واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا
کے سرکاری بحری جہاز اب پاناما کینال سے کسی بھی قسم کی فیس ادا کیے بغیر گزر سکیں گے۔ محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہاہے کہ پاناما کی حکومت نے آمادگی ظاہر کی ہے کہ پاناما کینال سے گزرنے والے امریکی سرکاری جہازوں پر آئندہ فیس کا اطلاق نہیں ہوگا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے امریکا کو کروڑوں ڈالر کی بچت ہو گی۔دوسری جانب اس آبی گزر گاہ کا انتظام سنبھالنے والی ’پاناما کینال اتھارٹی‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اتھارٹی نے امریکا کو ایسی کوئی رعایت دینے پر تاحال اتفاق نہیں کیا ہے۔اتھارٹی کے مطابق وہ امریکی حکام سے اس حوالے سے مزید بات چیت کے لیے تیار ہے۔واضح رہے کہ امریکا کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنا پہلا دورہ وسطی امریکا کے ممالک کا کیا تھا۔ اس دورے میں وہ اتوار کو پاناما پہنچے تھے جہاں انہوں نے پاناما کے صدر ہوزے راول ملینو اور پاناما کینال کے حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔اس دورے میں امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا تھا کہ چین پاناما کینال پر اثر و رسوخ اور کنٹرول کی “ناقابلِ قبول” کوشش کر رہا ہے۔ اگر اسے نہ روکا گیا تو امریکا پاناما کینال تک رسائی کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔مارکو روبیو نے اتوار کو پاناما کینال کا بھی دورہ کیا تھا اور وہاں کی انتظامیہ سے گفتگو کی تھی۔ پاناما کینال بحرِ اوقیانوس (اٹلانٹک) اور بحر الکاہل (پیسیفک) کو ملانے کے لیے بنائی گئی آبی گزرگاہ ہے جس کا کنٹرول وسطی اور جنوبی امریکہ کے سنگم پر واقع ملک پاناما کے پاس ہے۔امریکہ کے تعاون سے بننے والی اس کینال سے گزرنے والے جہازوں سے پاناما فیس وصول کرتا ہے۔امریکہ نے 1999 میں اس کینال کا کنٹرول پاناما کے سپرد کر دیا تھااور اب اس کی نگرانی ایک خود مختار سرکاری ادارہ ’پاناما کینال اتھارٹی‘ کے پاس ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کینال کے استعمال کی فیس پر تنقید کر چکے ہیں اور انہوں نے کینال کو پاناما کے حوالے کرنے کے فیصلے کو ’احمقانہ‘ قرار دیا تھا۔صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ پاناما نے امریکہ کے ساتھ منصفانہ سلوک نہیں کیا۔پاناما کینال کی وجہ سے شمالی امریکا سے بحرِ اوقیانوس کی طرف جانے والے یا آنے والے بحری جہازوں کا سفر تقریباً 11 ہزار کلومیٹر تک کم ہوجاتا ہے۔امریکہ اس بحری راستے کا سب سے زیادہ استعمال کرتا ہے اور یہاں سے گزرنے والے جہازوں میں سے 74 فی صد امریکہ کے ہوتے ہیں۔اس کینال کا استعمال کرنے والا دوسرا بڑا ملک چین ہے جس کا اس کینال کے ٹریفک میں شیئر 21 فی صد ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاناما کینال پاناما کی پاناما کے امریکہ کے اس کینال نے والے

پڑھیں:

امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران

ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کی جانب سے امریکی جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے پر ردِ عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

عباس عراقچی نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا کا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ غیرذمے دارانہ ہے، ایک شرپسند ملک جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کر رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔

 واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 33 سال بعد امریکی ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ سے بحال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوراً شروع کرے گا۔

برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ فیصلہ چین و روس کے بڑھتے جوہری پروگراموں کے ردِعمل میں کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • امریکی صدر نائیجیریا کو دھمکی:  اگر عیسائیوں کا قتل نہ رُکا تو بندوقوں کے ساتھ جائیں گے
  • مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
  • امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • مسیحیوں کے قتل عام کا الزام، ٹرمپ کی نائیجیریا میں فوجی کارروائی کی دھمکی
  • نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران