اسماعیلی کمیونٹی کے 49ویں امام و روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان گزشتہ رات انتقال کرگئے جس کے بعد ان کے جانشین کا اعلان آج کیا جائے گا۔

اسماعیلی جماعت کے اعلامیے کے مطابق، پرنس کریم آغا خان کا پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال ہوا، ان کی عمر 88 برس تھی اور انتقال کے وقت اہلخانہ ان کے پاس موجود تھے۔

اسماعیلی کمیونٹی کے 50ویں پیشوا کا تاج کس کے سر سجے گا اور انتخاب کیسے ہوتا ہے؟

اسماعیلی امامت کا انتخاب روایت کے مطابق ہوتا ہے اور شروع سے ہی انتخاب کا یہ خاص سلسلہ جاری ہے۔ آج انتقال کرنے والے 49ویں روحانی پیشوا شاہ کریم الحسنی آغا خان چہارم کو ان کے دادا اور اس وقت کے امام سر سلطان محمد شاہ اغا خان سوم نے جانشین مقرر کیا تھا اور ان کا انتخاب اس لیے منفرد تھا کیونکہ دادا نے وصیت میں بیٹے کی جگہ پوتے کا انتخاب کیا تھا یوں شاہ کریم نے 20 سال کی عمر میں 1957 میں امامت کی کرسی سنبھال لی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پرنس رحیم آغا خان کا ہنزہ کا دورہ، سولر پاور پلانٹ منصوبے کا افتتاح

آغا خان چہارم کے انتقال کے بعد اسماعیلی کمیونٹی کے ماننے والے جانشین کے اعلان کا بے صبری سے انتظار کررہے ہیں۔ اسماعیلی امامت کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نئے پیشوا کا اعلان جلد ہوگا۔

اسماعیل کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے علی احمد نے وی نیوز کو بتایا کہ جانشین کے انتخاب کا اختیار حاضر پیشوا کے پاس ہوتا ہے جو اپنی زندگی میں ہی جانشین کا انتخاب کرتا ہے اور باقاعدہ وصیت کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شاہ کریم نے بھی انتقال سے پہلے جانشین کا انتخاب کیا ہے اور ان کی وصیت کے مطابق باقاعدہ اعلان آج ہوگا۔ اسماعیلی کمیونٹی کے مطابق اگلے پیشوا کا باقاعدہ اعلان اہل خانہ، جماعتی ذمہ داران اور عہداداران کی موجودگی میں وصیت کے مطابق ہوگا۔

علی احمد نے بتایا کہ روحانی پیشوا اپنی وصیت تحریری یا ویڈیو میں بھی کرسکتا ہے۔

50ویں روحانی پیشوا کا اعلان آج ہوگا

آغا کونسل کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ نئے اور 50ویں پیشوا کا اعلان آج ہوگا اور اس سلسلے میں جماعت کو آگاہ کردیا گیا ہے۔ ان کے مطابق نئے پیشوا کا اعلان شام نماز کے وقت ہوگا جس کے بعد باقاعدہ نماز کی ادائیگی ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ روحانی پیشوا کے انتقال پر پوری دنیا میں اسماعیلی کمیونٹی کے ماننے والے غمزدہ ہیں اور ذمہ داران کی جانب سے خصوصی دعاؤں کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دن کے اوقات میں خصوصی طور پر آج جماعت خانے (عبادت خانے) کھول دیے گئے ہیں تاکہ عقیدت مند جماعت خانے آکر دعا کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر گلگت بلتستان کی پرنس رحیم آغا خان سے ملاقات، نشانِ پاکستان ملنے پر مبارکباد دی

جانشین کے انتخاب کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ روحانی پیشوا کا فرمان حرفِ آخر ہے اور تمام عقیدت مند اور ان کے ماننے والے اس پر عمل اور تسلیم کرتے ہیں۔ عہدیدار کا مزید بتانا تھا کہ جانشین کا انتخاب خاندان سے ہی کیا جاتا ہے اور انتخاب کا اختیار مکمل طور پر پیشوا کے پاس ہی ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جو بھی فرد پیشوا کے انتخاب اور جانشین پر سوال اٹھائے گا اور ماننے سے انکار کرے گا وہ اسماعیلی عقیدے سے نکل جائے گا۔

جانشین کون ہوگا؟

علی احمد اور آغا خان کونسل کے عہدہ دار دونوں نے بتایا کہ جانشین کا انتخاب روایت کے مطابق ہوگا اور یہ حاضر پیشوا کا اختیار ہے۔ اسماعیلی کمیونٹی کے مطابق روحانی پیشوا اپنی اولاد میں سے فرمانبردار اور اہل کا انتخاب کرتا ہے جس میں ذمہ داری ادا کرنے کی صلاحیت موجود ہو۔ انہوں نے بتایا کہ مثال کے طور پر آغا خان سوم نے 49ویں پیشوا کا انتخاب روایت سے ہٹ کر باپ کی جگہ بیٹے کو جانشین مقرر کیا تھا، مگر اس کے باوجود سب نے ان کا یہ فیصلہ تسلیم کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پرنس کریم آغا خان کی صاحبزادی کی گلگت آمد، صحت و تعلیم کے شعبہ میں حکومت کے ساتھ ملکر کام کرنے کا اعلان

اسماعیلی عقیدے کے ماننے والوں کے مطابق نئے امام کا انتخاب 49ویں پیشوا کے تینوں بیٹوں میں سے ہی کسی کا ہوسکتا ہے۔

