پشاور:

پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر خان نے کہا ہے کہ میں گدھے اور گھوڑے کو ایک ساتھ نہیں رکھوں گا، جو ڈلیور کرےگا وہ پارٹی میں ہوگا۔ 26ویں آئینی ترمیم کے لئے 75کروڑ روپے دینے کی آفر کی گئی تھی مگر میں نے انکار کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق 8 فروری یومِ سیاہ کیلئے منعقدہ تنظیمی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے جنید اکبر کا کہنا تھا کہ ریاستی جبر جو میرے ساتھ ہوا معاف کرنے کیلئے تیار ہوں، ہم نے آپکا مطالعہ پاکستان پڑھا ہے۔ یہ ایکٹ اگر مطالعہ پاکستان پر اپلائی کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا ورکرز تھکتا نہیں۔ 1996 سے پاکستان تحریک انصاف میں ہوں ایسا جزبہ نہیں دیکھا، یہ پارٹی ہم آن کرتے ہیں۔ میرے جیسے مڈل کلاس لوگ اوپر آتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کا ورکر سیاسی ورکر ہے نوکر نہیں۔ اپنا لگاتا ہے، اپنا کھاتا ہے۔ کسی کا غلام نہیں۔ دیگر پارٹیوں کو جاگیر بنادیا گیا ہے۔

جنید اکبر نے کہا کہ روایتی برادری، حلقہ سب ختم ہوگیا جس پر عمران خان کا ہاتھ ہوگا وہی جیتے گا اور اسی سے اسٹیبلشمنٹ و پارٹیوں کو مسئلہ ہے، انشاء اللہ تعالیٰ ہم مزاحمت کریں گے۔ پاکستانی عوام کا حق ہے جس کو ووٹ دینا چاہیے دے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے وقت میرے پاس 75کروڑ روپے لائے گئے  مگر میں نے لینے سے انکار کیا اور آئینی ترمیم کی مخالفت کی۔

پی ٹی آئی کے پی کے صدر نے کہا کہ میں کارکنان کو مایوس نہیں کروں گا اور ہر قربانی دینے کیلیے تیار ہوں، میری مضبوطی کی وجہ بھی کارکنان ہی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف نے کہا

پڑھیں:

آزاد کشمیر میں سیاسی عدم استحکام جاری، پی پی نے تحریک عدم اعتماد تاحال جمع نہ کروائی

کراچی، مظفر آباد (نیوز ڈیسک) آزاد کشمیر میں سیاسی عدم استحکام جاری ہے۔

وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کیخلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور تحریک عدم اعتماد آج بھی پیش نہ ہونے کا امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے، فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے اراکین اسمبلی بھی پریشان ہیں۔

ذرائع کے مطابق فارورڈ بلاک کے چند اراکین نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کو جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا، پیپلز پارٹی کے اراکین قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ حلقے میں کیسے جائیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی اراکین اسمبلی اپنی قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ کارکنوں کو کیا جواب دیں، ووٹر سوال کرینگے کیا فیصلہ کیا۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے کشمیر ہاؤس میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری ہی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے تاہم آئندہ 3 سے 4 روز تک تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہو گیا
  • آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہوگیا ہے، وزیرِ قانون آزاد کشمیر
  • تحریک انصاف ،پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا اعلان
  • تحریک انصاف کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • آزاد کشمیر میں سیاسی عدم استحکام جاری، پی پی نے تحریک عدم اعتماد تاحال جمع نہ کروائی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر
  • آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد تعطل کا شکار
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کا اعلان اسلام آباد سے نہیں، کشمیر سے ہوگا، بلاول
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے حالیہ بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں، خواجہ آصف
  • تحریک انصاف کا کے ایم سی میں موجود منحرف ارکان سے متعلق الیکشن کمیشن کو خط