پرنس رحیم آغا خان کو اسماعیلی مسلمانوں کا 50واں امام مقرر کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
لزبن : پرنس کریم آغا خان کی وفات کے بعد، ان کے بیٹے پرنس رحیم آغا خان کو اسماعیلی مسلمانوں کا 50واں امام منتخب کیا گیا ہے۔ آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک نے اس بات کا اعلان کیا کہ پرنس رحیم آغا خان کو ان کے والد کی وصیت کے مطابق یہ اعزاز دیا گیا ہے۔
پرنس کریم آغا خان، جو اسماعیلی کمیونٹی کے 49ویں امام تھے، کا انتقال حال ہی میں پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا۔ ان کی عمر 88 برس تھی۔ ان کی وفات کے بعد دنیا بھر میں اسماعیلی جماعت خانوں میں دعائیں کی جا رہی ہیں۔
پرنس کریم آغا خان کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں پاکستان میں نشان پاکستان اور نشان امتیاز جیسے اعلیٰ اعزازات دیے گئے تھے۔ اب ان کے بیٹے پرنس رحیم آغا خان کمیونٹی کی قیادت سنبھالیں گے اور اپنے والد کی فلاحی اور روحانی روایات کو آگے بڑھائیں گے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
190 ملین پاؤنڈز؛ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کیس پر پی ٹی آئی متحرک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈز کیس کے سلسلے میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی جلد سماعت کے لیے تحریک انصاف نے سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔
یہ کیس 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس سے متعلق ہے، جس میں سزا کے خلاف معطلی کی درخواست تاحال مقرر نہیں ہو سکی۔ حالانکہ عدالت کے 2 رکنی بینچ نے اس معاملے کو جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
آج ہونے والی پیش رفت کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان چیف جسٹس کے چیمبر میں پہنچیں تاکہ کیس کو جلد مقرر کرنے کی درخواست پیش کی جا سکے۔ ان کے ہمراہ پارٹی رہنما اور وکلا بھی موجود تھے جن میں نیاز اللہ نیازی، نعیم حیدر پنجوتھا اور خالد یوسف چوہدری شامل تھے۔ اسی دوران انتظار حسین پنجوتھا اور علی بخاری ایڈووکیٹ بھی عدالت میں پہنچے اور مشاورت کا سلسلہ جاری رہا۔
پارٹی قیادت اس معاملے کو جلد از جلد نمٹانے کے لیے قانونی ٹیم کو متحرک کر رہی ہے تاکہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دی گئی سزا کو معطل کرایا جا سکے۔ پارٹی کا مؤقف ہے کہ کیس کو غیر ضروری طور پر تاخیر کا شکار بنایا جا رہا ہے جس سے انصاف کے تقاضے متاثر ہو رہے ہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہائی کورٹ جلد سماعت کے لیے تاریخ مقرر کرتی ہے تو اس کیس میں اہم پیش رفت ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کی کوشش ہے کہ اس معاملے کو سیاسی سطح پر بھی اجاگر کیا جائے تاکہ عوامی دباؤ کے ذریعے عدالتی کارروائی میں تیزی لائی جا سکے۔