امریکہ غزہ تباہی کا ذمہ دار، جنگی تاوان دے، حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کسان کارڈ دراصل قرضہ کارڈ ہے، وزیراعظم، ان کے بھائی، بھتیجی، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی فارم سنتالیس کی پیداوار ہیں، دھاندلی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بن جائے تو 80 فیصد پارلیمنٹ فارغ ہو جائے گی۔ اسلام ٹائمز ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ امریکہ غزہ تباہی کا ذمہ دار، جنگی تاوان دے، ٹرمپ کا غزہ خالی کرانے کا بیان احمقانہ، اس کی شدید مذمت کرتے ہیں، ٹرمپ کے بیان پر ان سے متعلق امن کی امیدیں رکھنے والوں کی خوش فہمی دور ہو گئی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ٹرمپ امن چاہتے ہیں تو اسرائیل کے صہیونیوں کو نیویارک میں آباد کریں، آٹھ فروری ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن، یوم سیاہ کے طور منائیں گے، ملک گیر احتجاج ہوگا، کراچی میں الیکشن کمیشن کے سامنے بڑا مظاہرہ کریں گے۔ حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ آٹھ فروری کے بعد آئی پی پیز مافیا کو لگام دینے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے بڑا احتجاج ہوگا، وزیر اعظم نجانے مہنگائی میں کمی کے دعوے کس کو بے وقوف بنانے کیلئے کر رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پنجاب میں کسان کارڈ دراصل قرضہ کارڈ ہے، وزیراعظم، ان کے بھائی، بھتیجی، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی فارم سنتالیس کی پیداوار ہیں، دھاندلی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بن جائے تو 80 فیصد پارلیمنٹ فارغ ہو جائے گی۔ حافظ نعیم الرحمن کاکہنا ہے کہ حیرانی ہے پی ٹی آئی فارم پنتالیس کے موقف سے دستبردار ہوگئی، ری الیکشن کا مطالبہ حکومت کو تسلیم کرنے اور دھاندلی کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔ حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی پارٹی پالیٹیکس سے بالاتر کر عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کی بات کرتی ہے، حق کی آواز بلند کرتے رہیں گے، اصول اصول ہے، جو کامیاب ہوا اسے حکومت دی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن
پڑھیں:
جامعہ پنجاب سے گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے‘ حافظ ادریس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-8
لاہور(صباح نیوز)مرکزی رہنما جماعت اسلامی اور سابق صدر پنجاب یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین حافظ محمد ادریس نے پولیس کی طرف سے جامعہ پنچاب کے طلبہ پر ظلم و تشدد کی شدید مذمتکرتے ہوئے گرفتار طلبہ کو فوری رہا ئی کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ طلبہ و طالبات کے جائز مطالبات پر گفتگو شنید کرنے کے بجائے پکڑ دھکڑ اور مار پٹائی کے واقعات پر سخت افسوس ہوا۔ طلبہ کی یونیورسٹی اور ہاسٹل فیسوں میں بے تحاشا اضافہ معاشی ظلم اور تعلیم کا قتل ہے۔ کئی اضافے پہلی فیسوں کے مقابلے میں سو فیصد بڑھا دیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس کے ساتھ طالبہ کے ہاسٹلوں میں صفائی اور دیگر شعبوں میں مردوں کا تقرر طلبہ و طالبات اور ان کے والدین کے لیے سخت تکلیف دہ ہے۔ طلبہ و طالبات کا یہ مطالبہ کہ ہاسٹلز میں خواتین عملہ مقرر کیا جائے ہر لحاظ سے جائز ہے، اسے تسلیم کرنے کے بجائے ہلاکو خان والا رویہ اختیار کرنا ارباب حل و عقد کے لیے شرم بلکہ مر مٹنے کا مقام ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے، ان پر بنائے گئے ناجائز مقدمات ختم کیے جائیں، فیسوں میں اندھا دھند اضافوں کی بجائے قابل برداشت اور مناسب اضافہ کیا جائے اور طالبات کے تمام ہوسٹلز میں خواتین عملے کا تقرر کیا جائے۔ طلبہ اور ان کے والدین کو عوامی احتجاج کے جمہوری حق سے کسی صورت میں محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پرامن مظاہروں کو پرتشدد بنانے کا جرم حکومت کے کھاتے میں جاتا ہے۔