ایپل نے آئی فون 17 سیریز متعارف کرادی، اب تک کا سب سے پتلا اسمارٹ فون بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
ایپل نے آئی فون 17 سیریز متعارف کرادی، اب تک کا سب سے پتلا اسمارٹ فون بھی شامل WhatsAppFacebookTwitter 0 10 September, 2025 سب نیوز
ایپل نے آئی فون 17 سیریز متعارف کرا دی جس میں کمپنی کا اب تک کا سب سے پتلا اسمارٹ فون شامل ہے۔ یہ اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب کمپنی پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ جنریٹو اے آئی کی دوڑ میں پیچھے نہ رہ جائے۔
عالمی میڈیا کے مطابق سیلیکون ویلی کی یہ ٹیکنالوجی کمپنی اپنا سالانہ آئی فون ایونٹ ایسے حالات میں منعقد کر رہی ہے جب وائٹ ہاؤس اس پر زور دے رہا ہے کہ وہ چینی مینوفیکچرنگ پر انحصار کم کرے، جبکہ سرمایہ کار سوال اٹھا رہے ہیں کہ آیا ایپل واقعی اے آئی کے دور کے لیے تیار ہے یا نہیں۔
مزید یہ کہ کمپنی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بلند ٹیرف پالیسیوں کے باعث مشکلات کا سامنا ہے، ریپبلکن صدر کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اب تک ایپل کے شیئرز 3 فیصد سے زیادہ گر چکے ہیں۔
ایپل ایک ایسے پروڈکٹ پر انحصار کر رہا ہے جس کے بارے میں اسے امید ہے کہ یہ آئی فونز کی بڑی نئی مانگ پیدا کرے گا اور صارفین کے پرانے فونز کو زیادہ دیر تک رکھنے کے رجحان کو توڑ دے گا۔
ای مارکیٹر کے تجزیہ کار گاجو سیویلا کے مطابق ’ایونٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایپل خود کو اے آئی کی دوڑ کے مرکز سے الگ رکھ کر بالخصوص ہارڈویئر، سلکان اور ڈیوائس لیول انٹیگریشن میں طویل المدتی جدت طراز کے طور پر اپنی پوزیشن بنا رہا ہے‘۔
کمپنی نے آئی فون 17 ایئر پیش کیا، جسے سی ای او ٹم کُک نے ’ایک مکمل گیم چینجر‘ قرار دیا، یہ ڈیوائس صرف 5.
ایئر کے ساتھ ایپل نے دیگر ماڈلز بھی پیش کیے، جن میں پریمیم آئی فون 17 پرو شامل ہے، جو سب سے مہنگا اور طاقتور ماڈل ہے۔
تمام نئے ڈیوائسز میں جنریٹو اے آئی فیچرز شامل ہیں، لیکن ایپل نے اپنے ‘ایپل انٹیلی جنس‘ سوٹ میں معمولی اپ ڈیٹس کے سوا کسی بڑی نئی اے آئی پیش رفت کا اعلان نہیں کیا۔
گزشتہ سال متعارف کرائے جانے والے ’ایپل انٹیلی جنس‘ کے بعد سے کمپنی کا اے آئی اقدام زیادہ کامیاب نہیں رہا، صارفین خاص طور پر سری کی سست رفتاری اور محدود صلاحیتوں سے مایوس ہیں، حالانکہ برسوں سے اسے بہتر بنانے کے وعدے کیے جا رہے تھے۔
رپورٹس کے مطابق ایپل اگلے سال آن لائن سرچ میں اے آئی کو ضم کرنے اور سری کو مکمل طور پر ری ڈیزائن کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، تاہم کمپنی نے اس کی تصدیق نہیں کی، ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ایپل سرچ اور اے آئی کے شعبے میں گوگل کے ساتھ شراکت داری کر رہا ہے۔
فوریسٹر کے تجزیہ کار تھامس ہسوں کا کہنا ہے کہ ’مقابلے کو پیچھے چھوڑنے کے لیے ایپل کو اپنے ڈیوائسز پر اے آئی کو ایک نیا کانٹیکسچوئل یوزر انٹرفیس بنانا ہوگا، لیکن اس میں وقت لگے گا، کم از کم اگلے سال تک تو نہیں، شاید 2027 میں آئی فون کی بیسویں سالگرہ پریہ ممکن ہوسکے‘۔
تجزیہ کاروں کے مطابق آئی فون ایئر ایپل کی حکمت عملی میں ایک نیا رخ ہے، جہاں کمپنی بڑے اسکرینز کے بجائے انتہائی پتلے ڈیزائن کو اپنا پریمیم سیل پوائنٹ بنا رہی ہے، یہ ڈیزائن مستقبل میں ایپل کے طویل عرصے سے زیرِ غور فولڈ ایبل آئی فون کی راہ بھی ہموار کر سکتا ہے، جو ممکنہ طور پر اگلے سال متعارف ہو سکتا ہے۔
انتہائی پتلے ڈیزائن کی وجہ سے لاگت اور بیٹری کے لیے جگہ جیسے مسائل جنم لیتے ہیں، تاہم ایپل کا دعویٰ ہے کہ آئی فون 17 ایئر ایک بار مکمل چارج ہونے پر 24 گھنٹے بیٹری لائف فراہم کرتا ہے۔
