زیادتی میں مزاحمت پر حاملہ خاتون کو چلتی ٹرین سے پھینک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
تامل ناڈو کے کوئمبٹور ضلع میں ایک حاملہ خاتون کو زیادتی کے دوران مزاحمت کرنے پر ٹرین سے پھینک دیا گیا۔
بھارتی ریاستی تامل ناڈو میں جمعرات کی صبح ایک حاملہ خاتون کو اس وقت ٹرین سے نیچے پھینک دیا گیا جب اس نے زیادتی کے خلاف مزاحمت کی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 36 سالہ حاملہ خاتون رویتی، تیروپور سے آندھرا پردیش کے چتور جانے کےلیے انٹرسٹی ایکسپریس ٹرین میں سفر کررہی تھیں۔ رویتی خواتین کے ڈبے میں سوار تھیں جہاں ان کے ساتھ مزید سات دیگر خواتین بھی موجود تھیں۔
جب ٹرین جولارپیٹی ریلوے اسٹیشن پہنچی، تو تمام خواتین اُتر گئیں، جس کے بعد ڈبہ خالی ہوگیا۔ ٹرین کے چلنے کے بعد، ملزم ہیماراج بھی اسی ڈبے میں سوار ہوگیا۔ تھوڑی دیر بعد جب اُس نے دیکھا کہ خاتون اکیلی ہیں، تو اُس نے رویتی کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی۔
ہیماراج کی زیادتی کے خلاف حاملہ خاتون نے مزاحمت کرتے ہوئے اُسے لات ماری، تو ملزم نے اسے چلتی ہوئی ٹرین سے باہر پھینک دیا۔
میڈیا کے مطابق خاتون کے ہاتھوں، پیروں اور سر پر چوٹیں آئی ہیں۔ انہیں فوری طور پر ویلور گورنمنٹ اسپتال لے جایا گیا، جہاں ان کا علاج کیا گیا۔
پولیس نے خاتون کے بیان کی بنیاد پر مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق، ملزم ایک عادی مجرم ہے اور پہلے بھی اس طرح کے واقعات میں ملوث رہا ہے۔ ہیماراج کو قتل اور ڈکیتی کے الزام میں پہلے بھی گرفتار کیا جاچکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حاملہ خاتون پھینک دیا
پڑھیں:
کراچی میں تاوان کی غرض سے اغوا کی گئی بچی کس طرح بازیاب ہوئی؟
کراچی کے علاقے خواجہ اجمیر نگری پولیس کی بروقت کارروائی سے اغواء ہونے والی 3 سالہ بچی 24 گھنٹوں میں بازیاب ہو گئی، مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق تھانہ خواجہ اجمیر نگری کی حدود میں پیش آنے والے ایک افسوسناک واقعے میں 3 سالہ کمسن بچی ریحانہ کو 23 جولائی کو شاہنواز بھٹو کالونی سے اغوا کیا گیا، جس کی اطلاع اہلِ خانہ نے تھانے میں دی۔
یہ بھی پڑھیں:فوجداری قانون میں ترمیم، خاتون کو اغوا یا بے لباس کرنے والے کو پناہ دینے پر سزائے موت ختم
اس کے بعد پولیس نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر فوری کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف بچی کو بحفاظت بازیاب کروا لیا بلکہ اغوا میں ملوث مرکزی ملزم کو بھی گرفتار کر لیا۔
ایس ایچ او خواجہ اجمیر نگری سرفراز عرف کمانڈو کی قیادت میں پولیس ٹیم نے جدید ٹیکنیکل ذرائع، مقامی نگرانی اور خفیہ معلومات کی بنیاد پر 24 گھنٹوں کے اندر کامیاب آپریشن کیا۔
پولیس کے مطابق کارروائی نہایت رازداری اور پیشہ ورانہ انداز میں مکمل کی گئی تاکہ کمسن بچی کو کسی بھی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔
پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم نے دورانِ تفتیش انکشاف کیا کہ اس کے بھائی کو منگھوپیر پولیس نے تحویل میں لیا تھا جو اب جیل میں ہے۔ بھائی کو ضمانت پر رہا کرنے کے لیے رقم کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے اس نے تاوان حاصل کرنے کی غرض سے بچی کو اغوا کیا۔
یہ بھی پڑھیں:’را‘ کی پشت پناہی سے سرگرم بی ایل اے کے ہاتھوں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 10 افراد اغوا
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق ملزم کا تعلق بچی کے خاندان ہی سے ہے اور اس نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے بچی کے والدین کو بلیک میل کرنے کا منصوبہ بنایا تاکہ رقم حاصل کرکے اپنے بھائی کو جیل سے رہا کروا سکے۔
پولیس کے مطابق ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے اور امکان ہے کہ اس کارروائی سے وابستہ مزید حقائق جلد منظرِ عام پر آئیں گے۔
یہ جاننے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ ملزم نے جو کہا ہے، آیا بچی کو اغوا کرنے کی اصل وجہ یہی ہے یا اس کے پیچھے کوئی اور مقصد بھی تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق اس نوعیت کے کیس رازداری سے نمٹانے کی کوشش کی جاتی ہے کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ ملزمان خوف زدہ ہو کر مغویوں کی جان لینے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کیس میں خاص احتیاط برتی گئی۔ اہلِ خانہ اور اہلِ محلہ سے معلومات اکھٹی کی گئیں، لیکن ساتھ ہی وقت کا بھی خیال رکھا گیا۔ جن پر شک تھا، انہیں حراست میں لیا گیا۔
جب معلوم ہوا کہ ایک رشتہ دار کا بھائی جیل میں ہے تو شک ہوا کہ یہ شخص ملوث ہو سکتا ہے۔ اسے گرفتار کیا گیا، تفتیش شروع کی گئی، تو اس نے سب اُگل دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اغوا بچی کا اغوا خواجہ اجمیر نگری سندھ پولیس