سیاست کو کھیلوں سے الگ رکھنا ضروری ہے، محمد فیصل
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ کھیلوں کی اصل روح کو زندہ رکھا جانا چاہیے اور سیاست کو کھیلوں سے الگ رکھنا ضروری ہے۔
انہوں نےیو اے ای میں جاری ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف میچ کے دوران بھارت کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ کرکٹ نہیں ہے، ایک ملک نے بین الاقوامی کرکٹ میچ کو سیاست کی نذر کرنے کی کوشش کی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مشرقی لندن میں قائم معروف وانسٹڈ اینڈ سنئیرز بروک کرکٹ کلب کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔
یہ کلب ایسیکس پریمیئر لیگ میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے اور جلد ہی پاکستان کے دورے پر روانہ ہو رہا ہے۔
وفد میں کلب کے صدر مسٹر لین اینوخ، کپتان عرفان اکرم اور دورے کے منتظمین عدنان اکرم اور فاروق عثمان شامل تھے۔
اس موقع پر پاکستان کے مجوزہ دورے کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا گیا۔
وانسٹڈ اینڈ سنئیرز بروک کرکٹ ٹیم اپنے دورۂ پاکستان کے دوران متعدد شہروں کا سفر کرے گی جن میں لاہور، سیالکوٹ، جہلم، اسلام آباد، گلگت اور اسکردو شامل ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ وفد کو ان شہروں کے تاریخی مقامات کی سیر کرائی جائے گی تاکہ مہمان کھلاڑی پاکستان کی تہذیب، ثقافت اور روایات سے براہِ راست آشنا ہو سکیں۔
یہ دورہ پاکستان ہائی کمیشن لندن کی ان کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد برطانیہ اور پاکستان کے درمیان کرکٹ کے ذریعے ثقافتی سفارتکاری کو فروغ دینا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کے
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
سیالکوٹ(نمائندہ خصوصی )وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