ہمیں شام میں موجود نظام سے رابطے میں کوئی جلدی نہیں، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم منتظر ہیں کہ وہاں ہونیوالی پیشرفت کسی ڈھانچے کی صورت اختیار کرے پھر اس کے بعد ہم شام کے حوالے سے اپنی پالیسی کا اعلان کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے شام کی تازہ ترین صورت حال پر اظہار خیال کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم شام میں ہونے والی تبدیلیوں کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ ہم منتظر ہیں کہ وہاں ہونے والی پیش رفت کسی ڈھانچے کی صورت اختیار کرے پھر اس کے بعد ہم شام کے حوالے سے اپنی پالیسی کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں قومی سلامتی کمیشن اور خارجہ پالیسی کے اجلاس کے دوران کہا کہ ہم شام میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں۔ ہم شامی سرزمین کی خودمختاری کے حامی ہیں اور اس ملک کے بعض علاقوں پر صیہونی و بیرونی قوتوں کے قبضے کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔ ہم شام میں ایک ایسی حکومت کی تشکیل کے حامی ہیں جسے عوامی پذیرائی حاصل ہو۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ شام پر حاکم موجودہ نظام کے ساتھ ارتباط بحال کرنے کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاہم ابھی ہمیں کسی قسم کی جلدی نہیں ہے۔ اس حوالے سے ہمارے اعصاب بہت مضبوط ہیں۔
دوسری جانب ایرانی وفتر خارجہ کے ترجمان "اسماعیل بقائی" نے حال ہی میں صحافیوں کے ساتھ نشست میں مستقبل میں تہران-دمشق تعلقات کا نقشہ کھینچتے ہوئے کہا کہ ہم شام میں ہر اُس حکومت کی حمایت کریں گے جسے عوامی پذیرائی حاصل ہو گی۔ ہم وہاں ہونے والی تبدیلیوں کا بہت توجہ سے مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہیں کہ اقتدار کی منتقلی کا یہ عبوری مرحلہ ایک ایسی جامع حکومت پر اختتام پذیر ہو گا جس میں شام کے تمام شعبہ ہائے زندگی کی نمائندگی شامل ہو۔ ہم ہر اُن ممالک و عناصر کے ساتھ ہر ممکن موقع پر اپنا نقطہ نظر بیان کرتے رہتے ہیں جن کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں اور وہ شام میں سرگرم عمل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا، بیٹے کو قتل کیا گیا، سابق سینیٹر شمیم آفریدی
سابق سینیٹر شمیم آفریدی نے کوہاٹ پریس کلب میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوہاٹ پولیس نے ابھی تک اس حوالے سے میرے ساتھ رابطہ نہیں کیا اور نہ ایف آئی آر درج کی۔ اسلام ٹائمز۔ سابق سینیٹر شمیم آفریدی نے دعویٰ کیا ہے کہ میرا بیٹا عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا بلکہ اسے سازش کے تحت بم دھماکے میں قتل کیا گیا۔ سابق سینیٹر شمیم آفریدی نے کوہاٹ پریس کلب میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوہاٹ پولیس نے ابھی تک اس حوالے سے میرے ساتھ رابطہ نہیں کیا اور نہ ایف آئی آر درج کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں سیاسی آدمی ہوں اس سے پہلے مجھ پر اور میرے بیٹوں پر کئی قاتلانہ حملے ہوئے، لیکن ان حملوں میں آج تک کوئی گرفتار نہیں ہوا نہ ان کی شناخت ہوئی۔
شمیم آفریدی نے کہا کہ واقعے والے دن 4 بجے میرے حجرے سے سیکیورٹی ہٹائی گئی جبکہ دو گھنٹے بعد حجرے میں یہ واقعہ پیش آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے عباس آفریدی کے واقعے کی آزادانہ انکوائری کی جائے، میرے بچے تعلیم یافتہ پڑھے لکھے ہیں، انہیں مختلف واقعات میں پھنسا کر مجرم بنایا جا رہا ہے۔ شمیم آفریدی نے کہا کہ میرے بیٹے امجد آفریدی کی عدالت پیشی کے موقع پر پولیس اہلکار سے فائرنگ ہوئی جو کہ تشویش ناک ہے۔