محکمہ جیل خانہ جات پنجاب میں تقرر و تبادلے
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
قیصرکھوکھر: محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
ڈاکٹر محمد صدیق گل سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل بھکر تعینات، طاہر مجید ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل ملتان،وجاہت علی خان سپرنٹنڈنٹ جیل انسپکٹریٹ آف پریژن پنجاب لاہور،وجاہت علی خان کو سپرنٹنڈنٹ سب جیل پنڈی بھٹیاں کا اضافی چارج بھی دیا گیا۔
جاوید اقبال ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ ہائی سکیورٹی پریژن ساہیوال،محمد جعفر سید ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جوڈیشل ڈسٹرکٹ جیل جھنگ،آصف مرتضیٰ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ڈویلپمنٹ ڈسٹرکٹ جیل جھنگ تعینات کیا گیا۔
سوئیڈن ؛ سکول میں فائرنگ،10 افراد ہلاک
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ایف آئی اے کا بڑی کارروائی ، غیر قانونی کال سنٹرز سے رشوت وصول کرنے کے الزام میں این سی سی آئی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر پرمقدمہ درج
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے افسران پر 25 کروڑ روپے سے زائد رشوت وصول کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ایف آئی آر کے مطابق شہزاد حیدر (ایڈیشنل ڈائریکٹر)، حیدر عباس (ڈپٹی ڈائریکٹر)، محمد بلال (سب انسپکٹر) اور دیگر افسران نے غیر ملکی شہری کے ساتھ ملی بھگت کر کے غیر قانونی کال سینٹرز سے بھاری رقوم رشوت کے طور پر وصول کیں۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے راولپنڈی میں غیر قانونی طور پر کام کرنے والے پندرہ (15) کال سینٹرز کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے این سی سی آئی اے (نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی) کے افسران پر 25 کروڑ روپے سے زائد رشوت وصول کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق یہ کال سینٹرز بحریہ ٹاؤن راولپنڈی میں غیر ملکی شہریوں کی سرپرستی میں چلائے جا رہے تھے، جہاں پاکستانی ملازمین کو بھاری تنخواہوں پر رکھا گیا تھا۔ یہ گروہ مختلف اسکیموں کے ذریعے عوام سے پیسے ہتھیا کر منی لانڈرنگ میں ملوث تھا۔تحقیقات میں پتہ چلا کہ این سی سی آئی اے کے افسران ان غیر قانونی کال سینٹرز سے فی کال سینٹر ماہانہ 15 لاکھ روپے لیتے تھے، جب کہ مجموعی طور پر 20 ملین روپے ماہانہ بطور رشوت حاصل کیے گئے۔واضح رہے کہ یہ غیر قانونی کال سنٹرز پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے تھے جبکہ این سی سی آئی کے افسران بھاری رشوت کے عوض ایسے عناصر کی سر پرستی کررہے تھے ۔
جیت کا کریڈ ٹ شاہین آفریدی کو دینا چاہیے، انہوں نے اچھی کپتانی کی، ہیڈ کوچ مائیک ہیسن
ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق، ملزمان میں عامر نذیر (ایڈیشنل ڈائریکٹر)، ندیم احمد خان (اسسٹنٹ ڈائریکٹر)، سلیم علی (سب انسپکٹر)، اور طاہر محی الدین (فرنٹ مین) بھی شامل ہیں۔ ملزمان نے مبینہ طور پر غیر ملکی شہریوں سے بات چیت کے ذریعے 2 کروڑ روپے کی ڈیل طے کی تھی جبکہ بعض رقوم ’’ون ٹائم پرمیشن ٹو اوپن‘‘ کے نام پر لی گئیں۔
ایف آئی اے نے ملزمان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 109، 161، 386، 420 اور انسدادِ بدعنوانی ایکٹ 1947 کی شق 5(2) کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔تحقیقات کے مطابق، این سی سی آئی اے کے بعض اہلکاروں نے رشوت کی رقم مختلف اقساط میں وصول کی جبکہ ڈیجیٹل شواہد، چیٹ ریکارڈز، اور ویڈیوز بھی بطور ثبوت جمع کر لی گئی ہیں۔مزید تحقیقات کے لیے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد صفیر احمد، انسپکٹر محمد وحید خان، اور سب انسپکٹر شمس گوندل پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا ؟
مزید :