لاہور میں عورت مارچ کی اجازت دے دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
لاہور (نمائندہ جسارت) ضلعی انتظامیہ نے لاہور میں عورت مارچ کی اجازت دے دی، ہائیکورٹ نے درخواست نمٹا دی۔ لاہور ہائیکورٹ میں عورت مارچ کی اجازت نہ دینے پر ڈپٹی کمشنر کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کے دوران ڈپٹی کمشنر لاہور نے مارچ کا اجازت نامہ عدالت میں جمع کرا دیا۔ سرکاری وکیل نے عدالت میں عورت
مارچ کی سیکورٹی کے انتظامات سے متعلق خط پیش کیا، جس میں بتایا گیا کہ مارچ 12 فروری کو منعقد کیا جائے گا اور شرکا کو فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے۔ عدالت نے کہا کہ اگر معاملہ حل نہ ہوا تو چیف سیکرٹری کو طلب کرلیا جائے گا۔ تاہم، عورت مارچ کی اجازت ملنے پر عدالت نے درخواست نمٹا دی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عورت مارچ کی اجازت
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