چرس پینے والا شخص کتنے سال کے اندر اندر مَر سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کینیڈا کے ایک نئے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ جن لوگوں کو چرس کے زیادہ کے استعمال کی وجہ سے ایمرجنسی میں یا اسپتال میں داخل کرانا پڑتا ہے، ان میں پانچ سال کے اندر اندر موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ مطالعہ جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوا جس میں محققین نے کہا کہ چرس کے زیادہ استعمال اور ایسی مصنوعات کی طاقت میں نمایاں اضافہ صحت عامہ کی تشویش کے طور پر اس مسئلے کی سنگینی کو واضح کرتا ہے۔
یہ مسئلہ نوجوان آبادی میں خاص طور پر تشویشناک ہے کیونکہ چرس کو قانونی حیثیت دینے کے بعد اس کی کمرشل مارکیٹنگ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
مطالعہ کے سرکردہ مصنف، ڈاکٹر ڈینیئل میران نے بتایا کہ دنیا بھر میں چرس کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اب کینیڈا اور امریکا میں روزانہ شراب پینے سے زیادہ لوگ چرس کا استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ چرس کے استعمال میں اضافے سے جلد موت کا بڑھتا ہوا خطرہ بھی اس سے منسلک ہے، خاص طور پر نوجوان آبادی میں، تو یہ ضروری ہے کہ ہم اسے شناخت کریں اور صحت عامہ کے اس مسئلے پر کام کرنا شروع کریں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
گرین بیلٹ پر بنے مین ہول میں بچہ گرنے کا واقعہ، سرچ آپریشن کلیئر قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-9
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)لطیف اباد نمبر 9 اور 11 کے بیج گرین بلیٹ پر بنے مین ہول کے اندر بچے گر جانے کا واقعہ جائے وقوعہ پر موجود عینی شائدین کے مطابق یہ واقعہ جب پیش آیا جب اس گرین بلیٹ کے سامنے دھوم دھام سے ساوئنڈ سسٹم کے ساتھ بارات ماجی کلب پہنچی جوکے الخدمت ہسپتال کے بلکل برابر میں واقع ہے جہاں باراتوں کی جانب سے پیسے لٹائے جا رہے تھے جہاں بھگدر مچ جانے سے گرین بلیٹ پر بننے مین ہول کے اندر بچے گرجانے کا شور مچ گیا جس کے بعد وہاں موجود ایک بندہ رسی باند کر اندر مین ہول میں کودا مین ہول کافی گہرا تھا بندہ واپسی باہر اگیا جس کے بعد جائے وقوعہ پر ریسکیو ٹیم 1122 کے جوان پہنچے جنہوں نے اپنی جان کی پرواہ کرتے ہوئے جائے وقوعہ پر موجود شہریوں کے خدشات دور کرنے کیلئے مین ہول کے اندر کافی گہرائیں تک جاکر سرچ اپریشن کیا تاہم بچے مین ہول کے اندر نہیں دیکھا جس کے بعد ریسکیو ٹیم نے جائے وقوعہ کو کلیئر قرار دے کر ریسکیو اپریشن ختم کیا۔تاہم جائے وقوعہ پر موجود مین ہول اب بھی کھولا ہوا ہے جوکے کسی کی جانب سے اب تک اس مین ہول کو بند نہیں کیا جاسکا ہے۔