رمضان المبارک کے چاند کی پیدائش کی حتمی تاریخ اور وقت کی تفصیلات جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
رمضان المبارک کے چاند کی پیدائش کی حتمی تاریخ اور وقت کی تفصیلات بتا دی گئیں، ماہ شعبان کے پہلے عشرے کا اختتام قریب آنے پر ماہرین فلکیات نے ماہ مبارک کے چاند کی رویت سے متعلق پیشن گوئی کر دی۔ تفصیلات کے مطابق ماہ شعبان کے آغاز کے بعد دنیا بھر میں رمضان المبارک کی آمد میں چند ہی دن باقی رہ گئے ہیں۔اسی لیے پاکستان سمیت دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں نے ماہ مبارک کے استقبال کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ جبکہ کروڑوں مسلمان یہ جاننے کیلئے بھی کوشاں ہیں کہ ماہ مبارک کا آغاز کس تاریخ سے ہو گا۔ سعودی عرب میں رمضان المبارک کے آغاز کی تاریخ سے متعلق اہم سرکاری شخصیت کا اعلان سامنے آیا ہے۔ سعودی ایوان شاہی کے مشیر اور سعودی علمابورڈ کے رکن شیخ عبد اللہ بن سلیمان المنیع نیکہا ہے کہ فلکی حساب سے یکم مارچ کو مملکت میں پہلا روزہ ہوگا۔فلکی حساب سے رواں سال ماہ رمضان 29 دن کا ہوگا اور 29 مارچ کو آخری روزہ ہوگا۔ یوں سعودی عرب میں عیدالفطر 30 مارچ کو ہونے کا امکان ہے۔ واضح کیا گیا ہے کہ یکم رمضان کا باقاعدہ اعلان سعودی سپریم کورٹ کرے گی۔ جبکہ رمضان المبارک کے چاند کی پیدائش سے متعلق بتایا گیا ہے کہ جمعہ 28 فروری کی رات 3 بج کر 44 منٹ پر ماہ رمضان کے چاند کی پیدائش ہوگی۔اس روز شام کو رمضان کا چاند سورج غروب ہونے کے بعد 32 منٹ تک باآسانی دیکھا جا سکے گا۔ دوسری جانب ماہرین فلکیات کے مطابق اس سال رمضان المبارک کا آغاز کچھ ممالک میں یکم مارچ اور کچھ ممالک میں 2 مارچ کو ہوگا۔ سعودی عرب، خلیجی ممالک سمیت کئی مغربی اور یورپی ممالک میں یکم رمضان یکم مارچ بروز ہفتہ کو ہوگا۔ عید الفطر، 30 مارچ بروز اتوار یا 31 مارچ بروز پیر کو آنے کا امکان ہے۔جبکہ ماہرین موسمیات کی بھی اہم پیشن گوئی سامنے آئی ہے۔ رواں سال ماہ صیام کا آغازموسم سرما کے اختتام اور موسم بہارکا آغاز پر ہورہا ہے،گزشتہ سالوں کی نسبت روزے قدرے ٹھنڈے ہوں گے۔ توقع ہے کہ کئی عرب ممالک مثلا سعودی عرب، امارات، قطر، کویت اور مصر سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں رمضان کے ابتدائی ایام میں روزے کا دورانیہ تقریباً 13 گھنٹے ہوگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے چاند کی پیدائش رمضان المبارک کے ممالک میں کا ا غاز مارچ کو
پڑھیں:
ہم چاند پر 6 بار جاچکے ہیں، ناسا کا کارڈیشین کو جواب
کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی ریئلٹی شو اسٹار کیم کارڈیشین نے اپنے پروگرام ’’دی کارڈیشینز‘‘ میں یہ متنازع دعویٰ کر کے عالمی سطح پر ہلچل مچا دی کہ 1969 کا اپولو 11 مشن دراصل ایک اسٹوڈیو میں فلمایا گیا ڈرامہ تھا، ریئلٹی شو اسٹار نے چاند پر قدم رکھنے سے متعلق نصف صدی پرانی تھیوری کو دوبارہ زندہ کردیا، ناسا نےکارڈیشین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہاں ہم چاند پر 6بار جاچکے ہیں ، ناسا اور سائنسدانوں کا سخت ردعمل،کم کارڈیشین کے تمام نکات کو غلط قرار دے دیا گیا۔ دنیا کی سب سے مشہور شخصیات میں شمار ہونے والی کیم کارڈیشین ک سوشل میڈ پر 36 کروڑ سے زائد فالوورز ہیں، نے نہ صرف خلاباز نیل آرمسٹرانگ اور بز ایلڈرن کی تاریخی کامیابی پر سوال اٹھایا بلکہ ایک پرانی سازشی تھیوری کو دوبارہ زندہ کر دیا، جو نصف صدی سے سائنسدانوں کے لیے دردِ سر بنی ہوئی ہے۔کیم نے اپنے مؤقف کے ثبوت کے طور پر چاند پر لہراتے ہوئے جھنڈے کی ویڈیوز، تصاویر میں ستاروں کی غیر موجودگی، میوزیم میں رکھے گئے خلائی جوتوں کے نشانات، اور بز ایلڈرن کے پرانے انٹرویوز کا حوالہ دیا۔ ان کا کہنا تھا مجھے یقین ہے کہ یہ ہوا نہیں۔ یہ سب جعلی تھا۔ ٹک ٹاک پر دیکھو، سب کچھ وہیں موجود ہے۔شو کے دوران ان کی کواسٹار سارہ پالسن نے مسکراتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بڑا ریسرچ ڈائیو کریں گی، جب کہ پروڈیوسر نے پوچھاکیا تم واقعی یقین رکھتی ہو؟ کیم کا جواب مختصر مگر دوٹوک تھا”ہاں، میں یقین رکھتی ہوں۔”کیم کے بیان پر ناسا نے بھی ردعمل دیا۔”سائنسدانوں نے کیم کارڈیشین کے تمام نکات کو سائنسی بنیادوں پر غلط قرار دیا۔انہوں نے وضاحت کی کہ چاند پر ہوا کی عدم موجودگی کے باعث جھنڈا لہرانے کا تاثر دراصل خلاباز کے ہاتھوں کے جھٹکوں سے پیدا ہوا۔ تصاویر میں ستارے نظر نہ آنے کی وجہ کیمرے کی ایکسپوژر سیٹنگز تھیں جو چمکتی سطح اور سفید خلائی سوٹ کے مطابق ایڈجسٹ کی گئی تھیں۔میوزیم میں موجود جوتے صرف نمائشی نقل ہیں، جبکہ چاند کی مٹی ریگولیتھ زمین کی مٹی سے مختلف ہے، جو گہرے اور واضح نشانات چھوڑتی ہے۔ بز ایلڈرن کے جس انٹرویو کا حوالہ دیا جا رہا ہے، وہ ٹی وی اینیمیشنز سے متعلق تھا، نہ کہ اصلی مشن سے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ چاند پر انسان کے قدم رکھنے کے شواہد ناقابلِ تردید ہیں۔