بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کا گرفتاری کے بعد بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
راولپنڈی:پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے اڈیالہ جیل کے باہر گالم گلوچ پر معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے اپنی گرفتاری کے حوالے سے کہا ہے کہ میری گرفتاری شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد اور دیگر اسیران سے زیادہ نہیں ہے۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے رہائی کے بعد دیگر وکلا کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج عدالت کے حکم پر بانی سے ملاقات کے لیے پہنچےلیکن ہماری ملاقات نہیں کرائی گی، ہمیں بانی سے ملنے نہیں دیا گیا، ہم چار وکلا تھے لیکن ملاقات نہیں کرائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ واپسی پر اڈیالہ جیل کے دروازے پر پولیس اہلکاروں نے چوکی پر بلایا اور چاروں وکلا کو ڈھائی گھنٹے تک تحویل میں رکھا جبکہ جیل کے عملے والے ہمارے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ گالم گلوچ میرا شیوہ نہیں لیکن جب ایک شخص کو روکا جائے اور محبوس رکھا جائے اور میرے خلاف کوئی درخواست ہے یا نہیں ہے، کوئی یہ سمجھتا ہے کہ معافی مانگوں تو معافی نہیں مانگوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں بانی کی تحریک پر یقین رکھتا ہوں، مجھے پتا ہے کہ میرے بولنے سے کیا خطرات ہیں لیکن یہ بانی کی تحریک کے سامنے کچھ نہیں ہے، ریاستی دہشت گردی کا جس طرح کارکنوں نے سامنا کیا، اس پر مجھے فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ناحق گرفتار ہونے والے کارکنوں کی قدر کرتے ہیں، ہم شہدا کی فیملی پر بھی فخر کرتے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیاسی تحریک کے لیے 14 افراد نے جانیں دی ہیں، فوج اور شہدا ہمارے بچے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ بانی کے خط کے مندرجات پاکستان کے مستقبل کے لیے ضروری ہیں، خط چارج شیٹ نہیں لیکن 6 نکات تلخ حقیقت ہیں، جو پارٹیاں بینیفشری ہیں وہ چاہتی ہیں ملک میں سیاسی تناؤ رہے، یہ حکومت عوام کے ووٹ سے نہیں آئی۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا اور عدلیہ کو آزاد کیا جائے، پاکستان کی جمہوریت کو بحال کیا جائے، دہشت گردی اور معاشی مسئلہ پاکستان کا مسئلہ ہے بانی کا مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ریاست کے آزاد شہری ہیں ہم ریاستی غلام نہیں ہیں، پاکستان کے مسائل کو حل کرنا ہوگا، بانی کروڑوں دلوں کی دھڑکن ہیں وہ خواب بن کر آنکھوں میں موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری سے پہلے پکڑ دھکڑ شروع کر دی ہیں، عدالتوں میں ججوں کی نوکریوں پر لگنے والی لوٹ سیل پاکستان کے انصاف کے لیے بہتر نہیں ہے، ہم اپنے ورکرز اور رہنماؤں کے لیے فئیر ٹرائل چاہتے ہیں۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ ہم رعایت نہیں چاہتے، جنہوں نے پی ٹی آئی کو چھوڑا وہ آزاد ہیں، ہم چاہتے ہیں جیل ٹرائل ختم کریں اور اوپن کورٹ میں بانی کو پیش کریں، میں نے کبھی دباؤ نہیں لیا اور میں دکھی نہیں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات سے نکلنے کے لیے حل نکالیں، وہ عدلیہ جو سو رہی ہے ہمیں ان سے کوئی توقع نہیں رہی، آج عدالتی حکم تھا ملاقات ہو لیکن نہیں ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نہیں مانے جاتے۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ میری گرفتاری شاہ محمودقریشی، یاسمین راشد اور دیگر اسیران سے زیادہ نہیں ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ فیصل چوہدری نے کا کہنا تھا کہ پی ٹی ا ئی کے وکیل نہیں ہے کے لیے جیل کے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی اصل قیادت جیل میں ہے، عمران خان نے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کو اس لیے رکھا ہے کہ وہ خود معاملات کنٹرول کرسکیں، سہیل آفریدی کو بھی اسی لیے لایا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی سے ملاقات سے متعلق نجی ٹی وی پروگرام میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ان کی شاہ محمود قریشی سے واحد ملاقات نہیں ہے، میں ان سے کئی بار ملا ہوں، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید سے بھی کئی بار ملا ہوں۔ جو لوگ باتیں کر رہے ہیں وہ چونکہ جیلوں میں ان لوگوں کو ملنے نہیں گئے، اس لیے انہیں لگ رہا ہے کہ یہ کیسے ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
