہ کرنے دی جائے، عراق کا امریکا سے مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بغداد: عراق نے امریکا سے باضابطہ طور پر مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی طیاروں کو ایرانی سرزمین پر حملوں کے لیے عراقی فضائی حدود استعمال کرنے سے روکے، عراقی حکومت نے یہ درخواست امریکا اور عراق کے درمیان طے شدہ اسٹریٹجک فریم ورک معاہدے کے تحت کی ہے، جس کے مطابق امریکا پر لازم ہے کہ وہ عراق کی خودمختاری اور فضائی سالمیت کا احترام کرے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق عراق نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد کی قیادت کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھائے اور عراق کی خودمختاری کو پامال کرنے والے کسی بھی اقدام کی روک تھام کرے۔
عراقی ذرائع نے واضح کیا کہ امریکا کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے عراقی فضائی حدود کے ممکنہ استعمال کو فوری طور پر روکے کیونکہ یہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ عراق کی سلامتی کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔
عراقی حکومت کی جانب سے امریکی انتظامیہ کو بھیجے گئے اس پیغام کو اہم سفارتی اقدام قرار دیا جا رہا ہے، جو عراق کے قومی مفادات اور خودمختاری کے دفاع کے لیے ایک سنجیدہ کوشش ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے گزشتہ جمعہ کو علی الصبح ایران پر متعدد فضائی حملے کیے، جن میں ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام سے وابستہ تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں ایرانی فوج کے سینیئر افسران، سائنس دان اور دیگر عملہ شہید ہوگیا۔
ایران کے اقوامِ متحدہ میں نمائندے کے مطابق اب تک ان اسرائیلی حملوں میں کم از کم 78 افراد شہید جبکہ 320 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، حملوں کی یہ لہر ابھی جاری ہے اور ایران نے اپنے دفاع کے لیے جوابی اقدامات کی دھمکی دی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر ان حملوں کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں شدید کشیدگی دیکھی جا رہی ہے، اقوام متحدہ، یورپی یونین، اور کئی علاقائی ممالک نے اسرائیل کے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