ٹرمپ کے ٹیرفس کے باعث پیداواری لاگت میں اضافے کے باوجود ایپل نے آئی فونز کی قیمتیں گزشتہ سال کے برابر رکھی ہیں، جس سے منافع کے مارجنز دباؤ کا شکار ہو سکتے ہیں، ٹم کُک کے مطابق جولائی میں بتایا گیا تھا کہ ٹیرف نے گزشتہ سہ ماہی میں ایپل کو 800 ملین ڈالر کا نقصان پہنچایا، اور اس سہ ماہی میں یہ نقصان 1.1 ارب ڈالر تک پہنچنے کا اندازہ ہے۔
ایپل کے شیئرز میں قیمتوں کے اعلان کے بعد 1.40 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جس سے سرمایہ کاروں کی تشویش ظاہر ہوتی ہے کہ کمپنی اپنے منافع کو برقرار رکھ پائے گی یا نہیں۔
ایپل نے ایئر پوڈز پرو 3 بھی متعارف کرائے، جن میں بہتر نوائس کینسلیشن اور ریئل ٹائم ٹرانسلیشن کی سہولت موجود ہے، اس کے علاوہ ایپل واچ سیریز 11 بھی پیش کی گئی، جس میں فائیو جی کنیکٹیویٹی، زیادہ بیٹری لائف اور دل کی صحت کی نگرانی کے فیچرز شامل ہیں، جو ریگولیٹری منظوری کے منتظر ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقطر پر حملے کا حکم کس نے دیا؟ ڈونلڈ ٹرمپ نے اصل ذمہ دار کا نام بتادیا قطر پر حملے کا حکم کس نے دیا؟ ڈونلڈ ٹرمپ نے اصل ذمہ دار کا نام بتادیا غیر ضروری باہر نکلنے والوں کو حراست میں لیں گے، گاڑیاں بند کر دی جائیں گی، کراچی پولیس چیف کراچی میں تھڈو ڈیم اوورفلو، ندیاں بپھر گئیں، موٹر وے اور تعلیمی ادارے بند، ریسکیو کے لئے فوج طلب سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایگزیکٹو لینڈ اینڈ ری ہیبلیٹیشن نذیر احمد کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، نوٹیفکیشن سب نیوز پر اسرائیلی حملہ اشتعال انگیز اور قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے، دفتر خارجہ پاکستان اور ترکیہ کے مشترکہ وزارتی کمیشن کا اجلاس ،باہمی تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اظہارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایپل نے آئی فون اب تک کا سب سے نے آئی فون 17
پڑھیں:
امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) ایک اہم پیش رفت میں امریکی قانون سازوں نے "پاکستان فریڈم اینڈ احتساب ایکٹ" کے نام سے ایک بل کو ایوان میں متعارف کرایا ہے، جس کا مقصد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے ذمہ دار پاکستانی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کرنا ہے۔
اس بل کی حمایت ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں جماعتوں کے قانون ساز مشترکہ طور پر کر رہے ہیں، جس کا اعلان ایوان کی ذیلی کمیٹی برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کے چیئرمین اور مشی گن سے ریپبلکن پارٹی کے قانون ساز بل ہیزینگا اور کیلی فورنیا سے ڈیموکریٹ رہنما سڈنی کاملاگر-ڈوو نے مشترکہ پر کیا ہے۔
ایوان کے کئی دیگر نمائندوں نے بھی اس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔(جاری ہے)
فریڈم اینڈ اکاؤنٹیبلٹی بل گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس احتساب ایکٹ کے تحت امریکی صدر کو پابندیاں لگانے کا اختیار دیتا ہے۔ اس کے تحت واشنگٹن انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں یا بدعنوانی کے ذمہ دار افراد کو نشانہ بنانے کی اجازت ہوتی ہے۔ اس صورت میں اس بل کا اطلاق پاکستان کی حکومت، فوج یا سکیورٹی فورسز کے موجودہ اور سابق اعلیٰ عہدیداروں پر ہو گا۔
یہ قانون پاکستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے امریکی حمایت کی بھی تصدیق کرتا ہے اور جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیتا ہے۔
