Jasarat News:
2025-07-26@15:22:07 GMT

کاروبار میں نفع کا تناسب

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

مسلمان تاجروں کو چاہیے کہ وہ کم نفع پر صبر کی روش اختیار کریں اور اپنی تجارت میں جذبۂ احسان کو پیش نظر رکھیں کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’بے شک اللہ تعالیٰ عدل و احسان کا حکم دیتا ہے‘‘۔ (النحل: 90) اور فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ کی رحمت احسان کرنے والوں کے قریب ہے‘‘۔ (الاعراف: 56) اس لیے ضرورت مند خریدار اگر اپنی ضرورت کے تحت زیادہ نفع دینے پر بھی تیار ہو، تو بھی جذبۂ احسان کا تقاضا یہ ہے کہ زیادہ نفع نہ لے۔ کم نفع لے کر زیادہ مال فروخت کرنا ایک ایسی پالیسی ہے جس سے تجارت کافی ترقی کرتی ہے۔ سلف صالحین کی عادت بھی یہی تھی کہ کم نفع پر زیادہ مال فروخت کرنے کو، زیادہ نفع حاصل کرنے پر ترجیح دیتے تھے۔ سیدنا علیؓ کوفہ کے بازار میں چکر لگاتے تھے اور فرماتے تھے کہ: ’’اے لوگو! تھوڑے نفع کو نہ ٹھکراؤ کہ زیادہ نفع سے بھی محروم ہوجاؤ گے‘‘۔ عبدالرحمٰن بن عوفؓ سے ایک بار لوگوں نے پوچھاکہ آپ کس طرح اتنے دولت مند ہوگئے؟ تو انھوں نے فرمایاکہ میں نے تھوڑے نفع کو بھی کبھی رد نہیں کیا۔ جس نے بھی مجھ سے کوئی جانور خریدنا چاہا میں نے اسے روک کر نہ رکھا بلکہ فروخت کردیا۔
ایک دن عبدالرحمٰن بن عوفؓ نے ایک ہزار اونٹ اصل قیمت ِخرید پر فروخت کردیے اور بجز ہزار رسیوں کے کچھ نفع حاصل نہ کیا۔ پھر ہر ایک رسّی ایک ایک درہم سے فروخت کی اور اونٹوں کے اس دن کے چارے کی قیمت ایک ہزار درہم ان کے ذمے سے ساقط ہوگئی۔ اس طرح دوہزار درہم کا انھیں نفع حاصل ہوا۔ (کیمیاے سعادت)

یہ ہے تجارت میں ترقی کا راز! لیکن اس سلسلے میں ہمارے یہاں بڑی بے صبری پائی جاتی ہے۔ ہم چند دنوں میں ہی لکھ پتی اور کروڑ پتی بن جانا چاہتے ہیں، جس کا نقصان سامنے آکر رہتا ہے، جب کہ بعض دوسری قوموں نے اس پالیسی کو اپنا لیا ہے اور وہ اس کا خوب پھل کھارہے ہیں۔
یہاں یہ واضح کردینا بھی مناسب ہے کہ اگرچہ تاجر کو اپنی چیزوں کا نرخ (Rate) مقرر کرنے کا حق ہے اور فطری اصول و ضوابط کے تحت قیمتوں میں اضافہ کرنا بھی درست ہے، لیکن اتنا اضافہ جو غیرمعمولی، غیر فطری، غیر مناسب اور غیرمنصفانہ ہو اور جس سے صارفین کے استحصال کی صورت پیدا ہوتی ہو، درست نہیں۔ ایسی صورت میں حکومت ِوقت کو اشیا کی قیمتوں پر کنٹرول کرنے کی حکمت عملی اپنانی چاہیے اور عوام کو تاجروںکے رحم و کرم پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ رقم طراز ہیں: ’’اگر ان (تاجروں) کی طرف سے (قیمتوں کے تعین میں) کھلا ظلم دکھائی دے، تو ان (قیمتوں) میں تبدیلی (یعنی کنٹرول) جائز ہے، کیوں کہ یہ (غیر مناسب بھاؤ بڑھا دینا) فساد فی الارض ہے‘‘۔ (حجۃ اللہ البالغہ)

