یونانی جزیرے سینٹورینی میں مسلسل زلزلے کے جھٹکے ، شہری جزیرہ چھوڑنے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
سنیٹورینی (نیوزڈیسک)دنیا کے خوبصورت ترین جزیرے سینٹورینی پر مسلسل زلزلے کے خوف نے لوگوں کو جزیرہ چھوڑنے پر مجبورکر دیا۔خبررساں اداروں کے مطابق یونانی جزیرے سینٹورینی میں ہر 20 سے 30 منٹ بعد زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جا رہے ہیں، جس کے بعد بڑی تعداد میں سینٹورینی کے رہائشی اور سیاح کشتیوں اور طیاروں پر جزیرے کو چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔
ہنگامی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یونان کی قومی ائر لائنز نے اعلان کیا ہے کہ 2روز کے لیے ایتھنز سے سینٹورینی کے لیے پروازوں کی تعداد کو دگنا کیا جارہا ہے۔ فیری کمپنیوں نے بھی کہا کہ وہ بھی اضافی خدمات پیش کریں گی۔اطلاعات کے مطابق یونان کے جزیرہ سینتورینی میں 600 سے زائد زلزلے کے باعث خوف کی وجہ سے 11000 سے زائد افراد سینتورینی چھوڑ چکے ہیں۔
4.                
      
				
رپورٹس میں مزید بتایا گیا کہ 28 جنوری سے اب تک سینٹورینی میں مجموعی طورپر 555 سے زیادہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جا چکے ہیں۔ہنگامی صورتحال کے پیش نظر سینٹورینی میں اسکول بند کر دیئے گئے ، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے امدادی ٹیمیں سینٹورینی پہنچ گئی ہیں۔
ایئر لائن کمپنی نے سینتورینی اور اسکے ساتھ دیگر جزائر میں اسکول کے بچوں اور اساتذہ کے لیے آج بدھ 5 فروری سے اتوار، 9 فروری 2025 تک اپنی تمام پروازوں کے لیے اساتذہ اور بچوں کو مفت ٹکٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔
 یونان کی سمندری حدود میں24گھنٹوں میں100 سے زائد زلزلے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سینٹورینی میں زلزلے کے کے لیے
پڑھیں:
لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
اپنی ایک تقریر میں لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارتکاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بیروت، لبنانی صدر "جوزف عون" نے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کے ساتھ بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ اس وقت لبنان کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اس وقت کئے جاتے ہیں جب دوسرا فریق، دوست یا اتحادی کی بجائے دشمن ہو۔ دوست کے ساتھ بات چیت کے لئے ثالثی یا معاہدے کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن دشمن کے ساتھ مذاکرات، افہام و تفہیم اور امن کا راستہ ہموار کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے لبنان کو درپیش گزشتہ چیلنجز کے نتائج کی جانب اشارہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارت کاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سیاستدان نہیں بلکہ ملک کی خدمت کرنے والے ایک عام آدمی ہیں۔ بعض لوگ لبنان کو ذاتی ملکیت سمجھتے ہیں، حالانکہ لبنان ہے تو ہم ہیں۔
 
 دلچسپ بات یہ ہے كہ اسرائیلی وزیر جنگ نے لبنان کے صدر جوزف عون پر جنگ بندی كے وعدوں پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام عائد کیا، حالانکہ صیہونی رژیم خود اسی معاہدے میں طے ہونے والی شرائط میں سے کسی ایک پر بھی عمل پیرا نہیں۔ دوسری جانب جوزف عون نے بھی جمعے کے روز اسرائیل پر یہ الزام عائد کیا کہ تل ابیب نے مذاکرات کی دعوت کے جواب میں، اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی کشیدگی کئی ہفتوں سے جاری ہے، 2024ء کے آخر میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود، جنوبی لبنان پر روزانہ كی بنیاد پر صیہونی فضائی حملے جاری ہیں۔ اس صورت حال كے ساتھ ساتھ، امریکہ نے لبنانی حکومت پر حزب الله کو غیر مسلح کرنے کے لئے اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے، جس کی حزب الله اور اس کے اتحادیوں نے سخت مخالفت کی۔ قبل ازیں صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹس" نے خبردار کیا کہ اسرائیل، مستقبل میں حزب الله کے خلاف اپنے حملے تیز کر سکتا ہے۔