اس سے قبل جون 2024 میں انہیں امور کے حوالے سے ایوان نے ایک قرارداد 901 بھی منظور کی تھی، جس میں اس وقت کے صدر جو بائیڈن پر زور دیا گیا تھا کہ وہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالیں۔
تاہم بائیڈن انتظامیہ نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔ اور اب اس سلسلے میں یہ بل متعارف کروایا گیا ہے۔اس قرارداد میں پاکستان میں جمہوریت کی مضبوط حمایت کا اظہار کیا گیا تھا اور امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ وہ انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور آزادی اظہار کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کرے۔
بل میں کیا ہے؟نئی قانون سازی پر بات کرتے ہوئے کانگریس کے نمائندے ہوزینگا نے کہا، "امریکہ خاموش نہیں بیٹھے گا، کیونکہ ایسے افراد جو اس وقت پاکستان کی حکومت، فوج، یا سکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں یا پہلے خدمات انجام دے چکے ہیں، وہ انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرتے ہیں یا اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔
"ان کا مزید کہنا تھا، "پاکستان فریڈم اینڈ احتساب ایکٹ پاکستان کے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ برے عناصر کو جوابدہ ٹھہرایا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پاکستان میں نہ تو جمہوری عمل اور نہ ہی آزادی اظہار کو ختم کیا جائے گا۔"
کملاگر ڈوو نے زور دیا کہ "جمہوریت کو فروغ دینا اور انسانی حقوق کا تحفظ امریکی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں اور امریکی انتظامیہ کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت میں اس پہلو کو مرکزی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔
"ان کا مزید کہنا تھا، "جمہوری پسماندگی اور عالمی بدامنی کے وقت، امریکہ کو اندرون اور بیرون ملک ان اقدار کا دفاع کرنا چاہیے، اور ان کو نقصان پہنچانے والوں کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔ مجھے پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو خطرے میں ڈالنے والوں کو سزا دینے کے لیے قانون سازی متعارف کرانے میں چیئر ہوزینگا کے ساتھ شامل ہونے پر فخر ہے۔
"ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رہنما جولی جانسن نے مزید کہا، "آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو نقصان پہنچانے یا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب اہلکاروں کو جوابدہ ٹھہرا کر، ہم ایک مضبوط پیغام دیتے ہیں: جمہوریت پر حملہ کرنے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ عالمی سطح پر معافی نہیں پائیں گے۔"
پاکستانی امریکن کا اس بل میں اہم کردارامریکہ میں مقیم پاکستانی پبلک افیئرز کمیٹی کے سابق صدر اسد ملک کا کہنا ہے کہ "یہ قانون سازی پاکستانی عوام کو بااختیار بناتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ انسانی حقوق، آزادی اظہار اور جمہوریت کی خلاف ورزی کرنے والوں کا احتساب کیا جائے گا اور انہیں مناسب نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
"فرسٹ پاکستان گلوبل کے ڈاکٹر ملک عثمان نے تارکین وطن کی کاوشوں کے وسیع تر اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، "یہ پاکستانی تارکین وطن کی کانگریس میں انتھک وکالت اور ہماری کمیونٹیز میں نچلی سطح پر متحرک ہونے کا ثبوت ہے۔ یہ تاریخی بل حقیقی آزادی اور پاکستانی جمہوریت کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کے ساتھ، حقوق کی آزادی کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔"
بل کو ایوان کی خارجہ امور اور عدلیہ کی دونوں کمیٹیوں کو نظرثانی کے لیے بھیجا گیا ہے۔