Nai Baat:
2025-11-03@20:37:36 GMT

دلیل کی زبان

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

دلیل کی زبان

حضور نبی اکرمؐ کا ہر اْمتی آپؐ سے بے انتہا محبت کرتا ہے۔ مسلمان فرائض کی ادائیگی میں غفلت کا مرتکب تو ہو سکتا ہے مگر جب بات ناموس رسالتؐ پر پہرہ دینے اور عشق مصطفی ؐ کے اظہار کی ہو پھر کوئی مصلحت اْس کا راستہ نہیں روک پاتی، کچھ عرصہ سے مغرب کی طرف سے شانِ رسالت مآبؐ اور شعائر دین کے حوالے سے تکلیف دہ واقعات رونما ہوئے جس سے اْمہ کے نوجوانوں کے دل دماغ گھائل ہوئے اور شدید جذباتی ردعمل نے جنم لیا۔ ان واقعات کی وجہ سے عوامی سطح پر ٹکراؤ اور تصادم کا ماحول پیدا ہوا، مغرب کے بیشتر ملک ایسے واقعات کو آزادی اظہار کے پیرائے میں دیکھتے ہیں جبکہ مقدسات کی توہین پر ہمارا نکتہ نظر مختلف ہے۔ دنیا کا کوئی مذہب ایسا نہیں ہے جو مقدسات کی توہین کو جائز قرار دے یا اگر مگر کے ساتھ اس توہین کا راستہ کھولے۔ جب سے سوشل میڈیا کا زمانہ آیا ہے مقدسات کی توہین کو آزادی اظہار کے طور پر پیش کرنے کے پروپیگنڈا میں بھی شدت آئی ہے۔ عالم اسلام کی طرف سے عوامی اور سرکاری سطح پر کوششیں کی گئیں کہ بین المذاہب رواداری اور تہذیبی تصادم کو روکنے کے لئے مقدسات کی توہین کو روکا جائے، ان کوششوں سے کسی حد تک ذہن بدلے ہیں اور مقدسات کی توہین کو ایک جرم کے طور پر قبول کیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے بھی احترام مذاہب ڈے منائے جانے کا فیصلہ کیا گیا جو خوش آئند ہے، تاہم اب بھی اس ضمن میں بہت سارا کام کرنا باقی ہے، اہل اسلام اور بالخصوص برصغیر پاک و ہند کے خطہ میں جذباتی ردعمل عقل پر ہمیشہ حاوی پایا گیا ہے اور ہمارے علمائ، آئمہ مساجد اور نیم خواندہ مولوی حضرات نے ہمیشہ جلتی پر تیل گرایا ہے۔ کبھی اس صورت حال کا جائزہ نہیں لیا گیا کہ مغرب کے لوگ ایک مخصوص آب و ہوا میں پرورش پاتے ہیں۔ ہمارے ہاں جو چیزیں حلال وحرام کے زمرے میں آتی ہیں اْن کے ہاں یہ معمولات زندگی کا حصہ ہیں۔ اہل مشرق کی طرف سے اسلام کی قرآن و سنت کی حقیقی تعلیمات کی روشنی میں اہل مغرب کو منظم انداز کے ساتھ کبھی جانکاری نہیں دی گئی، اسلام کے بارے میں اْن کے تصورات لاعلمی یا تعصب پر مبنی رہے ہیں اور نائن الیون کے بعد اسلام کے اوپر انتہا پسندی کا داغ لگانے کے لئے جو تہمت بازی ہوئی اْس نے فقط میڈیا سے معلومات حاصل کرنے والے کچے ذہنوں کو اسلام کے بارے میں بری طرح متاثر کیا اور نہایت ہوشیاری کے ساتھ افغانستان کی ثقافت کو عملی ماڈل کے طور پر پیش کیا گیا، حقیقت یہ ہے افغانستان ہو یا پاکستان کے خیبرپختونخوا کا خطہ یا بلوچستان یہاں مذہب سے زیادہ ثقافتی اقدار و روایات کے تحت لوگ زندگی بسر کرتے ہیں، یہی رویے اْن کے خواتین سے متعلق بھی ہیں مگر ’’پلاننگ‘‘ کے تحت خاندانی و علاقائی ثقافت اور اقدار و روایات کو اسلام کی تعلیمات بنا کر پیش کیا گیا جو ایک صریح غلط فہمی ہے۔ مغرب کی اس غلط فہمی کے ازالے کے لئے علمی و عقلی سطح پر من حیث الجموع ہمارے اسلامی حلقوں اور تحریکوں نے جذباتیت سے پاک کردار ادا نہیں کیا جس کی وجہ سے یہ غلط فہمیاں دن بہ دن گہری ہوتی چلی گئیں، نائن الیون کے بعد اس میں شدت آئی اور مغرب میں آباد مسلمانوں کے لئے آزادانہ اپنے سماجی امور انجام دینا مشکل ہو گئے، وہ خود بھی اس بات پر پریشان تھے کہ اس الزام کا کیا جواب دیا جائے؟ اس ماحول میں بہرحال شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بہت متحرک کردار ادا کیا، انہوں نے نائن الیون کے بعد تواتر کے ساتھ امریکہ، برطانیہ، یورپ کے دورے کئے، کانفرنسز منعقد کیں اور بڑے زور دار دلائل دئیے، اس ضمن میں سیرت مصطفی ؐ پیش کی کہ اسلام کا نہ صرف انتہا پسندی سے کوئی واسطہ نہیں ہے بلکہ اسلام تو انتہا پسندانہ رویوں اور رجحانات کو ختم کرنے والا ضابطہء حیات ہے،یہ اسلام ہی تو ہے جس نے ایک بے گناہ انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا۔ بہرحال اب صورت حال بدل رہی ہے، حال ہی میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر ویانا میں بین المذاہب رواداری کانفرنس میں شرکت کی اور اسلام کی امن فلاسفی اور اس ضمن میں ریاست مدینہ کے عملی ماڈل پر سیر حاصل گفتگو کی، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا مؤقف تھا کہ اگر اسلام عدم برداشت کی حوصلہ افزائی کرنے والا دین ہوتا تو حضور نبی اکرمؐ ریاست مدینہ کے اندر دیگر مذاہب کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ کرتے اور نہ ہی اْنہیں دستوری تحفظ دیتے، آپؐ نے دیگر مذاہب کے ساتھ میثاق مدینہ کیا اور یہ میثاق تحریر فرماتے وقت دیگر مذاہب کے نمائندوں کو اعتماد میں لیا اور اْنہیں مدینہ کی ریاست کے شہری کی حیثیت سے جان و مال کا تحفظ دیا اور اس بات کی گارنٹی دی کہ وہ آزادی کے ساتھ اپنی عبادات اور مذہبی رسومات انجام دے سکتے ہیں یہاں تک کہ دیگر مذاہب کو اپنی اقدار و روایات کے مطابق اپنے شہریوں کے حوالے سے عدالتی سطح پر فیصلے صادر کرنے کی بھی اجازت دی۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا یہ دعویٰ شرکائے کانفرنس کے لئے حیران کن تھا جس میں آپ نے کہا کہ حضور نبی اکرم ؐ نے نجران سے آئے ہوئے نصرانی وفد کو مسجد نبوی کے اندر عبادت کی اجازت دی، آپؐ غیر مذاہب نمائندوں کے احترام میں کھڑے ہوئے اور آپؐ نے گرجا گھروں کی حفاظت کی بھی گارنٹی دی، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا ہر جملہ ریفرنس کے ساتھ تھا شاید یہی وجہ ہے کہ اس عالمی کانفرنس کے موقع پر دنیا بھر سے آئے ہوئے مختلف مذاہب کے نمائندوں اور انسانی حقوق کے مختلف فورمز کے سربراہان نے اْن سے طویل ترین سوال و جواب کیا، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ایک ایک سوال کو ایڈریس کیا اور اْنہیں اپنی دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کے موضوع پر لکھی گئی کتب بھی تحفہ میں دیں۔ ہمارے سکالرز، علمائے کرام و دینی حلقوں کو مغرب کے ساتھ غیر جذباتی مدلل مکالمہ قائم کرنا ہو گا، وہ لوگ جذبات کی زبان کو نہیں سمجھتے، اْن کے ساتھ حقائق کی زبان میں بات کرنا ہو گی۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ڈاکٹر حسن محی الدین قادری مقدسات کی توہین کو دیگر مذاہب اسلام کی مذاہب کے کیا گیا کے ساتھ اور اس ا نہیں کے لئے

پڑھیں:

جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان

ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع

انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔

یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی

مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔

گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع

جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام

متعلقہ مضامین

  • لاوڈسپیکر پر پابندی کی آڑ میں شعائر اسلام اور محراب ومنبر پر کسی پابندی کو ہرگز برداشت نہیں، جماعت اہلسنت 
  • آئینی ترمیم کےلئے نمبر پورے ہیں،اپوزیشن کو بھی ساتھ لیکر چلیں گے، بیرسٹر عقیل ملک
  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
  • نتن یاہو کے ساتھ اسرائیل میں اچھا برتاؤ نہیں ہو رہا وہاں مداخلت کرونگا، ٹرمپ
  • ای چالان بند نہ ہوا تو 60 لاکھ موٹرسائیکل سواروں کے ساتھ شاہراہ فیصل پر دھرنا دوں گا، فاروق ستار
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  •  افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے تک سب کچھ معطل رہےگا
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے