سب کو خوش رکھنا ممکن نہیں : نسیم شاہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
قومی کرکٹ ٹیم کے نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ نے مداحوں سے میچ کے ٹکٹ مانگنے کی درخواست نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب کو خوش رکھنا ممکن نہیں ہوتا پاکستان کرکٹ بورڈ پوڈ کاسٹ میں گفتگو کے دوران نسیم شاہ نے اپنے کرکٹ کے ابتدائی سفر پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ 12 سے 13 سال کی عمر میں لاہور کرکٹ کھیلنے آئے تو ایک شخص نے ان کی بولنگ دیکھ کر کہا کہ وہ فوراً فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل سکتے ہیں ان کے والد نے انہیں کچھ وقت دیا کہ اگر کرکٹ میں کامیابی ملی تو ٹھیک ورنہ اسکول واپس جانا ہوگا لیجنڈری اسپنر عبدالقادر کے بیٹے سلمان قادر نے ان کے مستقبل کے بارے میں پیشگوئی کی تھی، اور پھر انہوں نے سخت محنت کے بعد قومی ٹیم تک رسائی حاصل کی اپنی انجری اور کم بیک پر بات کرتے ہوئے نسیم شاہ کا کہنا تھا کہ طویل انجری کے بعد بحالی کے عمل سے گزرنا کسی بھی کھلاڑی کے لیے مشکل ہوتا ہے نئے گیند سے بولنگ کرنا دباؤ کا باعث ہوتا ہے لیکن وہ ہمیشہ ون ڈے کرکٹ میں ڈسپلن کے ساتھ بولنگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں بیٹنگ کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جب ٹیل اینڈرز کی پارٹنرشپ بنتی ہے تو بولرز مایوس ہوتے ہیں اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ بھی بیٹنگ میں اپنی شراکت قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں نسیم شاہ نے بتایا کہ وہ کلب میں جا کر اپنی بیٹنگ پر کام کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ جلد وکٹ نہ دیں، یہاں تک کہ کلب میچز میں وہ اوپننگ بھی کرتے ہیں پاکستان میں شیڈول چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے نسیم شاہ نے کہا کہ وہ اس بڑے ایونٹ کے لیے نہایت پرجوش اور مکمل طور پر تیار ہیں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی شائقین کو اسٹارز کو اپنے میدانوں پر کھیلتا دیکھنے کا موقع ملے گا اور اس بار ٹیم ماضی کی غلطیوں کو دہرانے کے بجائے کامیابی کے لیے بھرپور محنت کرے گی ٹکٹوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نسیم شاہ نے مداحوں سے گزارش کی کہ وہ ان سے میچ کے ٹکٹ نہ مانگیں کیونکہ کھلاڑیوں کو صرف تین سے چار ٹکٹ ملتے ہیں جبکہ مانگنے والوں کی تعداد سینکڑوں میں ہوتی ہے ان کا کہنا تھا براہ کرم ناراض نہ ہوں بعض اوقات اپنی فیملی کو بھی انکار کرنا پڑتا ہے سب کو خوش نہیں رکھا جا سکتا اس لیے ٹکٹ نہ مانگا کریں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نسیم شاہ نے کا کہنا تھا کرتے ہوئے کرتے ہیں
پڑھیں:
ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگیں، میں کیا کروں، مرتضیٰ وہاب
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ میں توسب کو دعوت دیتا ہوں کہ مل کر کام کرتے ہیں، ایم کیو ایم ایم کو بار بار پیشکش کی ہے کہ آئیں ساتھ مل کر کام کریں، ہم آج بھی میدان میں ہیں، باقی جماعتیں کھالوں کے چکر میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے مخالفین پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم وسائل کا رونا نہیں رو رہے، اپنا کام کرتے ہیں، دو سال سے عوام کے مسائل حل کر رہے ہیں، ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگے، میں کیا کروں، کھاو پیو عیش کرو۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عید کا پیغام قربانی ہے، صفائی نصف ایمان ہے قربانی کے بعد صفائی بھی ضروری ہے، کراچی کے 7 اضلاع میں 100 کلیکشن پوائنٹ قائم کیے ہیں، عید کے دنوں میں تقریباً ایک لاکھ ٹن آلائشیں اٹھائی جاتی ہیں، ہمارا عملہ گھر سے آلائش اٹھا کر لے جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی شہری کو شکایت ہو تو 1128 پر رابطہ کرسکتے ہیں، کے ایم سی کی یہ تمام سہولتیں بالکل مفت ہیں، کوئی آپ کے اور میرے نام پر اس سروس کے پیسے نہ لے، جیسے ہی آلائش ہٹائی جائے گی وہاں چونا چھڑکا جائے گا، شام کو فیومیگیشن کی جائے گی تاکہ مچھر پیدا نہ ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں توسب کو دعوت دیتا ہوں کہ مل کر کام کرتے ہیں، ایم کیو ایم ایم کو بار بار پیشکش کی ہے کہ آئیں ساتھ مل کر کام کریں، ہم آج بھی میدان میں ہیں، باقی جماعتیں کھالوں کے چکر میں ہیں۔
میئر نے کہا کہ آئین میں صوبہ بنانے کا طریقہ کار موجود ہے، کسی کے کہنے سے صوبہ نہیں بن جاتا، سندھ اسمبلی میں کچھ اور قومی اسمبلی میں کچھ اور کہتے ہیں، گورنر ہاؤس میں کوئی سیاسی پریس کانفرنس کرسکتا ہے؟ سب کو معلوم ہے کہ پانی کی کمی ہے، ہم پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ کراچی کے ترقیاتی کاموں سے متعلق خالد مقبول صدیقی سے متفق ہوں، میں اور خالد مقبول ایک پیج پر ہیں کہ وزیراعظم شہر کو سہولت دیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی آتی تو ہے لیکن کرتی کچھ نہیں، شہر میں تاجروں سے ملتی ہے اور کریڈٹ لیتی ہے، حکومت کہتی تو ہے کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج نے نیا ریکارڈ قائم کردیا لیکن میئر اور منتخب نمائندوں کی بات وفاقی حکومت سنتی ہی نہیں۔