فواد چوہدری نے کہا کہ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید اور یاسمین راشد نے تین ماہ قبل عمران خان کو خط لکھا تھا، جس میں مذاکرات کے ذریعے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی بات کی گئی تھی، ہم ان کی اس بات سے متفق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مذاکرات نہیں کرتی تو پی ٹی آئی کے پاس کیا آپشن ہوگا سوائے اس کے کہ وہ دھرنا دے، لانگ مارچ کرے اور حکومت اسے روکے گی۔ اب حکومت کے ساتھ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید، یاسمین راشد اور چمر چیمہ ہی مذاکرات کر سکتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے ساتھ جا کر بات کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی اور ان کی کابینہ میں بہت اچھے اور قابل لوگ ہیں، لیکن عمران خان اور ان میں بہت فاصلہ ہے۔ حکومت ایک قدم آگے آئے اور پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے۔ عمران خان نے ایک دم آ کے وزیرِاعظم نہیں بن جانا، پہلے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کریں۔ حکومت پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت ہونے دے اور بشریٰ بی بی اور عمران خان کو جیل میں اے کلاس دے تاکہ سیاسی ٹمپریچر نیچے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں کیا ہدایات دیں؟ شیخ وقاص اکرم نے تفصیلات بتادیں
ان کا کہنا تھا کہ اڑھائی ماہ قبل اڈیالہ جیل میں ان کی عمران خان سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے کہا کہ لوگ آپ کے نام پر یوٹیوب پر پیسے بنا رہے ہیں، وکیلوں کو فیس دینے کے لیے آپ کے نام پر فنڈنگ ہو رہی ہے۔ ٹھیک ہے کہ حکومت نے آپ کو اندر رکھا ہوا ہے لیکن آپ کے لوگ بھی آپ کو باہر نہیں آنے دیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کی مخاصمت میں ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ آج پی ٹی آئی جو کچھ ہے وہ ہماری وجہ سے ہے، شیخ وقاص کی وجہ سے نہیں جو دو سال سے پشاور میں چھپے ہوئے ہیں، بل سے باہر نہیں آئے۔ تکلیفیں اور دکھ سب نو مئی سے پہلے پی ٹی آئی پر ہیں، میں خود نو مہینے جیل میں رہا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ لیڈر شپ میں کوئی بھی ایک دن کے لیے جیل نہیں گیا، ان کی دیہاڑیاں لگی ہوئی ہیں۔ ان کو ڈر یہی ہے کہ ہمارے فارمولے میں عمران خان پلس ہوں گے یا مائنس ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کرائے پر لائی گئی ہے، فواد چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عثمان بزدار اور محمود خان کو بھی وزیرِاعلیٰ بنایا تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ وہ خود کنٹرول کر کے صوبے چلائیں۔ ابھی بھی عمران خان نے سہیل آفریدی جیسے لوگوں کو اسی لیے سامنے لایا ہے کہ وہ پارٹی کو خود کنٹرول کر سکیں، تو ایسا ہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ابھی اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور سینیئر وزرا سے کہہ رہے ہیں کہ ہم ان سے ملنا چاہتے ہیں، ان سے ہم یہ درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ آپ پہل کریں، آپ ریلیف دیں گے تو ملک کا ٹمپریچر نیچے آئے گا۔ جیل میں بیٹھے عقلمند لوگوں کو عمران خان کے ساتھ بیٹھنے دیں۔ عمران خان کے لیے سب بہتر لوگ وہی ہیں جو دو سال سے جیل میں ہیں، مجھے عمران خان سے ملنے کی اجازت دی جائے تو میں بھی مل سکتا ہوں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ عمران خان کے قریب رہ کر خود کو متعلقہ رکھنا چاہتے ہیں۔ بانی نے بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا جیسے لوگوں کو اس لیے رکھا ہوا ہے کہ معاملات خود کنٹرول کرسکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اڈیالہ جیل اعجاز چوہدری بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی عمران خان فواد چوہدری مذاکرات میاں محمود الرشید وفاقی حکومت یاسمین راشد