کراچی لٹریچر فیسٹیول 2025ء کا افتتاح کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کتب، ثقافت اور فنون لطیفہ کا جشن! کراچی لٹریچر فیسٹیول کا شاندار افتتاح ہوگیا۔
پہلے دن معیشت، ادب، فلم پر گفتگو ہوئی، کلاسیکی رقص کا دلکش تڑکا بھی لگا، منتظمین کا بتانا ہے کہ تین روزہ فیسٹیول میں 70 سے زائد سیشنز ہوں گے اور 26 کتابوں کی رونمائی کی جائے گی۔
افتتاحی تقریب میں فرانسیسی سفیر، امریکی قونصل جنرل، برطانوی ڈپٹی ہیڈ آف مشن سمیت ممتاز تاریخ دان، مصنفین اور دانشور شریک ہوئے۔
پرنس کریم آغا خان کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
مہمانِ خصوصی وزیر بلدیات سعید غنی نے تقریب کو سراہتے ہوئے کہا کہ ادب معاشرے میں برداشت اور ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ دنیا کی سب سے نمایاں تاریخی وراثتوں میں سے ایک ہے اور یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم اس سرزمین کی شاندار وراثت اور ادبی دولت کو عالمی سطح پر نمایاں کریں۔
کے ایل ایف 2025ء کے لیے نامور مصنفین، اسکالرز اور ادبی شائقین ملک اور بیرون ملک سے یکجا ہوئے ہیں، جس نے ملک کے ثقافتی اور فکری منظر نامے میں فیسٹیول کی نمایاں حیثیت کو مستحکم بنایا ہے۔
ایف ایس اعجاز الدین اور اصغر ندیم کی جانب سے دیے گئے کلیدی خطاب نے فیسٹیول کی سمت متعین کی اور اس بات کو اجاگر کیا کہ ادب معاشروں کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
امریکی قونصل جنرل اسکاٹ اربوم نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہے کہ امریکی قونصلیٹ نے پہلے دن سے ہی اس میلے کو سپورٹ کیا ہے اور ہمیں ایک بار پھر اس کا شراکت دار بننے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ شراکت داری ہمارے مشترکہ اقدار سے مطابقت رکھتا ہے، جو ایک محفوظ، خوشحال اور مستحکم مستقبل کی عکاسی کرتی ہے، جہاں خیالات کے آزادانہ تبادلے کو سراہا جاتا ہے۔
بعدازاں بینا شاہ کی کتاب دی مون سون وار کو انگلش فکشن پرائز ایوارڈ، سعید شارق کی کتاب کوہِ ملال کو اردو شاعری کا ایوارڈ دیا گیا۔ اردو نثر ایوارڈ سات جنم اول کے لیے شفقت نغمی کو دیا گیا اور جیم عباسی کے سندھو ناولٹ کو بھی اعزاز سے نوازا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بنگلا دیش میں عام انتخابات کب ہوں گے؟ تاریخ کا اعلان کردیا گیا
بنگلادیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے قوم سے خطاب میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا جس کے لیے ان پر سیاسی جماعتوں کا شدید دباؤ تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش کے عبوری سربراہ پروفیسر نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر قوم سے اہم خطاب کیا۔
انھوں نے عوام سے خطاب میں اعلان کیا کہ ملک میں جنرل الیکشن آئندہ برس اپریل کے پہلے دو ہفتوں میں منعقد کیے جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اصلاحات، انصاف اور انتخابات کے تین بنیادی مینڈیٹ پر کام کیا اور آئندہ برس تک نمایاں پیش رفت نظر آئے گی۔
بنگلادیش کے عبوری سربراہ نے مزید بتایا کہ عام انتخابات کے بارے میں تفصیلی روڈ میپ الیکشن کمیشن جلد فراہم کرے گا۔
اپنے خطاب میں چیف ایڈوائزر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ انتخابات ان شہداء کی روحوں کو مطمئن کریں جنہوں نے جولائی کی عوامی بغاوت میں قربانیاں دیں۔
عبوری سربراہ محمد یونس نے مزید کہا کہ ہم ایسا انتخاب چاہتے ہیں جس میں سب سے زیادہ ووٹرز، سب سے زیادہ امیدوار اور سب سے زیادہ سیاسی جماعتیں شرکت کریں تاکہ اسے بنگلہ دیش کی تاریخ کا سب سے آزاد، منصفانہ اور شفاف الیکشن کہا جا سکے۔
محمد یونس نے کہا کہ پندرہ سال بعد بنگلا دیش کو ایک ایسا پارلیمان ملے گا جو حقیقی طور پر عوام کی نمائندگی کرے گا۔ لاکھوں نوجوانوں کو پہلی بار ووٹ ڈالنے کا موقع ملے گا۔
اس موقع پر بنگلادیش کے عبوری سربراہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں سے واضح اور تحریری وعدے لیں۔
انھوں نے کہا کہ عوام پہلا وعدہ یہ لیں کہ امیدوار اصلاحاتی ایجنڈا کو بغیر کسی تبدیلی کے پارلیمان کی پہلی نشست میں ہی منظور کریں گے۔
عبوری سربراہ نے کہا کہ عوام امیدوار سے دوسرا وعدہ یہ لیں کہ وہ کبھی بھی ملکی خودمختاری، سالمیت، جمہوری حقوق اور قومی وقار پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
سربراہ بنگلادیش محمد یونس نے عوام سے کہا کہ وہ امیدواروں سے تیسرا وعدہ یہ لیں کہ اقتدار میں آ کر کرپشن، اقربا پروری، دہشتگردی، ٹینڈر بازی اور بدعنوانی سے مکمل اجتناب کریں گے۔
یاد رہے کہ اگست 2024 میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد فوج کی منظوری سے ایک عبوری حکومت تشکلیل دی گئی تھی۔
جس کے سربراہ محمد یونس تھے جن پر ملک میں نئے الیکشن کی تاریخ کے اعلان کا شدید دباؤ تھا اور حال ہی میں سیاسی جماعتوں نے ان کے خلاف مظاہرے بھی کیے تھے۔