Islam Times:
2025-06-14@13:05:25 GMT

پرنس کریم آغا خان کی زندگی پر ایک نظر

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

پرنس کریم آغا خان کی زندگی پر ایک نظر

پرنس کریم آغا خان کے 3 بیٹے رحیم آغا خان، علی محمد آغا خان اور حسین آغا خان ہیں جبکہ ایک بیٹی زہر آغا خان ہیں۔ پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی، وہ اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال کرگئے ہیں۔ اسماعیلی امامت کے دیوان کے مطابق پرنس کریم آغا خان اسماعیلی مسلم کمیونٹی کے 49 ویں امام یعنی روحانی لیڈر تھے۔ اسماعیلی کمیونٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پرنس کریم آغا خان پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی حضرت بی بی فاطمہ اور پیغمبر اسلام کے کزن حضرت علی علیہ سلام کی نسل سے تھے۔ پرنس کریم آغا خان 1936ء میں سوئٹزرلینڈ میں پیدا ہوئے اور بچپن کے ابتدائی ایام نیروبی میں گزارے۔ انہوں نے 1957ء میں 20 برس کی عمر میں امامت سنبھالی تھی۔ پرنس کریم آغا خان پرنس علی خان کے بڑے بیٹے تھے، پرنس کریم کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان سوم تھے۔ انہوں نے سوئٹزرلینڈ کے Le Rosey اسکول اور پھر 1959ء میں ہارورڈ یونیورسٹی سے اسلامی تاریخ میں بیچلر آف آرٹس کی ڈگری لی تھی۔ آغا خان سوم نے تیرہ سو برس کی تاریخی روایات کے برعکس بیٹے کی جگہ پوتے کو جانشین بنایا تھا۔

پرنس کریم آغا خان کو برطانوی شہریت بھی دی گئی تھی، مگر زندگی کا زیادہ تر عرصہ انہوں نے فرانس میں گزارا۔ وینٹی فئیر میگزین نے انہیں ون مین اسٹیٹ کا نام دیا تھا۔ ان کی پہلی اہلیہ برطانوی ماڈل سیلی کروکر Sally Croker-Poole تھیں، جن سے ان کی شادی 1969ء میں ہوئی۔ سیلی کروکر سے پرنس کریم کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہوئیں۔ یہ شادی پچیس برس چلی، جس کے بعد انہوں نے 1998ء میں شہزادی Gabriele zu Leiningen سے پیرس کے نواحی علاقے میں شادی کی، جرمن شہزادی نے اسلام قبول کرکے اپنا نام انارہ اختیار کر لیا تھا، جوڑے کا ایک بیٹا ہوا، تاہم 6 برس بعد جوڑے نے علیحدگی اختیار کرلی۔ پرنس کریم آغا خان کے 3 بیٹے رحیم آغا خان، علی محمد آغا خان اور حسین آغا خان ہیں جبکہ ایک بیٹی زہر آغا خان ہیں۔ پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی، وہ اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔

آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے ذریعے انہوں نے دنیا کے مختلف خطوں خصوصاً ایشیا اور افریقا میں فلاحی اقدامات کیے، یہ اقدامات زیادہ تر تعلیم، صحت، معیشت اور ثقافت کے شعبوں میں تھے۔ صرف سن 2023ء میں آغا خان فاؤنڈیشن نے 58 ملین پاؤنڈ وقف کیے تھے۔ پرنس کریم آغا خان نے امریکا کے صدر رونالڈ ریگن اور سابق سوویت یونین کے صدر میخائل گورباچوف کی جنیوا میں سفارتی بات چیت ممکن بنائی تھی۔ وہ گھوڑوں کے شوقین تھے اور فرانس میں گھڑ دوڑ اور بریڈنگ کے سب سے بڑے ادارے کے مالک تھے۔ ان کے مشہور ترین گھوڑوں میں Shergar بھی تھا، جس نے 1981ء میں ایپسن ڈربی ریس میں رکارڈ قائم کیا تھا۔ تاہم اس گھوڑے کو آئرش فارم سے مبینہ طور پر آئی آر اے کے اراکین نے چُرا کر 2 ملین پاؤنڈ تاوان طلب کیا گیا تھا، تاہم ٹیلے فونک رابطوں کے بعد اغواکاروں نے رابطے ختم کر دیئے تھے اور گھوڑے کا اس کے بعد کچھ پتہ نہ چل سکا تھا۔ پرنس کریم کو مختلف ممالک اور یونیورسٹیوں کی جانب سے اعلیٰ ترین اعزازات اور اعزازی ڈگریوں سے نوازا گیا تھا۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: آغا خان ہیں انہوں نے

