وفاقی وزیرداخلہ کی بنوں میں پولیس چوکی پر خوارجی دہشتگردوں کے حملے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 فروری2025ء) وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بنوں میں پولیس چوکی پر خوارجی دہشتگردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا پولیس دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کر رہی ہے ،خیبرپختونخوا پولیس کے بہادر سپوتوں کی عظیم قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
(جاری ہے)
وزارت داخلہ کی جانب سے ہفتہ کو جاری بیان میں وفاقی وزیرداخلہ نے بنوں میں پولیس چوکی پر خوارجی دہشتگردوں کے حملے میں شہید ہونے والے 2 پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
انہوں نے شہید پولیس اہلکاروں کے لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا اور زخمی پولیس اہلکار کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔ وفاقی وزیرداخلہ نے شہید اہلکاروں کی قربانی کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کر رہی ہے،کے پی کے پولیس کے بہادر سپوتوں نے جانیں دے کر تاریخ رقم کی ہے، خیبرپختونخوا پولیس کے بہادر سپوتوں کی عظیم قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خیبرپختونخوا پولیس وفاقی وزیرداخلہ
پڑھیں:
آصفہ بھٹو زرداری کی ثناء یوسف کے قتل کی شدید مذمت
خاتون اول کا کہنا تھا کہ ثناء یوسف کو خواب دیکھنے، ترقی کرنے اور ایک روشن مستقبل کا حق حاصل تھا، اسے آزاد اور محفوظ زندگی جینے کا پورا حق تھا۔ اسلام ٹائمز۔ خاتونِ اول اور قومی اسمبلی کی رکن آصفہ بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں 17 سالہ طالبہ ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
یاد رہے کہ ثناء یوسف کو ان کی 17ویں سالگرہ کے روز شام کے وقت قتل کیا گیا تھا۔ آصفہ بھٹو زرداری نے اس واقعے کو خواتین اور لڑکیوں کے خلاف صرف اپنے حقوق کا اظہار کرنے پر ہونے والے تشدد کی ایک دردناک یاد قرار دیا ہے اور ثناء کے ورثاء، برادری اور اس الم ناک سانحے پر غمزدہ تمام افراد سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ خاتون اول نے کہا، ثناء یوسف کو خواب دیکھنے، ترقی کرنے اور ایک روشن مستقبل کا حق حاصل تھا، اسے آزاد اور محفوظ زندگی جینے کا پورا حق تھا، جو کچھ اس کے ساتھ ہوا، وہ محض ایک پرتشدد واقعہ نہیں بلکہ ’ناں‘ کہنے کی سزا تھی اور یہ ہم سب کے لیے باعثِ شرم ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس حقیقت کی جانب توجہ دلائی کہ مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں لیکن اب اسے ثقافت یا روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا اور یہ سوچ کہ عورت کی ’ناں‘ کو توہین سمجھا جائے کہ اس کی مرضی کو قابو میں رکھا جائے، یہ سوچ دقیانوسی ہے، ظالمانہ ہے اور ہماری بیٹیوں کو قتل کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میری والدہ محترمہ بینظیر بھٹو نے جبر کی ان دیواروں کو اپنی طاقت سے توڑا تھا، وہ صرف لیڈر نہیں بلکہ انہوں نے بطور سماجی مدبر لاکھوں عورتوں کےلیے راستے کھولے، آج ہم پر لازم ہے کہ اُن کے ورثے اور ثناء یوسف جیسی بیٹیوں کی خاطر یہ دروازے کھلے رکھیں۔