شاد باغ پولیس نے گمشدہ بچے کو والدین سے ملوا دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
فاران یامین: شاد باغ پولیس نے 14 سالہ گمشدہ بچے احمد علی کو 6 گھنٹے کی مسلسل کارروائی کے بعد بحفاظت ڈھونڈ لیا۔
احمد علی نماز کے لیے گھر سے نکلا تھا، مگر واپس نہ لوٹا۔ بچے کی گمشدگی پر والد نے اس کی تلاش کے لیے تھانہ شاد باغ کا رخ کیا اور پولیس سے مدد طلب کی۔
شاد باغ پولیس نے فوری طور پر مقدمہ درج کر کے بچے کی تلاش شروع کر دی۔ پولیس نے جدید ٹیکنالوجی اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے بچے کی تلاش کی اور بالآخر 6 گھنٹے کی محنت کے بعد بچے کو بحفاظت تلاش کر لیا۔
سوئیڈن ؛ سکول میں فائرنگ،10 افراد ہلاک
احمد علی کے والد نے اپنے لخت جگر کو بحفاظت پانے پر شاد باغ پولیس کا شکریہ ادا کیا۔
ایس پی سٹی کا اس کارروائی کے حوالے سے کہنا تھا کہ "عوام الناس کے جان و مال کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے"۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: شاد باغ پولیس پولیس نے
پڑھیں:
افغانستان میں جیل میں قید برطانوی والدین کی موت کا خدشہ ہے، بچوں کی درخواست
کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2025ء)افغانستان میں جیل میں قید بزرگ برطانوی جوڑے کے بچوں نے والدین کی رہائی کے لیے طالبان حکومت سے درخواست کردی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق 80 سالہ پیٹر اور ان کی 76 سالہ اہلیہ باربی رینالڈز کو یکم فروری کو افغانستان کے صوبہ بامیان میں اپنے گھر واپس جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ دونوں افراد ساڑھے پانچ ماہ سے زائد بغیر کسی الزام کے حراست میں ہیں اور ان دونوں کو سخت سیکیورٹی والی جیل میں الگ الگ رکھنے کی اطلاعات ہیں۔س برطانوی جوڑے کے امریکا اور برطانیہ میں رہنے والے چاروں بچوں نے اپنے والدین کی صحت کے بارے میں شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، یہ دونوں افراد متعدد بیماریوں میں بھی مبتلا ہیں۔(جاری ہے)
بچوں کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ طالبان سے ایک مرتبہ اور فوری درخواست ہے کہ ہمارے والدین کو رہا کر دیا جائے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اور کہیں وہ ان کی تحویل میں ہی نہ مر جائیں۔
والدین نے گزشتہ 18 سالوں سے اپنی زندگیاں افغانستان کے لوگوں کے لیے وقف کر رکھی ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے اپنے بیان میں ان دونوں افراد کے لیے مناسب طبی دیکھ بھال تک رسائی کے بغیر ناقابل تلافی نقصان پہنچنے یا موت کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق یہ برطانوی جوڑا گزشتہ 18 سال سے افغانستان میں رہ رہا تھا جو وہاں تعلیم اور تربیت کے منصوبے چلا رہا تھا۔ اس جوڑے نے 2021 میں طالبان کے واپس آنے کے بعد بھی افغانستان میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