پڑھیں:

شہری نے بیٹے کے اعضاء عطیہ کردیئے، 5 افراد کو نئی زندگی مل گئی

مردان ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 جون 2025ء ) صوبہ خیبرپختونخواہ کے علاقہ مردان میں شہری نے بیٹے کے اعضاء عطیہ کردیئے جن سے 5 افراد کو نئی زندگی مل گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جب حادثے میں زخمی بیٹے کے زندہ بچنے کی امید نہ رہی تو شہری نے اپنی زندگی کا یہ اہم ترین فیصلہ کیا اور اپنے بیٹے کو ہمیشہ دوسروں میں زندہ رکھنے کے لیے اس کے اعضاء عطیہ کردیئے، شہری کے اس جذبے سے 5 افراد کو نئی زندگی مل گئی۔

بتایا گیا ہے کہ مردان کے علاقے رستم بازار کا رہائشی نورداد اپنے گھرکے قریب آٹاچکی چلاتا ہے جس سے ان کا گزر بسر ہوتا ہے، 31 مئی کو ایک گاڑی نے اس کے بیٹے اور نویں جماعت کے طالب علم 14 سالہ جواد خان کو سکول جاتے وقت ٹکر ماردی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا، شہری نے بیٹے کو فوری ہسپتال منتقل کیا اور اس کی جان بچانے کے لیے کئی ہسپتالوں کے چکر لگائے، تاہم جواد کے زندہ بچنے کی کوئی امید باقی نہ رہی اور ڈاکٹروں نے اسے وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ بیٹے کے زندہ بچنے کی تمام امیدیں ختم ہونے پر جواد کے باپ نے ضرورت مند مریضوں کا خیال کرتے ہوئے اس کے اعضا ء عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا، اس سلسلے میں تمام تر قانونی کارروائی مکمل کی گئی جس کے بعد شہری نے اپنے بیٹے کی دونوں آنکھیں، جگر اور گردے عطیہ کردیئے جس سے 5 اجنبی انسانوں کو نئی عطا ہوئی۔ بتایا جارہا ہے کہ 7 جون کو جواد کی تدفین کردی گئی تاہم مرحوم کے دیگر گھر والے اس کے اعضاء عطیہ کیے جانے پر مطمئن ہیں جب کہ محلہ داروں اور پڑوسیوں نے بھی جواد کے اہل خانہ کے اس فیصلے کو سراہا اور اس کو قابلِ فخر اقدام قرار دیا، جواد کے دادا نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میرا پوتا تو روڈ حادثے میں اپنی جان کھوبیٹھا لیکن دیگر شہریوں کو اس سے محفوظ رکھنے کے لیے رستم میں بائی پاس روڈ بنایا جائے جس سے حادثات سے بچاؤ ممکن ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • صوبے کے فنڈز لوٹ مار کرنے والوں کو نہیں دیں گے،فیصل کریم کنڈی
  • خون کے سرطان کے نئے طریقہ علاج کا آغاز، حیرت انگیز نتائج برآمد
  • بجٹ اجلاس پر گورنر اور وزیر اعلیٰ میں ٹھن گئی، سیاسی تلخی کے بعد اجلاس 13 جون کو طلب
  • سچن نا کوہلی! شبمن 'پرنس'۔۔۔ بھارتی اپنے کپتان پر آگ بگولہ
  • سچن نا کوہلی! شبمن ‘پرنس’۔۔۔ بھارتی اپنے کپتان پر آگ بگولہ
  • یاسر حسین کی زندگی کی سب سے بڑی کامیابی کیا ہے؟ اداکار کا اعتراف
  • سیدنا عثمان غنیؓ
  • عالم قاسمی
  • شہری نے بیٹے کے اعضاء عطیہ کردیئے، 5 افراد کو نئی زندگی مل گئی
  • شادی اور نوکری سے فرار: برسوں سے غار نشین شخص کی انوکھی زندگی