نیتن یاہو کی اشتعال انگیزی: ٹرمپ کو پیجر کا تحفہ دے کر حزب اللہ پر حملے کی یاد منائی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
واشنگٹن:فلسطین پر قابض صہیونی ریاست کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی دورے کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے میزبان کو ایک منفرد مگر متنازع تحفہ دے کر نفرت اور اشتعال انگیزی کا کھلا مظاہرہ کیا۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق نیتن یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ کو 2پیجرز بطور تحفہ پیش کیے، جن میں سے ایک سنہری اور دوسرا عام پیجر تھا۔ یہ تحفہ محض رسمی نہیں تھا بلکہ اس کے پس پردہ ایک اشتعال انگیز پیغام بھی چھپا تھا۔
رپورٹس کے مطابق ماضی میں اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں نے ایسے ہی پیجرز میں بارودی مواد نصب کرکے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں کئی افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کے اس تحفے کو سراہا اور اسرائیلی ایجنسیوں کے حزب اللہ کے خلاف کارروائیوں کے طریقہ کار کی تعریف کی۔
واضح رہے کہ اسرائیل پر پہلے بھی حزب اللہ سے وابستہ افراد کے زیر استعمال واکی ٹاکی اور موبائل فونز میں بارودی مواد نصب کرکے دھماکے کرنے کے الزامات لگ چکے ہیں، جن میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔ اسرائیل نے ان الزامات کی تردید نہیں کی تھی، جب کہ عالمی سطح پر اس کے ان اقدامات پر شدید تنقید ہوئی تھی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل نیتن یاہو حزب اللہ
پڑھیں:
جنگ کا ذمہ دارکون؟ امریکی سینیٹر کااہم بیان سامنے آگیا
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے ایران پر اسرائیلی حملے کو غیر قانونی قرار دیدیا ، امریکی سینیٹربرنی سینڈرز کا کہنا ہے یہ ایک بڑی اور مہلک غلطی ہوگی، نیتن یاہو کے غیرقانونی حملے نے دنیا کو مزید غیرمحفوظ بنادیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو فوری طور پر سفارتی حل کی جانب جانا ہوگا۔
سینیٹر برنی سینڈرز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا امریکا کو نیتن یاہو کی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ بس بہت ہوگیا، امریکا ایران کے خلاف جنگ کا حصہ نہ بنے۔ یہ ایک بڑی اور مہلک غلطی ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ کو بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر جنگ کو روکنا ہوگا۔ فوری طور پر سفارتی حل کی جانب جانا ہوگا انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کے غیرقانونی حملے نے دنیا کو مزید غیرمحفوظ بنادیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو نے ایران پر اچانک حملہ کر کے اس جنگ کا آغاز کیا، جس میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ حملہ خاص طور پر امریکا کی سفارتی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے کیا گیا، اسرائیل نے اس شخص کو قتل کیا جو ایران کی جوہری مذاکراتی ٹیم کی قیادت کر رہا تھا، حالانکہ امریکا کے ساتھ مزید بات چیت اتوار کے روز طے شدہ تھی۔
برنی سینڈرز نے مزید کہا ”چاہے آپ ایران کی بدعنوان اور آمرانہ حکومت کے بارے میں کچھ بھی رائے رکھتے ہوں، یہ حملہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی واضح خلاف ورزی ہے۔“
سینیٹر نے خبردار کیا کہ “امریکا کو نیتن یاہو کی کسی اور جنگ میں نہیں گھسیٹا جانا چاہیے، نہ فوجی طور پر اور نہ مالی طور پر۔امریکی آئین اس معاملے میں بالکل واضح ہے ”کسی بھی ملک پر جارحانہ فوجی کارروائی، چاہے وہ ایران ہو یا کوئی اور، صرف کانگریس کی واضح منظوری کے بغیر نہیں کی جاسکتی۔ ایسی کوئی منظوری موجود نہیں اور کسی بھی قسم کی شرکت غیر قانونی ہو گی۔ کانگریس کو اس اہم مسئلے پر پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔“
انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے بارے میں کہا، ”یاد رکھیں کہ بنیامین نیتن یاہو کون ہے وہ ایک جنگی مجرم ہے جس پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے غزہ میں شہری آبادی کو بھوکا مارنے اور شہریوں پر حملے کرنے کے الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔ اس وقت بھی، غزہ میں اسرائیل اقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظیموں کو شدید ضرورت مند شہریوں کو امداد فراہم کرنے سے روک رہا ہے۔ پچھلے دو ہفتوں میں، اسرائیلی فورسز نے ان سینکڑوں شہریوں کو قتل کیا جو محدود امدادی مراکز تک پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔“
برنی سینڈرز نے کہا ”ایران پر نیتن یاہو کا غیر قانونی اور یکطرفہ حملہ بین الاقوامی قانون کی ایک اور سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس کی انتہاپسند حکومت کے تحت، اسرائیل ایک بدمعاش ریاست بنتا جا رہا ہے جو دنیا سے کٹتا جا رہا ہے۔ امریکا کو اس جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔“