اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 فروری 2025ء) فچ کی طرف سے کہا گیا کہ پاکستان کو مالی سال 2025 میں بیرونی قرضوں کی مد میں 22 ارب ڈالر سے زیادہ ادا کرنا ہوں گے، جن میں تقریباﹰ 13 ارب ڈالر دو طرفہ ڈپازٹس کی شکل میں ہیں۔

فِچ ریٹنگز دنیا کی ان اہم ترین کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیز (سی آر اے) میں شامل ہے جو کسی حکومت، کاروبار یا مالی ادارے کے مالیاتی استحکام اور اسے ادھار دیے جانے کے بارے میں اس کی درجہ بندی کرتی ہیں۔

فِچ نے جمعرات چھ فروری کو کہا، ''بہت زیادہ رقوم کی جلد طے شدہ ادائیگی اور قرض دہندگان سے لی گئی موجودہ رقوم کے تناظر میں بیرونی فنانسنگ کا حصول ایک چیلنج رہے گا۔‘‘

ورلڈ بینک کی پاکستان کے لیے 10 سال میں 20 بلین ڈالر کی فنڈنگ کا منصوبہ

آئی ایم ایف نے پاکستان کو کن شرائط پر نئے قرض کی منظوری دی؟

گزشتہ ماہ منعقد ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے خبر رساں ادارے کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان نے گزشتہ ماہ ہی مشرق وسطیٰ کے بینکوں سے ایک بلین ڈالر کا قرضہ چھ سے سات فیصد شرح سود پر حاصل کیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کے مرکزی بینک کے سربراہ نے قبل ازیں کہا تھا کہ پاکستان آئندہ مالی سال کے لیے مشرق وسطیٰ کے بینکوں سے چار ارب ڈالرز کے قرضوں کا حصول یقینی بنانے کا ہدف رکھتا ہے۔

فچ کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور دیگر قرض دہندگان سے اپنی مالی ضروریات پورا کرنے کے لیے، پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اصلاحات پر عمل درآمد جاری رکھے، جس میں مالی استحکام اور ملک میں کاروباری ماحول کو بہتر بنانا بھی شامل ہے۔

پاکستانآئی ایم ایف سے سات ارب ڈالر کے قرض کے حصول کے لیے ملک میں اصلاحاتی عمل سے گزر رہا ہے جس کا پہلا جائزہ رواں ماہ کے آخر میں ہونا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد پاکستان کو اپنے بڑے مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے جیسے گہرے معاشی مسائل سے نمٹنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔

فچ کی رپورٹ میں تاہم کہا گیا ہے کہ پاکستان نے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے پیش رفت کی ہے جو آئی ایم ایف کی جانب سے مقرر کردہ اہداف سے بھی زیادہ ہے۔

فچ نے یہ بھی کہا کہ معاشی استحکام اور شرح سود میں کمی کے سبب پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔

پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملک کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کی امید ظاہر کی، جو فچ کی جانب سے ٹرپل سی پلس اور موڈیز کی جانب سے سی اے اے 2 پر ہے۔

اورنگ زیب نے گزشتہ ماہ روئٹرز کو بتایا تھا، ''مثالی طور پر تو میں یہ سوچنا چاہوں گا کہ اس سمت میں کوئی اقدام ہمارے مالی سال کے اختتام ہونے سے پہلے ہو سکتا ہے، جو جون میں ختم ہو رہا ہے۔‘‘

ا ب ا/ک م (روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ پاکستان پاکستان کو پاکستان کے ارب ڈالر ایم ایف کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور

اسلام آباد:

ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر شائستہ خان کا کہنا ہے کہ تعلیم پر سرکاری سرمایہ کاری کی کمی کے باعث لاکھوں بچے، خصوصاً لڑکیاں، اپنے تعلیم کے حق سے محروم ہیں، جبکہ موسمی رکاوٹیں اور ماحولیاتی تبدیلیاں اس مسئلے کو مزید سنگین بنا رہی ہیں۔

چیئرپرسن، نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن گلمینہ بلال کا کہنا ہے کہ تعلیمی نظام مالی وسائل کی کمی کا شکار ہے، فنی و پیشہ ورانہ تعلیم کا شعبہ آگاہی کی کمی اور روایتی معاشرتی رویوں سے متاثر ہے، جو صنفی امتیاز اور تکنیکی شعبوں میں صنفی فرق کم کرنے میں حائل ہیں۔

ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں حقیقی تبدیلی کے لیے سیاسی عزم اور مساوی مالی معاونت ضروری ہے، اگر صنفی مساوات اور سماجی شمولیت کو ترجیح نہ دی گئی تو پاکستان ایک اور نسل کو محرومی اور عدم مساوات کے اندھیروں میں کھو دے گا۔

