تمام مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں 5 فیصد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر) پیٹر ولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پاکستان ریلوے نے تمام مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں 5 فیصد اضافہ کر دیا ہے جس سے ٹکٹ 50 سے 400 روپے تک مہنگی ہوگئی۔ اضافے کا اطلاق ( 5 فروری) سے سیلون سروس سمیت تمام آؤٹ سورس ٹرینوں پر بھی ہو گا۔لاہور سے کوئٹہ جانیوالی جعفر ایکسپریس کا بزنس کلاس کرایہ 7 ہزار 360 سے بڑھ کر 7 ہزار 730، اے سی سٹینڈرڈ کا کرایہ 5 ہزار 460 سے بڑھ کر 5 ہزار 730، اکانومی کلاس کا کرایہ 4 ہزار 10 سے 4 ہزار 210 روپے ہوگیا۔ لاہور سے کراچی جانیوالی
پاک بزنس ایکسپریس کا بزنس کلاس کرایہ 8 ہزار 10 سے بڑھ کر 8 ہزار 400، اے سی سٹینڈرڈ کا کرایہ 5 ہزار 760 سے بڑھ کر 6 ہزار 130 اکانومی کلاس کا کرایہ 4 ہزار 10 سے بڑھ کر 4 ہزار 210 ہو گیا۔لاہور سے ملتان جانیوالی موسی پاک ایکسپریس کا بزنس کلاس کا کرایہ 1546 سے بڑھ کر 1640، اے سی سٹینڈرڈ 13 سو 60 سے بڑھ کر 14 سو 30 اکانومی کلاس کا کرایہ ایک ہزار دس سے بڑھ کر ایک ہزار سات روپے ہو گیا، لاہور سے پشاور عوام ایکسپریس اے سی سٹینڈرڈ کا کرایہ سولہ سو سے بڑھ کر سولہ سو اسی، اکانومی کلاس کرایہ گیارہ سو پچاس سے بڑھ کر ایک ہزار دو سو دس ہو گیا۔پرائیوٹ ٹرین راول ایکسپریس کا راولپنڈی تک اے سی پارلر کا کرایہ چوبیس سو سے بڑھ پچیس سو بیس اکانومی کلاس کا کرایہ گیارہ سو پچاس سے بڑھ کر بارہ سو دس روپے ہو گیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اے سی سٹینڈرڈ ایکسپریس کا سے بڑھ کر لاہور سے ہو گیا
پڑھیں:
اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک بڑھنے کے بعد پاکستان میں ستمبر کے دوران ہیڈ لائن افراطِ زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو حالیہ سیلاب کے باعث خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں 6.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے یہ بات بروکریج ہاﺅس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے. رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ستمبر 2025 میں 6.5 سے 7 فیصد سالانہ رہنے کی توقع ہے، جو اگست 2025 میں 3 فیصد اور ستمبر 2024 میں 6.93 فیصد تھا ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.1 فیصد ہے، جو گزشتہ 26 ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا.(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ افراطِ زر کی شرح 11 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہوگی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں متوقع 8.75 فیصد اضافہ اب تک کا سب سے زیادہ ماہانہ اضافہ ہو سکتا ہے ٹاپ لائن کے مطابق خوراک کی مہنگائی میں یہ اضافہ ملک میں جاری شدید سیلاب کے سپلائی سائیڈ اثرات کا نتیجہ ہے حالیہ بارشوں اور طوفانی مون سون نے خاص طور پر پنجاب کے گنجان آباد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا اور حالیہ سیلاب کو قلیل مدتی معاشی منظرنامے کے لیے خطرہ قرار دیا.
اہم اشیائے خور و نوش میں نمایاں اضافہ یہ رہا جن میںٹماٹر (122 فیصد)، گندم (49 فیصد)، آٹا (39 فیصد) اور پیاز (35 فیصد) آلو 5.4 فیصد، چاول 4.3 فیصد، مرغی 4.1 فیصد، انڈے 3.5 فیصد اور چینی کی قیمتیں2.7 فیصد بڑھیں پھلوں کی قیمتیں تقریباً مستحکم رہیں جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد کمی ہوئی. رپورٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں کمی کے باعث رہائش، پانی، بجلی اور گیس کی کیٹیگری میںمحض 0.24 فیصد کمی متوقع ہے تاہم ایل پی جی کی 2.75 فیصد مہنگائی نے اس کمی کو جزوی طور پر زائل کردیا ٹاپ لائن کا کہنا ہے کہ ستمبر کے لیے 6.5–7 فیصد افراطِ زر کے تخمینے کے ساتھ حقیقی شرح سود 400–450 بیسس پوائنٹس تک پہنچ جائے گی، جو پاکستان کی تاریخی اوسط (200–300 بیسس پوائنٹس) سے کہیں زیادہ ہے مزید یہ کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں اچانک تبدیلی مستقبل میں مہنگائی کے رجحان کو تبدیل کر سکتی ہے.