دنیا کی سب سے لمبی کار، 26 پہیے، 75 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
دنیا کی سب سے لمبی کار کے 26 پہیے ہیں اور اس میں75 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
1976 کے ماڈل کی 6 کڈلاک الڈوراڈو لیموزین سے بنائی گئی ’دی امریکن ڈریم‘ 30 میٹر سے زیادہ لمبی ہے اور اس میں 75 افراد باآسانی بیٹھ سکتے ہیں۔ تاہم اسے دیگر گاڑیوں کی طرح کٹ مارنے یا دیگر انداز میں چلانا آسان نہیں۔
حقیقت میں یہ 1986 میں معروف گاڑیاں جمع کرنے کے شوقین جے اوہربیگ نے بنائی تھی، دی امریکن ڈریم 60 فٹ لمبی تھی اور اسے V8 انجنوں کے ذریعے چلایا گیا جس میں سے ایک انجن آگے اور دوسرا پیچھے نصب تھا۔ اوہربرگ نے بعد میں اپنی منفرد گاڑی کو 30.
گنیز نے 1986 میں دی امریکن ڈریم کو دنیا کی سب سے لمبی کار کے طور پر تسلیم کیا تھا اور یہ دیوہیکل لیموزین کئی میگزینز کے سرورق اور میڈیا اداروں پر دکھائی گئی۔ بلکہ یہاں تک کہ اسے فلموں میں بھی دکھایا گیا تھا، لیکن اس کی شہرت میں زبردست اضافہ کے بعد مقبولیت میں اچانک کمی آئی۔
بعدازاں یہ کئی دہائیوں تک نیو جرسی کے ایک گودام کے عقب میں عشروں تک کھڑی نظر آئی۔ جس کے بعد آٹوموٹیو کے شوقین دو افراد نے اسے خرید کر اس کو سابقہ حیثیت میں بحال کر دیا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
دنیا میں استحکام کیلئے چین اور یورپی یونین کے تعلقات ناگزیر ہیں، چینی صدر
بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2025ء)چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ دنیا میں استحکام کیلئے چین اور یورپی یونین کے تعلقات ناگزیر ہیں۔چین کے صدر شی جن پنگ نے 25 ویں چین، یورپی یونین سربراہی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ پیچیدہ عالمی حالات میں چین اور یورپی یونین دنیا میں استحکام کا ضامن ہونا چاہئے۔شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ چین اور یورپی یونین کو چاہئے کہ وہ دنیا میں زیادہ استحکام اوراعتماد فراہم کریں اور باہمی تعلقات کو پائیدار اور مثبت بنیادوں پر استوار رکھیں۔انہوں نے یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا اور یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈیر لیین سے ملاقات کے دوران کہاکہ رواں سال چین اور یورپی یونین کے سفارتی تعلقات کی 50ویں سالگرہ اور اقوامِ متحدہ کے قیام کی 80ویں سالگرہ ہے اور اس تناظر میں چین، یورپی یونین تعلقات ایک اہم تاریخی موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔(جاری ہے)
شی جن پنگ نے گزشتہ پانچ دہائیوں میں ہونے والی کامیاب باہمی تعاون و تبادلوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان تعلقات سے دونوں فریقوں کو ناصرف فائدہ پہنچا بلکہ دنیا کو بھی ثمرات حاصل ہوئے، انہوں نے زور دیا کہ چین اور یورپی یونین کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہئے۔
چینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ اختلافات کے باوجود مل کر کام کرتے ہوئے باہمی مفاد کی بنیاد پر تعاون کو فروغ دینا چاہئے، انہوں نے کہاکہ موجودہ عالمی تناظر میں جو ایک صدی میں پہلی بار اتنی تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے چین اور یورپی یونین کو قائدانہ بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسے اقتصادی فیصلے کرنا ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریق جو کہ کثیرالجہتی اور کھلے بین الاقوامی تعاون کے حامی ہیں کو چاہئے کہ وہ ایک دوسرے سے تعلقات مضبوط کریں، اعتماد بڑھائیں اور گہرے تعاون کو فروغ دیں تاکہ موجودہ پیچیدہ عالمی حالات میں دنیا کو مزید استحکام فراہم کیا جا سکے۔