خواتین میراتھن ریس کے خلاف جماعت اسلامی حلقہ خواتین کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
میرپورخاص(نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی حلقہ خواتین میرپورخاص کے زیر اہتمام کمشنر میرپورخاص کی جانب سے خواتین میراتھن ریس کو منعقد کرانے کے خلاف ضلعی ناظمہ ندرت سلمان کی قیادت میں کمشنر کمپلیکس کے باہر ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں سینکڑوں خواتین نے اپنے شیر خوار بچوں سمیت شرکت کی اور خواتین میراتھن ریس منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا اس موقع پر ضلعی ناظمہ ندرت سلمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا اور قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ ہمارے ملک میں قرآن اور سنت رسول کا ہی قانون نافذ ہوگا اور ہمارے مذہب میں خواتین کو پردے کا سخت حکم ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا مرتبہ مختلف فورم کے ذریعے کمشنر صاحب کو خواتین میراتھن ریس کے انعقاد پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور انہیں یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ سرعام خواتین کی میرا تھن ریس غیر اسلامی بلکہ غیر شرعی اقدام ہے اور آج بھی ہم انہیں پرامن طریقے سے یہ احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں کہ خدارا اس غیر شرعی اقدام کے ذریعے اللہ کے غیض و غضب کو دعوت نہ دیں بلکہ اس اقدام کو اپنی انا کا مسئلہ نہ بنائیں اور اگر خواتین ریس کرانا انتہائی ضروری ہے تو پھر چار دیواری کے مقام کا تعین کریں جہاں صرف خواتین ہی اس پروگرام میں شریک ہو سکیں انہوں نے کہا کہ ڈویڑنل ہیڈ ہونے کے ناطے کمشنر انا اور ہٹ دھرمی چھوڑ کر دانشمندی کا مظاہرہ کریں اور خواتین میراتھن ریس کو منسوخ کرنے کا اعلان کریں یہ کسی کی ہار اور جیت کا مسئلہ نہیں بلکہ خالصتاً اسلامی شعار کا مسئلہ ہے انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی معاشرے میں رہتے ہیں اور کسی بھی غیر شرعی اقدام کو روکنا اپنا فرض سمجھتے ہیں انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر کمشنر اپنی ضد پر قائم رہے اور خواتین میراتھن منسوخ یا چادر چار دیواری میں نہ کرائی گئی تو پھر ہم مجبوراََ احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیں گے جس پر تمام خواتین نے بھی یک زبان احتجاج جاری رکھنے کے عزم کا اعلان کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خواتین میراتھن ریس انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جارہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے غزہ میں جاری نسل کشی اور انسانی بحران پر اپنی شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سمیت عالمی طاقتوں اور دنیا بھر کے باضمیر شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں ہونے والے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اسرائیل کے مسلسل حملوں کو فوری طور پر روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ میڈیا کے لئے جاری اپنے بیان میں سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ غزہ میں 21 لاکھ سے زائد فلسطینی جن میں 11 لاکھ سے زائد بچے شامل ہیں، مسلسل محاصرے اور شدید بمباری کی زد میں ہیں۔ 18 مارچ 2025ء کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی جارحیت کو مزید تیز کردیا ہے اور بنیادی ضروریات اور امداد پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان کے گھر تباہ ہوچکے ہیں اور ان کی آوازیں خاموش کردی گئی ہیں۔ غزہ کی صورتحال انتہائی نازک ہے اور فوری توجہ کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے، اب یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس المیے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق غزہ کے 90 فیصد طبی مراکز تباہ یا ناکارہ ہوچکے ہیں۔ پورے غزہ میں صرف چند غذائی مراکز کام کررہے ہیں جبکہ ہزاروں ٹن خوراک اور دوائیں کئی مہینوں سے سرحدی راستوں پر رکی ہوئی ہیں۔ صفائی، پینے کے صاف پانی اور طبی سہولیات کی تباہی کے باعث اسہال، ہیپاٹائٹس اے اور سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ یونیسیف کے مطابق 6 لاکھ 60 ہزار بچے اسکولوں سے محروم ہیں اور 17 ہزار سے زائد بچے یتیم یا اکیلے رہ گئے ہیں، اگر غزہ کا محاصرہ ختم نہ ہوا تو ستمبر 2025ء تک مکمل قحط پڑنے کا خطرہ ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر نے عالمی برادری سے فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی نظام کے لئے ایک سخت آزمائش کا وقت ہے۔ ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل سے فوجی اور معاشی تعلقات ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تعلق سے امیر اور طاقتور ممالک بالخصوص امریکہ کی دوہری پالیسی کا خاتمہ ہونا چاہیئے، امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو رسمی بیانات سے آگے بڑھ کر امن اور انصاف کے بنیادی اصولوں پر عمل کرنا چاہیئے، جن کا وہ دعویٰ کرتے ہیں۔
سید سعادت اللہ حسینی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا تاریخی اور اخلاقی فریضہ ادا کرے، بھارت نے ہمیشہ فلسطین کے جائز موقف کی حمایت کی ہے۔ اس نازک وقت میں ہماری آواز پہلے سے زیادہ بلند اور واضح ہونی چاہیئے۔ حکومت کو اسرائیلی مظالم کی کھل کر مذمت کرنی چاہیئے، اس کے ساتھ تمام عسکری اور اسٹریٹجک تعلقات معطل کرنے چاہئیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی پرزور حمایت کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آواز سیاسی مصلحتوں کے بجائے آئینی اقدار اور تہذیبی ورثے سے رہنمائی حاصل کرے۔ نسل کشی کے وقت غیر جانبدارانہ سفارتکاری کی پالیسی انسانی قدروں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے آخر میں ملک کے عوام سے پرامن مزاحمت میں فعال شرکت کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جا رہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر فورم، سوشل میڈیا، عوامی اجتماعات اور ذاتی روابط کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کی حقیقت دنیا کے سامنے رکھنی چاہیئے اور مظلوموں کے ساتھ کھل کر کھڑے ہونا چاہیئے۔