اس عبارت کی تشریح میں مولانا سعید احمد پالن پوری لکھتے ہیں: ’’اگر تاجروں کی طرف سے عام صارفین پر زیادتی ہورہی ہو، اور زیادتی ایسی واضح ہو کہ اس میں کوئی شک نہ ہو، تو قیمتوں پر کنٹرول کیا جاسکتا ہے، کیونکہ ایسے وقت بھی تاجروں کو ظالمانہ نفع اندوزی کی چھوٹ دینا اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو تباہ کرنا ہے‘‘۔ (رحمۃ اللہ الواسعۃ شرح حجۃ اللہ البالغہ) اس لیے تاجروں کو چاہیے کہ وہ قیمتوں کے تعلق سے بازار میں ایسی نامناسب صورتِ حال پیدا نہ کریں جو عوام کے لیے پریشانی کا باعث اور حکومتی مداخلت کا جواز فراہم کرے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اللہ تعالی زیادہ نفع

پڑھیں:

اسلام آباد ایئرپورٹ پر لاوارث سامان 560 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے؟

سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر چھ ماہ تک غیر دعویٰ شدہ رہنے والا سامان صرف 560 روپے میں خریدا جاسکتا ہے، بشرطیکہ لوگ آن لائن فراہم کردہ لنک پر رجسٹریشن کریں۔

تاہم حقائق کی جانچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ دعویٰ مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی ہے۔

یہ دعویٰ سب سے پہلے ’’ایئرپورٹ اناؤنسمنٹس/ISB‘‘ نامی فیس بک پیج پر 20 جون کو شیئر کیا گیا۔ اس پوسٹ میں کہا گیا کہ ہر سال ایئرپورٹ پر درجنوں سوٹ کیس بغیر کسی دعوے کے رہ جاتے ہیں اور پالیسی کے مطابق اگر چھ ماہ تک کوئی دعویٰ نہ کیا جائے تو یہ بیگز عوام کو محض 560 روپے فی بیگ کے حساب سے دیے جاسکتے ہیں۔

اس کے ساتھ لوگوں کو ایک ویب سائٹ پر رجسٹریشن کی دعوت بھی دی گئی تھی۔ یہ پوسٹ مختلف واٹس ایپ گروپوں میں بھی گردش کررہی ہے۔

لیکن فیکٹ چیک کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایئرپورٹ پر لاوارث سامان بیچے جانے کا یہ دعویٰ جعلی ہے اور اتھارٹی اس دعوے کو باضابطہ طور پر مسترد کرچکی ہے۔ اس حوالے سے 20 اپریل کو پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے سرکاری فیس بک پیج پر ’’فیک نیوز الرٹ‘‘ کے عنوان سے ایک پوسٹ بھی جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر گمشدہ سامان کی فروخت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی معلومات سراسر جھوٹی اور گمراہ کن ہیں۔

ایئرپورٹ انتظامیہ نے ایسی کوئی پالیسی متعارف نہیں کرائی، اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔ مزید برآں، جس ویب سائٹ کا لنک اس پوسٹ میں دیا گیا، وہ بھی کھلنے کے قابل نہیں ہے۔

لہٰذا، یہ واضح ہوچکا ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 560 روپے میں غیر دعویٰ شدہ سامان فروخت کیے جانے کی خبر بے بنیاد اور گمراہ کن ہے، اور ایئرپورٹ انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اس طرح کے جھوٹے دعوؤں پر یقین کرنے سے گریز کریں۔

متعلقہ مضامین

  • تیل اور گھی پر عوام سے فی کلو 175 روپے کی اضافی وصولی
  • بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت
  • ملک میں کینسر کی غیرمعیاری بھارتی ادویات کی فروخت کا انکشاف
  • فیصل آباد ، چینی کی سرکاری قیمتوں پرسختی سے عملدرآمد کرانے کا فیصلہ
  • کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا خوفناک اسکینڈل، صارفین سے 150 روپے فی لیٹر زیادہ وصولی
  • بی ایم ڈبلیوگاڑیوں کے خریداروں کے لیے خوشخبری! قیمتوں میں لاکھوں کی کمی
  • پنجاب: لاہور سمیت متعدد شہروں میں میٹرک کے سالانہ امتحان کے نتائج کا اعلان
  • اسلام آباد ایئرپورٹ پر لاوارث سامان 560 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے؟
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • سولر پینل درآمد پر ڈیوٹی میں بڑی کمی ،قیمتوں میں زبردست کمی کا امکان