علی احمد نے بتایا کہ پرنس کریم آغا خان کے 3 بیٹے ہیں شہزادہ رحیم، شہزادہ حسین اور پرنس علی محمد جبکہ ایک بیٹی شہزادی زہرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ تینوں بیٹوں میں سے ایک جانشین مقرر ہوگا جبکہ اسماعیلی روایت میں آج تک کبھی بیٹی کا انتخاب نہیں ہوا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسماعیلی اگلے پیشوا پرنس کریم آغا خان جانشین روحانی پیشوا فرقے کمیونٹی کون.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسماعیلی اگلے پیشوا روحانی پیشوا کمیونٹی کون اسماعیلی کمیونٹی کے جانشین کا انتخاب پیشوا کا اعلان روحانی پیشوا پیشوا کے علی احمد کے ماننے کے مطابق ہوتا ہے اعلان ا ا اور ا گا اور ہے اور اور ان

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹلائیزیشن کے فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے محنت کشوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اور نہ صرف یہ کہ ان کی کھپت کم ہوجائے گی بلکہ اس ٹینکالوجی سے ان کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کی طرح  فریب دے سکتی ہے؟

آئی ایل او کی شائع کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار مشینیں دنیا میں کام کے ماحول کو تبدیل کر رہی ہیں جس سے کارکنوں کے تحفظ اور بہبود میں بہتری آنے کے ساتھ نئے خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔

ادارے نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کا محفوظ اور مںصفانہ طور سے اطلاق اور استعمال یقینی بنانے کے لیے حفاظتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کا کہنا ہے کہ خودکار مشینیں خطرناک کام انجام دیتی، جراحی میں مدد فراہم کرتی اور انتظام و انصرام کو بہتر بناتی ہیں۔ اس طرح کام کے دوران خطرات و خدشات میں کمی آتی ہے اور استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام طبی شعبے میں بہتر تحفظ اور نگرانی میں معاون ہیں۔ ان کی بدولت کام کو اچھے انداز  میں انجام دیا جا سکتا ہے، افرادی قوت پر بوجھ میں کمی آتی ہے اور اختراع کو فروغ ملتا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے شعبوں میں بھی ممکن ہے جہاں روایتی طور پر ٹیکنالوجی کا زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔

تاہم رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی سے کام کی جگہوں پر لاحق غیرمتوقع خطرات پر قابو پانے کے لیے مؤثر نگرانی یقینی بنانا ہو گی۔

جدید ٹیکنالوجی کے خطرات

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو کام کے دوران لاحق ہونے والے سنگین خطرات میں خودکار مشینوں کے استعمال سے نمایاں کمی آ سکتی ہے تاہم نئی ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس کے اطلاق سے نئے خطرات پیدا نہ ہوں۔

مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت: زندگی کے سفر میں ہماری ہمسفر، مگر کیا اس دوستی پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟

رپورٹ میں کہا گیا کہ روبوٹ کے ساتھ کام کرنے والے یا ان کی دیکھ بھال پر مامور کارکنوں کو ان مشینوں میں آنے والی خرابی، ان کے غیرمتوقع طرزعمل یا ان کی تیاری میں رہ جانے والی خامیوں کے باعث جسمانی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔

سائبر سکیورٹی سے متعلق خطرات

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ چونکہ کام کی جگہیں باہم مزید مربوط ہو گئی ہیں اس لیے نظام میں خرابی یا سائبر حملوں کی صورت میں حفاظتی نظام بگڑ سکتا ہے اور کارکنوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹرز کی نظر سے چوک جانے والے فریکچرز اب مصنوعی ذہانت پکڑے گی

رپورٹ کے مطابق اگر جسم پر پہنے جانے والے خودکار اور حفاظتی آلات خامیوں سے پاک نہ ہوں یا انہیں درست طور سے پہنا نہ جا سکے تو اس سے جسمانی بے اطمینانی، دباؤ یا چوٹوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ان آلات کا مقصد انہی خطرات سے تحفظ دینا ہے۔

ذہنی صحت

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ متواتر ڈیجیٹل نگرانی، الگورتھم کے ذریعے عائد ہونے والا کام کا بوجھ اور ہر وقت رابطوں میں رہنے کا دباؤ کئی طرح کے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

ادارے نے مزید کہا کہ خودکار آلات اور مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار کے نتیجے میں فیصلہ سازی کی انسانی قوت میں کمی آ سکتی ہے اور اس طرح نظام میں خرابی یا خامیوں کی صورت میں تحفظ کو لاحق خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔

ڈیجیٹل سپلائی چین کو لاحق خطرات

رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ٹیکنالوجی کی سپلائی چین کے مختلف حصوں، جیسا کہ جنگ کے ماحول میں معدنی وسائل کی کان کنی یا ای فضلے کو ٹھکانے لگانے کا کام کرنے والوں کو خطرناک اور ایسے حالات کا سامنا ہوتا ہے جنہیں عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایل او اقوام متحدہ اے آئی مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت مزدوروں کے لیے خطرہ

متعلقہ مضامین

  • اسپیکر قومی اسمبلی کی پارلیمانی وفد کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی
  • پرائم منسٹر اسکیم 2025 کا آغاز، فری لیپ ٹاپ کیسے حاصل کا جاسکتا ہے؟
  • کیا کلیسائے روم اب ایک افریقی پوپ کے انتخاب کے لیے تیار ہے؟
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • پاکستان کا خلائی مشن:2 پاکستانی خلاء باز چین میں تربیت کے لئے منتخب
  • دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
  • شواہد کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی بھارت کا وطیرہ ،بہتر ہوتا شواہد  پیش  کئے جاتے، سعد رفیق
  • کراچی: فائرنگ کے واقعات میں سیکیورٹی گارڈ سمیت 2 افراد زخمی
  • خلا میں کون سا پاکستانی خلاباز جائے گا؟ چین میں انتخاب شروع
  • پاکستانی خلابازوں کے انتخاب کا عمل جاری ہے، چائنہ انسان بردار خلائی ادارہ