کراچی (رپورٹ\ محمد علی فاروق )پاکستان کے شہر کراچی میں ٹریفک حادثات میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں اور زخمی ہو رہے ہیں۔ فلاحی تنظیموں اور ایمرجنسی سروسز کی کوششوں کے باوجود صورتحال بدستور تشویشناک ہے۔ 35 دنوں میں 83 شہری ہلاک ہوئے (روزانہ 2 اموات کی اوسط) اسی عرصے میں 1,220 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ کل 1,304 حادثات رپورٹ ہوئے۔ یعنی روزانہ اوسطاً 37 افراد حادثات میں زخمی ہورہے ہیں۔ یہ تعداد حیران کن ہے، اور صورتحال ناقابل قبول ہے۔ کراچی کے شہری خوف کے عالم میں جی رہے ہیں، اہل خانہ اپنے پیاروں کی بحفاظت واپسی کے لیے دعائیں کر رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے کیا کیا جا رہا ہے۔سندھ حکومت کے محکمہ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک پولیس کا کردار بے معنی ہوکر رہ گیا ہے،رپورٹ میں سڑک کی حفاظت کو یقینی بنانے میں محکمہ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک پولیس کے کردار پر تنقیدی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ کیا حادثات میں ملوث گاڑیوں کو روڈ پرمٹ، فٹنس سرٹیفکیٹ اور ڈرائیور کے لائسنس کے لیے چیک کیا جاتا ہے، کیا بریک فیل ہونے کی وجہ سے ہونے والے حادثات کے لیے صرف ڈرائیور ہی ذمہ دار ہیں، یا جعلی فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے بھی جوابدہ ہیں،پالیسی کی ناکامی کا ثبوت اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ٹریفک پولیس کے چند افسران کو حادثات کے بعد تبدیل کرنے کی پالیسی بھی نتائج برآمد کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ان حادثات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے مزید جامع نقطہ نظر اختیار کیا جائے۔کراچی میں ٹریفک حادثات کی بڑھتی ہوئی تعداد ایک تشویشناک صورت حال تک پہنچ چکی ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کراچی کے شہری بہتر کے مستحق ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ سندھ حکومت کے محکمہ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک پولیس سڑکوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں اور ان قتل عام کے ذمہ داروں کا احتساب کریں۔علاوہ ازیں گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ شہر قائد میں دہشت گردی کے بعد ٹریفک گردی شروع ہوگئی ہے۔شہر کی سڑکوں پر خونی ڈمپر لوگوں کا قتل کررہے ہیں۔ مجھے مجبور نہ کریں کہ ان ڈمپر کے سامنے کھڑا ہوجائوںاور اگر لوگ مجبور ہوگئے تو وہ سڑکوں پر ان ڈمپر کو چلنے نہیں دیں گے۔8فروری 2025ء کے روزایکسپوسینٹر میں منعقدہ عالمی مشاعرہ کے ضمن میں گورنرہائوس میں پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنرسندھ نے کہا کہ حکومت سندھ ،صوبائی وزیر ، آئی جی سندھ خونی ڈمپر کے خلاف ایکشن لیں۔ لوگوں کی غربت و مجبور ی کا فائدہ مت اٹھائیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تنبیہ کرتے ہوئے گورنرسندھ نے کہا کہ جانوں سے کھیلنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ٹریفک پولیس حادثات میں کے لیے

پڑھیں:

کراچی میں پولیس اہلکار رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے

کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں مومن آباد تھانے کے پولیس اہلکاروں کی شہریوں سے رشوت وصولی کے ثبوت سامنے آگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اورنگی ٹاؤن کے تھانہ مومن آباد کے پولیس اہلکاروں نے ناکہ لگا کر شہریوں سے رشوت وصول کی جس کی خفیہ طریقے سے بنی ہوئی ویڈیو سامنے آگئی۔

 ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ویسٹ نے ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے دونوں اہلکاروں کو معطل کر کے تحقیقات کا حکم جاری کر دیا،

 اس حوالے سے ترجمان ڈسٹرکٹ ویسٹ پولیس کے مطابق مومن آباد تھانے میں تعینات 2 پولیس اہلکاروں کی سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس کا ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ویسٹ طارق الہی مستوئی نے فوری نوٹس لیتے ہوئے دونوں اہلکاروں کو معطل کر کے پولیس ہیڈ کوارٹر ویسٹ زون تبادلہ کر دیا۔

ایس ایس پی نے ڈی ایس پی اورنگی کو واقعے کی غیر جانبدار انکوائری کی ہدایت جاری کر دی۔

ترجمان کے مطابق اختیارات کے ناجائز استعمال کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا، محکمہ پولیس میں بدعنوانی یا غیر قانونی رویے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، غفلت یا غیر قانونی عمل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔

پولیس اہلکاروں کی شہریوں کو چیکنگ کی آڑ میں روک کر اسلحہ ہاتھ میں لیکر رشوت وصولی کی وائرل ہونے والی ڈیڈیو کے حوالے سے ایس ایچ او مومن آباد معراج انور نے بتایا کہ محکمہ پولیس کی بدنامی کا باعث بننے والے دونوں پولیس کانسٹیبلز کی شناخت قربان اور مختیار کے نام سے کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ ویڈیو کچھ عرصہ پرانی ہے تاہم منظر عام پر آنے کے بعد افسران کی جانب سے فوری ایکشن لیا گیا ہے۔

 سوشل میڈیا پر آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک پولیس اہلکار جو کہ سر پر پولیس کیپ اور چہرے پر ماسک لگائے چیکنگ کے آڑ میں انتہائی خطرناک اندازہ میں اسلحہ پستول لیکر شہریوں کے پرس اور ان کی جیبوں میں ہاتھ ڈالتے ہوئے دکھائی دیا جبکہ ایک ویڈیو میں وہ کاندھے پر سرکاری ایس ایم جی بھی لٹکائے ہوئے دکھائی دیا۔

واضح رہے کہ پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے ایک موٹر سائیکل پر سوار 2 پولیس اہلکاروں کو سڑک کنارے کھڑے ہو کر شہریوں کی چیکنگ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے اور اس حوالے مرتب کی گئی ایس او پی کے تحت ہی پولیس کو اسنیپ چیکنگ کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: مختلف حادثات میں دو افراد جاں بحق
  • جنگ کے دوران انڈیا نے 1684 بار ڈیٹا ہیک کرنے کوشش کی، ایف بی آر کا انکشاف
  • کراچی میں پولیس اہلکار رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے
  • لیویز فورس کا پولیس میں انضمام: بلوچستان ہائیکورٹ کا سخت نوٹس، اعلیٰ حکام کو توہین عدالت کے نوٹس جاری
  • کراچی، شاہراہِ بھٹو کے قیوم آباد سے کراچی بندرگاہ تک نئے کوریڈور کی تعمیر کا اعلان
  • کراچی: شوہر کے تشدد کا نشانہ بننے والی نوبیاہتا خاتون دم توڑ گئی
  • بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی اربوں کی اووربلنگ شرمناک اقدام) حافظ نعیم(
  • بھارت کا پے در پے حادثات کے بعد مِگ 21طیاروں کو ہمیشہ کیلئے غیرفعال کرنے کا فیصلہ
  • لائن لاسز چھپانے کیلئے کی گئی اوور بلنگ کی رقم عوام کو واپس کی جائے، حافظ نعیم
  • بھارت کا پے در پے حادثات کے بعد میگ 21 طیاروں کو ہمیشہ کیلیے غیرفعال کرنے کا فیصلہ