گزشتہ روز سوسائٹی فار ایکسس ٹو کوالٹی ایجوکیشن (ایس اے کیو ای) کے پاکستان کولیشن فار ایجوکیشن (پی سی ای) کے سالانہ کنونشن سے خطاب کے دوران سوسائٹی فار ایکسس ٹو کوالٹی ایجوکیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر زہرہ ارشد نے کہا کہ تعلیم میں حقیقی تبدیلی تب ہی ممکن ہے جب مالی معاونت میں اضافہ کیا جائے اور صنفی مساوات و سماجی شمولیت کو پالیسی اور عمل کے ہر درجے میں شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کا بجٹ بڑھانے کے ساتھ ساتھ منصفانہ استعمال کو یقینی بنائے بغیر جامع تعلیم کے وعدے محض کاغذی رہ جائیں گے۔ تعلیمی فنڈنگ میں حکومتوں کا احتساب صرف اعداد و شمار تک محدود نہیں ہونا چاہیے، بلکہ احتساب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہونا چاہیے کہ بجٹ کا ہر روپیہ ہر لڑکی کی تعلیم کے حق کی تکمیل میں خرچ ہو۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شاہد سرویا نے کہا کہ پاکستان کو اپنی تعلیم کی ایمرجنسی سے نکلنے کے لیے کم از کم جی ڈی پی کا 6 فیصد تعلیم پر خرچ کرنا ہوگا کیونکہ موجودہ وسائل ہر سال اسکول جانے والی عمر کے بچوں میں 1.7 فیصد اضافے کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

پنجاب کے وزیر تعلیم کے مشیر ڈاکٹر شکیل احمد نے وضاحت کی کہ اسکولوں کی آؤٹ سورسنگ سے نہ صرف اسکول سے باہر بچوں بلکہ کم فیس والے نجی اسکولوں کے طلبہ کا اندراج بھی بڑھا ہے، تاہم مالی مشکلات اور سیاسی تبدیلیوں کے باعث اس پالیسی کی پائیداری ایک چیلنج بن سکتی ہے۔

بلوچستان کے محکمہ تعلیم کے اسپیشل سیکریٹری عبدالسلام اچکزئی نے اعلان کیا کہ صوبے میں 12 ہزار اساتذہ کی خالی آسامیوں پر بھرتیاں مکمل کی گئی ہیں تاکہ لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی بڑھائی جا سکے، جبکہ لڑکیوں کے لیے ٹرانسپورٹ پروگرامز بھی شروع کیے جا رہے ہیں تاکہ اسکول واپسی اور حاضری کو یقینی بنایا جا سکے۔

خیبر پختونخوا محکمہ تعلیم کے مشیر محمد اعجاز خلیل نے بتایا کہ ترقیاتی تعلیمی بجٹ کا 70 فیصد حصہ لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے مختص کیا جا رہا ہے، جس میں 10 ہزار کلاس رومز اور 350 واش رومز کی تعمیر شامل ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کارکردگی میں کمزور اسکولوں کو آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے اور 1,000 مقامی گاڑیاں لڑکیوں کے لیے محفوظ ٹرانسپورٹ فراہم کریں گی۔

اسپیشل ٹیلنٹ ایکسچینج پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عاطف شیخ نے کہا کہ 90 فیصد معذور بچے اسکول سے باہر ہیں، جن میں 50 فیصد لڑکیاں شامل ہیں۔ اُنہوں نے نشاندہی کی کہ معذور بچوں کے لیے مخصوص بجٹ لائنز اور اساتذہ کی شمولیتی تربیت کی عدم موجودگی لاکھوں بچوں کو نظام سے باہر رکھتی ہے۔

جینڈر اور گورننس ماہر فوزیہ یزدانی نے کہا کہ صنفی مساوات اور شمولیت کو فروغ دینے کا آغاز ابتدائی عمر سے ہونا چاہیے، جہاں آئینی حقوق مقامی زبانوں میں پڑھائے جائیں اور والدین، اساتذہ، اور کمیونٹی اس عمل کو مضبوط کریں۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں 18 فیصد لڑکیوں کی 18 سال کی عمر سے پہلے شادی کر دی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں وہ تعلیم سے محروم رہ جاتی ہیں، جبکہ ملک میں جنوبی ایشیا کی بلند ترین ماں اور بچے کی اموات اور 40 فیصد بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما میں رکاوٹ جیسے مسائل موجود ہیں۔

خواجہ سرا سوسائٹی کی ڈائریکٹر مہنور چوہدری نے کہا کہ ٹرانس جینڈر طلبہ کی شمولیت کے لیے جامع نصاب، اساتذہ کی حساسیت، ٹراما سے آگاہی، کونسلنگ اور زندگی کی مہارتوں پر مبنی تعلیم ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط کے حصول کے لیے اہم اقدام
  • پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • چین نے پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20لاکھ ڈالر کی رقم جاری کردی
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • سعودی عرب سے فنانسنگ سہولت، امارات سے تجارتی معاہدہ؛ پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق