جھارکھنڈ کی ‘ہو’ کمیونٹی میں شادی کی انوکھی رسم، لڑکی کو عزت دینے کا خاص طریقہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
ممبئی(نیوز ڈیسک)رسم تو یہی ہے کہ دولہا بارات لے کر آتا ہے اور دلہن لے کر جاتا ہے۔ تحفے کی صورت میں جہیز بھی لے جاتا ہے۔ مگر بھارتی ریاست جھارکھنڈ کے آدیواسی کمیونٹی کی ایک روایت حیران کن ہے۔ یہاں سب کچھ الٹا ہے۔ کھونٹی ضلع کے ‘ہو’ کمیونٹی میں دلہن بارات لے کر آتی ہے اور جہیز بھی لیتی ہے۔
ہو قبائل کے رکن ہیرا بتاتے ہیں کہ ہمارے یہاں دولہا نہیں، بلکہ دلہن کو جہیز دیا جاتا ہے۔ دولہا بارات لے کر نہیں، بلکہ دلہن بارات لے کر آتی ہے۔
کھونٹی کے اس آدیواسی کمیونٹی میں برسوں سے یہ روایت چلتی آ رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سب سے خاص بات یہ ہے کہ ہمارے ہو کمیونٹی کی شادی میں لڑکی والوں کو جہیز نہیں دینا ہوتا ہے۔
بلکہ دولہا فریق ہی دلہن کے خاندان والوں کو ایک جوڑا بیل، گائے اور نقد رقم دیتا ہے۔ اتنا جہیز دینا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ جو دینا چاہے لڑکے والے دے سکتے ہیں۔
دلہن بارات لے کر آتی ہے۔ شادی کے بعد دوسرے دن بارات واپس لوٹ جاتی ہے، جبکہ دلہن اپنے شوہر کے گھر میں ہی رک جاتی ہے۔ رخصتی کی یہ روایت بھی کافی دلچسپ ہوتی ہے۔
آدیواسی ‘ہو’ سماج کے ‘آندی’ یعنی شادی میں لڑکا والے لڑکی والوں کو قیمت ادا کرتے ہیں ۔ لڑکا والوں کی جانب سے لڑکی والوں کو کنیا دھن دینے کا رواج ہے۔
اس رسم کو ‘گونوںگ’ کہتے ہیں۔ اس میں ضروری طور پر ایک جوڑا بیل اور 101 روپے نقد کے ساتھ کہیں کہیں ایک گائے بھی لڑکی والوں کو دینے کا رواج ہے۔
ہیرا کے مطابق ہمارے آباء و اجداد کہتے ہیں کہ معاشرے میں لڑکوں سے زیادہ لڑکیوں کو عزت دی جاتی ہے۔ معاشرے میں لڑکیوں کو اہمیت دی جاتی ہے۔
ہم لڑکیوں یا پھر خواتین کو دیوی کی شکل میں پوجتے ہیں۔ یہ زندگی دینے والی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں عورتوں کا درجہ بہت بلند ہے۔ اس لیے یہ رسم کہیں نہ کہیں انہیں عزت اور احترام دینے کے لئے ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بارات لے کر جاتی ہے
پڑھیں:
چمن بارڈر سے ایک روزمیں 10 ہزارسے زائد افغان مہاجرین کو واپس بھیج دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چمن بارڈر سے تقریباََ 10 ہزار 7 سو افغان مہاجرین کو باعزت طریقہ سے افغانستان واپس روانہ کردیا گیا۔
افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، چمن کے بعد آج سے طورخم سرحد سے بھی شروع کردیا گیا، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک تقریباََ 15 لاکھ 60 ہزار افغان مہاجرین کی وطن واپسی ہو چکی ہے۔
اطلاعات کے مطابق افغان مہاجرین کی واپسی قانونی طریقہ کار کے تحت کی جا رہی ہے، ہر شخص کے دستاویزات کی تصدیق کے بعد ہی سرحد عبور کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے، افغان مہاجرین کے لیے ایف سی اور سول انتظامیہ کی جانب سے نہ صرف رہائش بلکہ کھانے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ افغان جنگ اور خانہ جنگی کے باعث پاکستان نے 40 سال تک افغانیوں کی بہترین میزبانی کی اور ایک عظیم مثال قائم کی، افغان مہاجرین کی واپسی کا اقدام پاکستان نے اپنی قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا ہے تاہم اب پاکستان میں بغیر پاسپورٹ اور ویزا کے داخلہ ممکن نہیں ہوگا۔