Jang News:
2025-09-18@11:51:50 GMT

کراچی لٹریچر فیسٹیول 2025ء کا افتتاح کردیا گیا

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

کراچی لٹریچر فیسٹیول 2025ء کا افتتاح کردیا گیا

کتب، ثقافت اور فنون لطیفہ کا جشن! کراچی لٹریچر فیسٹیول کا شاندار افتتاح ہوگیا۔ 

پہلے دن معیشت، ادب، فلم پر گفتگو ہوئی، کلاسیکی رقص کا دلکش تڑکا بھی لگا، منتظمین کا بتانا ہے کہ تین روزہ فیسٹیول میں 70 سے زائد سیشنز ہوں گے اور 26 کتابوں کی رونمائی کی جائے گی۔

افتتاحی تقریب میں فرانسیسی سفیر، امریکی قونصل جنرل، برطانوی ڈپٹی ہیڈ آف مشن سمیت ممتاز تاریخ دان، مصنفین اور دانشور شریک ہوئے۔ 

پرنس کریم آغا خان کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ 

مہمانِ خصوصی وزیر بلدیات سعید غنی نے تقریب کو سراہتے ہوئے کہا کہ ادب معاشرے میں برداشت اور ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ دنیا کی سب سے نمایاں تاریخی وراثتوں میں سے ایک ہے اور یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم اس سرزمین کی شاندار وراثت اور ادبی دولت کو عالمی سطح پر نمایاں کریں۔

کے ایل ایف 2025ء کے لیے نامور مصنفین، اسکالرز اور ادبی شائقین ملک اور بیرون ملک سے یکجا ہوئے ہیں، جس نے ملک کے ثقافتی اور فکری منظر نامے میں فیسٹیول کی نمایاں حیثیت کو مستحکم بنایا ہے۔

ایف ایس اعجاز الدین اور اصغر ندیم کی جانب سے دیے گئے کلیدی خطاب نے فیسٹیول کی سمت متعین کی اور اس بات کو اجاگر کیا کہ ادب معاشروں کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

امریکی قونصل جنرل اسکاٹ اربوم نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہے کہ امریکی قونصلیٹ نے پہلے دن سے ہی اس میلے کو سپورٹ کیا ہے اور ہمیں ایک بار پھر اس کا شراکت دار بننے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ شراکت داری ہمارے مشترکہ اقدار سے مطابقت رکھتا ہے، جو ایک محفوظ، خوشحال اور مستحکم مستقبل کی عکاسی کرتی ہے، جہاں خیالات کے آزادانہ تبادلے کو سراہا جاتا ہے۔

بعدازاں بینا شاہ کی کتاب دی مون سون وار کو انگلش فکشن پرائز ایوارڈ، سعید شارق کی کتاب کوہِ ملال کو اردو شاعری کا ایوارڈ دیا گیا۔ اردو نثر ایوارڈ سات جنم اول کے لیے شفقت نغمی کو دیا گیا اور جیم عباسی کے سندھو ناولٹ کو بھی اعزاز سے نوازا گیا۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

کراچی، عباسی شہید اسپتال کے خواتین وارڈ کے افتتاح پر مرد مریضوں کی موجودگی، حقیقت سامنے آگئی

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے دو روز قبل عباسی شہید اسپتال میں خواتین کے وارڈ کا افتتاح کیا جس کے بعد کچھ ایسی تصاویر سامنے آئیں جن پر طنز اور خوب تبصرے کیے گئے۔

مرتضیٰ وہاب نے 13 ستمبر کو عباسی شہید اسپتال میں ملک کے پہلے خواتین کے لیے خصوصی ہیموفیلیا وارڈ کا افتتاح کیا، اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ چھ بستروں پر مشتمل وارڈز میں خواتین عملہ ہی کام کرے گا۔

افتتاح کے موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد بھی اُن کے ہمراہ تھے۔

اس موقع پر میئر کراچی نے کہا تھا کہ ہیموفیلیا کے علاج پر ہزاروں، لاکھوں روپے خرچ آتا ہے، اسی لیے چھ ماہ قبل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اسپتالوں میں مفت علاج کا آغاز کیا گیا تھا۔

اس تقریب کی کوریج کیلیے گئے ہوئے صحافی بھی عباسی شہید کی لفٹ میں حادثے سے بال بال بچے کیونکہ لفٹ تیسرے سے ڈائریکٹ پہلے فلور پر آگئی تھی اور خوش قسمتی سے اٹکنے کی وجہ سے نیچے نہیں گری تھی۔

