دنیا کو کشمیری عوام کی قربانیوں کا احساس کرنا چاہئے، مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ اور پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ دنیا کو کشمیری عوام کی قربانیوں کا احساس کرنا چاہئے۔
مشعال ملک نے ایکسپریس چوک میں یوم یکجہتی کشمیر ریلی کی قیادت کی۔ ریلی میں سول سوسائٹی، طلباء اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی، جنہوں نے پاکستانی اور کشمیری پرچم اٹھا رکھے تھے۔
مشعال حسین ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پوری کشمیری قوم کو سلام پیش کرتی ہیں۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے کشمیری عوام کے خلاف جاری نسل کشی کو شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ جو بھی دنیا میں کشمیر کی آواز بلند کرتا ہے، اسے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شہداء کا خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا اور ان کی قربانیوں نے کشمیری عوام کے حوصلے مزید بلند کر دیے ہیں۔ انہوں نے اپنی والدہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ماں نے انہیں کشمیر میں جہاد کے لیے بھیجا، اور یہ ان کی جدوجہد کا حصہ ہے۔
مشعال ملک نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے گھروں پر ناجائز قبضہ کر رہا ہے اور عالمی برادری کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی ناکامی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ آج تک بھارت کو کٹہرے میں کیوں نہ لا سکا؟۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ کشمیر میں قید معصوم افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر بہادر ترین قوم ہے اور پوری دنیا کو انسانیت کے ناتے حق اور سچ کا ساتھ دینا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کشمیری عوام انہوں نے ملک نے کہا کہ
پڑھیں:
اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حکمرانی اور اہم انتظامی اختیارات پر بھارتی حکومت کے کنٹرول کی وجہ سے منتخب حکومت کو اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور جے کے اے ایس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار بھی راج بھون (گورنر ہائوس) کو حاصل ہے جس سے کشمیر حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ منتخب کشمیر حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے پر افسران کو جبری طور پر سزا کے طور پر لداخ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے دفتر کو بھی اس طرح کی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔
انہوں نے محکمہ اطلاعات جیسے محکموں کو منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر رکھنے کے لیے انتظامی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "بھارتی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے کیا گیا ایک خودمختار وعدہ” قرار دیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو جس میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی شامل ہونی چاہیے تھی، تاہم ریاستی حیثیت کی بحالی کو مناسب وقت کی مبہم یقین دہانیوں کے تحت جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل حق رائے دہی اور جبری طرز حکمرانی مقبوضہ علاقے میں عوام کی مایوسی کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