عوامی وسائل کا نقصان کرنیوالے اداروں میں مزید زیاں کی اجازت نہیں دوں گا، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوامی وسائل کا نقصان کرنیوالے اداروں میں مزید زیاں کی اجازت نہیں دوں گا۔
سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل اور اس کی نگرانی کے حوالے سے بنائے گئے ٹاسک مینجمنٹ سسٹم پر جائزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف نے کی۔ ٹاسک مینجمنٹ ڈیش بورڈ کا جائزہ لیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہے۔ پاکستانی عوام کے قیمتی وسائل کا نقصان کرنے والے اداروں میں مزید زیاں کی اجازت نہیں دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ ملکی اداروں کی نجکاری حکومت کے اُڑان پاکستان اقدام کا حصہ ہے۔ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں، کاروبار و سرمایہ کاری کے لیے پالیسی اقدمات اور سہولت فراہم کرنا ہے۔ بروقت ضروری اصلاحات ہی سے معیشت کی بہتری کی جانب تیزی سے گامزن ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ متعین کردہ اداروں کی نجکاری کے عمل کو شفافیت پر سمجھوتا کیے بغیر تیز کیا جائے۔ نجکاری کے عمل میں قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اچھی شہرت کے وکلا کی خدمات لی جائیں۔ نجکاری کے عمل کی خود نگرانی کر رہا ہوں، کسی قسم کا تعطل قبول نہیں کروں گا۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم کو نجکاری کے حوالے بنائے گئے ٹاسک مینجمنٹ سسٹم کا جائزہ پیش کیا گیا اور مختلف اداروں کی نجکاری کی معینہ مدت کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کے اداروں کی نجکاری کو 3مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں 10 ادارے، دوسرے مرحلے میں 13 جب کہ تیسرے مرحلے میں باقی ماندہ اداروں کی نجکاری یقینی بنائی جائے گی۔
وزیرِ اعظم نے نجکاری کے عمل کو تیز کرکے معینہ مدت میں نجکاری کے عمل کی تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں وفاقی وزرا عبدالعلیم خان، محمد اورنگزیب، رانا تنویر حسین، احد خان چیمہ اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اداروں کی نجکاری نجکاری کے عمل
پڑھیں:
صوبوں کو جو دے چکے واپس نہیں مانگتے، آئینی ترمیم سے دستور مضبوط ہوگا: رانا ثنااللہ
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ صوبوں اور وفاق کے درمیان وسائل کی تقسیم کا مسئلہ ہے، لیکن ہم یہ بھی نہیں کہتے کہ صوبوں کو جو دے چکے ہیں واپس لیا جائے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ صوبوں اور وفاق کے درمیان وسائل کی تقسیم کے معاملے پر کافی عرصے سے بات چیت ہورہی ہے۔
مزید پڑھیں: 27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ، این ایف سی اور فوجی کمان سے متعلق کون سی اہم ترامیم تجویز کی جائیں گی؟
انہوں نے کہاکہ صوبوں کے پاس وسائل ضرورت سے زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں ہیں، لیکن وفاق کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ ستائیسویں آئینی ترمیم ہونے جارہی ہے، ہم نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے حمایت مانگی ہے، جس پر انہوں نے پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس بلا لیا ہے۔ فیصلے کے بعد ہمیں آگاہ کردیا جائےگا۔
مشیر وزیراعظم نے کہاکہ آئینی ترمیم سے ملک کا آئین مضبوط ہوگا، 15 برس پہلے میثاق جمہوریت میں یہ بات طے ہوئی تھی کہ آئینی عدالتیں بنائی جائیں گی۔
انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ آئین کے آرٹیکل 245 میں کوئی ترمیم ہونے جا رہی ہے، ایسی کوئی بات نہیں، آئین کا آرٹیکل 243 فورسز کے اسٹرکچر سے متعلق ہے، اور اسے پڑھنے سے شکوک و شبہات دور ہو جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا 27ویں ترمیم کے ذریعے 18ویں ترمیم واپس ہونے جا رہی ہے؟
انہوں نے کہاکہ پاکستان معرکہ حق کے بعد دنیا بھر میں سرخرو ہوا، جنگ کے وقت فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کمانڈنگ پوزیشن میں تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی ترمیم رانا ثنااللہ فیلڈ مارشل عاصم منیر مشیر وزیراعظم وی نیوز