مرتضیٰ وہاب نے مزید بتایا تھا کہ چار ماہ قبل عباسی شہید اسپتال میں میل وارڈ قائم کیا گیا تھا اور اب خواتین کے لیے بھی خصوصی سہولت فراہم کردی گئی، اب لاڑکانہ سمیت دیگر شہروں سے آنے والے مریضوں کو بھی یہاں علاج کی سہولت ہوگی۔

سوشل میڈیا پر شور

میئر کراچی نے اس افتتاحی تقریب کی تصاویر اپنے سماجی رابطے کی سائٹس پر موجود اکاؤنٹس سے شیئر کی جس میں بستروں پر مرد مریضوں کو لیٹا دیکھا جاسکتا ہے۔

ان تصاویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا کہ ’مجھے خواتین کیلیے خصوصی وارڈ کا افتتاح کرنے پر بہت زیادہ خوشی ہے‘۔

تصاویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے میئر کراچی کے اس مںصوبے پر مزاحیہ اور طنزیہ تبصرے کیے۔ کچھ صارفین نے مردوں کی موجودگی پر سوالات بھی اٹھائے۔

اس کے علاوہ فیس بک پیج پر ہونے والی پوسٹ کے ساتھ جو تصاویر شیئر ہوئیں اُن میں افتتاح کے بعد میئر مرتضی وہاب، ڈپٹی میئر اور دیگر کو بستر پر موجود ایک خاتون مریض سے گفتگو کرتے بھی دیکھا گیا ہے۔

اس ضمن میں میئر کراچی کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تاہم اُن کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

عباسی شہید اسپتال کے حکام نے بتایا کہ مرتضیٰ وہاب خواتین کے وارڈ کا افتتاح کرنے کے بعد چار ماہ قبل شروع ہونے والے مردوں کے وارڈ میں گئے اور وہاں موجود مریضوں سے خیریت دریافت کی اور وارڈ میں ملنے والی سہولیات کے بارے میں اُس سے پوچھا تھا۔

اس کے علاوہ کراچی میونسپل کارپوریشن کے ترجمان نے اس پروگرام کی ویڈیو ایکسپریس کو فراہم کی جس میں میئر کی آمد، خواتین کے وارڈ کے افتتاح، ملاقات اور مرد مریضوں سے خیریت دریافت کرنے کے مناظر شامل ہیں۔

کراچی میونسپل کارپوریشن کے ترجمان دانیال علی احسان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ’خواتین کی پرائیویسی اور سماجی تحفظ کی وجہ سے تصاویر کو جاری نہیں کیا گیا‘۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وارڈ کو مخالفین نے زچہ بچہ وارڈ ظاہر کر کے پروپیگنڈا کیا جبکہ یہ ہمیموفیلیا ڈیپارٹمنٹ ہے۔ دانیال کا کہنا ہے کہ یہ عمل شرمناک اور قابل مذمت ہے اور اگر کسی کو تصدیق کرنی ہے تو وہ خود عباسی شہید اسپتال جاکر معاملے کی تصدیق کرسکتا ہے۔

دانیال نے ایکسپریس سے گفتگو میں یہ بھی کہا کہ ہم نے اپنی سوسائٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے ان تصاویر کو روکا ہے، جس کی اگر تحقیق کرلی جاتی تو شاید ناقدین کچھ کہنے کے بجائے ہمارے اقدام کو سراہتے۔

متعلقہ مضامین

  • انڈس ویلی اسکول آف آرٹ اینڈ آرکیٹیکچر کا تین روز فلم فیسٹیول اختتام پذیر
  • منعم ظفر خان نے ٹائون چیئرمینوں کے ساتھ اسپرے مہم کا افتتاح کردیا،مہم شہر بھر میں چلائی جائیگی
  • وزیر اعظم کا پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کا دورہ، انگریزی چینل کا افتتاح کردیا
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پی ٹی وی کے انگریزی چینل ’پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل‘ کا افتتاح کردیا
  • وزیر اعظم کا پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل  کا دورہ، انگریزی چینل کا افتتاح کردیا
  • پاکستان ٹی وی کی لانچنگ، وزیراعظم شہباز شریف نے افتتاح کردیا
  • وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان کے سرکاری دفاتر میں ای فانلنگ نظام کو افتتاح کردیا
  • ٹنڈوالٰہیار میں سروائیکل کینسر بچائو مہم کا افتتاح کردیا گیا
  • ماتلی،صوبائی مشیر تنزیلہ قنبرانی نے سروہیکل کینسر سے بچائو مہم کا افتتاح کردیا
  • کراچی، عباسی شہید اسپتال کے خواتین وارڈ کے افتتاح پر مرد مریضوں کی موجودگی، حقیقت سامنے آگئی