کراچی چڑیا گھر کے لیے غیر مقامی جانور نہ خریدنے کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
کراچی:
چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے کے ایم سی کو کراچی چڑیا گھر کے لیے غیر مقامی جانور نہ خریدنے کا مشورہ دے دیا۔
یہ ہدایت انہوں نے کراچی چڑیا گھر سے متعلق ایک اعلیٰ سطح اجلاس کے دوران دی جس میں کمشنر کراچی سید حسن نقوی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سید خالد حیدر شاہ، میونسپل کمشنر افضل زیدی سمیت دیگر افسران شریک تھے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی چڑیا گھر میں اس وقت تقریباً 850 جانور اور پرندے مختلف اقسام کے موجود ہیں، جبکہ 2012 کے بعد سے کسی نئے جانور کی خریداری نہیں کی گئی۔ چیف سیکریٹری سندھ نے زور دیا کہ غیر مقامی جانوروں کو کراچی کے چڑیا گھر میں رکھنے سے گریز کیا جائے کیونکہ وہ مقامی ماحول میں زندہ نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ مناسب جگہ، خوراک اور ماحولیاتی حالات کی عدم موجودگی کے باعث غیر مقامی جانور ذہنی دباؤ، بیماریوں اور قبل از وقت موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی ہدایت دی کہ چڑیا گھر میں موجود تمام جانوروں کو عالمی معیار کے مطابق خوراک اور صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں اور یقین دہانی کرائی کہ سندھ حکومت اس مقصد کے لیے ضروری فنڈز فراہم کرے گی۔
غیر قانونی تجارت کے خلاف سخت اقدامات کا حکم
علاوہ ازیں چیف سیکریٹری سندھ نے جانوروں اور پرندوں کی غیر قانونی تجارت میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا۔ انہوں نے محکمہ وائلڈ لائف اور کمشنر کراچی کو ہدایت دی کہ وہ غیر قانونی جانوروں کی مارکیٹس کے خلاف فوری اقدامات کریں۔
انہوں نے ڈپٹی کمشنر ساؤتھ کو ہدایت کی کہ پولیس، محکمہ وائلڈ لائف اور کنٹونمنٹ بورڈ کے ساتھ مل کر صدر کے علاقے میں غیر قانونی جانوروں اور پرندوں کی خرید و فروخت کے مکمل خاتمے کو یقینی بنایا جائے اور 15 دن میں رپورٹ پیش کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیف سیکریٹری انہوں نے
پڑھیں:
امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل
امریکہ میں مسلمانوں کے حقوق کے لیے سرگرم سب سے بڑی تنظیم "کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (CAIR)" نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی کشتی "مدلین" پر اسرائیلی حملے کو "بزدلانہ، غیر قانونی اور بین الاقوامی قزاقی" قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، CAIR کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نهاد عوض نے کہا: "ہم مدلین کشتی پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیر قانونی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو غزہ کے بھوکے عوام کے لیے انسانی امداد لے کر جا رہی تھی۔ یہ ریاستی دہشت گردی اور بین الاقوامی قزاقی کی کھلی مثال ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ: "اسرائیلی قبضے کو نہ صرف غزہ کے ساحل پر ناکہ بندی کرنے کا کوئی قانونی حق حاصل نہیں بلکہ امدادی کشتیوں پر کیمیکل ہتھیار پھینکنا اور بین الاقوامی پانیوں میں کارکنوں کو اغوا کرنا بھی سراسر غیرقانونی عمل ہے۔"
نهاد عوض نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ مدلین کے عملے کو فوری رہا کیا جائے، اور کشتی کو واپس جانے دیا جائے۔ انہوں نے مشہور ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور دیگر کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر بھوکے فلسطینیوں کی مدد کے لیے خطرہ مول لیا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ فرانچسکا البانیز نے بھی اسرائیلی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے "مدلین" کشتی اور اس کے عملے کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پر بیان دیا: "مدلین کو فوری رہا کیا جائے۔ ناکہ بندی توڑنا ممالک کی قانونی ذمہ داری اور ہم سب کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔"
البانیز کا کہنا تھا کہ ہر بحیرۂ روم کی بندرگاہ سے کشتیوں کو غزہ کی طرف روانہ کیا جانا چاہیے — "متحد ہو کر یہ امدادی مشن ناقابلِ رکاوٹ ہوگا۔"
انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ کشتی کے عملے کے ساتھ اس وقت رابطے میں تھیں جب اسرائیلی فورسز نے انہیں حراست میں لیا۔