کرک اور شمالی وزیر ستان میں 4 جوان شہید،12 دہشت گرد ہلاک،چمن میں تخریب کاری کا منصوبہ ناکام
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کرک/راولپنڈی (صباح نیوز+مانیٹرنگ ڈیسک)کرک اور شمالی وزیرستان میں 4جوان شہید اور 12دہشت گرد مارے گئے جب کہ چمن میں تخریب کاری کامنصوبہ ناکام بنادیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق کرک میں بہادرخیل پولیس چوکی پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے 3اہلکار شہیداور 6 زخمی ہوگئے۔ پولیس کی اضافی نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی
نے کرک میں پولیس چوکی بہادر خیل پر دہشت گردوں کی فائرنگ کے واقعہ مذمت کی اور فائرنگ سے شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا۔محسن نقوی نے شہید پولیس اہلکاروں کے لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا اور واقعہ میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔محسن نقوی نے کہا کہ دہشت گردوں نے رات کی تاریکی میں پولیس چوکی پر بزدلانہ حملہ کیا،خیبرپختونخوا پولیس کی لازوال قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ادھر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکورٹی فورسز نے 5 اور 6 فروری کی درمیانی شپ شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں خواج کی موجودگی سے متعلق انٹیلی جنس معلومات پر آپریشن کیا۔اس دوران سیکورٹی فورسز نے مؤثر طریقے سے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 12 دہشت گرد ہلاک ہوئے جن کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں لانس نائیک محمد ابراہیم (ہنگو کے رہائشی) نے جام شہادت نوش کیا۔بیانکے مطابق مارے جانے والے دہشت گرد سیکورٹی فورسز پر حملوں اور عام شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔دوسری جانب سیکورٹی فورسز نے چمن میں تخریب کاری کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے کالعدم تنظیم کے ٹھکانے سے بھاری مقدار میں گولا، بارود اور مواصلاتی آلات برآمد کرلیے، پشین ڈی سی کمپلیکس کے باہر سے بم برآمد ہوا، جسے ناکارہ بنادیا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیکورٹی فورسز کے مطابق
پڑھیں:
ضلع شیرانی: دہشت گردوں کا حملہ، سیکورٹی فورسزکے4 جوان شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 3 لیویز اہلکار اور ایک بی سی کانسٹیبل شہید ہوگئے۔ ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق حملہ رات گئے کیا گیا جس میں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے تھانے کا کمیونیکیشن نظام بھی متاثر ہوا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ حملے میں پولیس اور لیویز کے متعدد اہلکار زخمی ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے۔ حملے کے بعد سے ایک لیویز سپاہی اعظم خان لاپتہ ہے۔ڈپٹی کمشنر شیرانی کے مطابق ڈی سی کی سربراہی میں فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر موجود ہے اور لاپتہ سپاہی کی تلاش اور سرچ آپریشن میں مصروف ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور ژوب کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ایمبولینسز بھی روانہ کر دی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ ضلع شیرانی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی آخری حدود میں واقع ہے اور اس علاقے میں ماضی میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے کئی بار پولیس تھانوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