پانی نیا سونا ہے، اسے ضائع نہ کریں، شیری رحمان
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پانی نیا سونا ہے، اس کو ضائع نہ کریں۔
شیری رحمان نے ان خیالات کا اظہار کراچی لٹریچر فیسٹیول کے دوسرے روز کیا۔ اس روز مختلف سیشن میں مفتاح اسماعیل، عارف حبیب، خرم حسین، ڈاکٹر امجد وحید، شہزاد رائے، رضا ربانی، انور مقصود، زیبا شہناز، اظہر عباس، انور احمد، سجاد سید اور دیگر نے اظہار خیال کیا۔
پی پی سینیٹر نے مزید کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں پانی کم ہوگیا ہے، ہمیں پالیسی بنانی ہوگی، پانی کو ری سائیکل کرنا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اٹلی دنیا کا پہلا ملک ہے، جس نے کلائیمیٹ ایجوکیشن کو اپنے نصاب میں شامل کیا اور ہمیں اسے ہر سطح پر پڑھانا چاہیے۔
سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ زندگی میں سویلین بالادستی کی اتنی پستی نہیں دیکھی جو آج دیکھ رہے ہیں، جمہوری عمل ہی پاکستان کو مضبوط رکھ سکتا ہے۔
شہزاد رائے نے کہا کہ ان کے ادارے نے ٹیچنگ لائسنس متعارف کروایا، لائسنس کے لیے ٹیچرز کو 4 سال تک تربیت دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ پالیسی تبدیلی ہونے پر بہت محنت ہے، آج اسکولوں پر قبضہ نہیں ہورہا ہے، پاکستان میں ٹیچنگ ڈگری نہیں ہے اور لوگ پڑھا رہے ہیں۔
شہزاد رائے نے مزید کہا کہ یہ کتنی خطرناک بات ہے، پڑھانا ایک سائنس ہے جیسے انجینئرنگ و میڈیکل ہے، ہم نے اپنے اسکولوں میں بنیاد پر کام کیا، ہم نے ٹیچنگ ٹریننگ پروگرام شروع کیا، سندھ میں ہزاروں میں سے 400 نے ٹیچنگ لائسنس پاس کیا۔
ایونٹ میں ایک مذاکرہ پاکستانی معیشت اور کاروباری ماحول پر بھی ہوا، جس کا سوال تھا کیا پاکستان بدلنے کےلیے تیار ہے؟
فیسٹیول میں آج 40 سے زائد سیشن ہوئے، جن میں سے تقریباً 15 کتابوں کی لانچنگ تقریبات تھیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان کا پانی روکا گیا تو پھر جنگ ہوگی، بلاول کا بھارت کو انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن:بھارتی جارحیت پر دنیا کے سامنے پاکستانی مؤقف رکھنے کے لیے بیرون ملک دورے پر موجود اعلیٰ سطح وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت نے اگر پاکستان کا پانی روکا تو پھر جنگ ہوگی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں چیئرمین پی پی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پانی کو پاکستان کی ریڈلائن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت نے پاکستان کی آبی سپلائی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو اس کے نتائج انتہائی سنگین ہوں گے، حتیٰ کہ جنگ جیسی صورت حال بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد سے انکار یا اس کی خلاف ورزی دراصل خطے میں امن کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی روش نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ اخلاقی طور پر بھی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر آج دنیا خاموش رہی اور بھارت کو اجازت دی گئی کہ وہ کسی بھی ملک کی پانی کی رسد بند کرے تو کل کوئی اور طاقتور ملک بھی یہی طریقہ اختیار کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا عمل ایک خطرناک مثال قائم کرے گا، جو صرف پاکستان کے لیے ہی نہیں بلکہ دیگر اقوام کے لیے بھی تباہ کن ہو سکتا ہے۔
بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو نظر انداز کیے جانے پر انہوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم کا ضامن ہے بلکہ جنوبی ایشیائی خطے میں قیام امن کے لیے ایک اہم بنیاد بھی ہے۔ اگر بھارت اس بنیادی معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو یہ اقدام صرف پاکستان کو نہیں، بلکہ خطے کو مکمل طور پر غیر مستحکم کر دے گا۔
بلاول نے اپنے بین الاقوامی دوروں کو سفارتی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤقف کو عالمی رہنماؤں نے نہ صرف سنا بلکہ سراہا بھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ دنیا کو امن کا پیغام دے رہے ہیں، مگر ساتھ ساتھ یہ بھی باور کرا رہے ہیں کہ اگر ہمارے بنیادی حقوق مثلاً پانی پر ڈاکا ڈالا گیا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔
انہوں نے امریکا کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو واشنگٹن میں تسلیم کیا جا رہا ہے۔ جب وہ وزیر خارجہ تھے تو پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر مکمل عمل درآمد کیا، جس کے نتیجے میں ملک کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کیا گیا۔ ان کے بقول یہ صرف پاکستان کی نہیں بلکہ عالمی برادری کی بھی کامیابی تھی، جو دہشتگردی کے خلاف حقیقی اقدامات کو تسلیم کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا موقف سچ پر مبنی ہے اور جب سچ پر مبنی مؤقف بین الاقوامی سطح پر پیش کیا جائے تو اس کی گونج سنائی دیتی ہے۔ بلاول نے مزید کہا کہ بھارت کے اندر موجود شدت پسند قوتیں اپنے سیاسی مفادات کے لیے ایسے اقدامات کر رہی ہیں جن سے خطے کا امن داؤ پر لگتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی اندرونی سیاست میں پانی جیسے حساس معاملے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، حالانکہ اس مسئلے کا تکنیکی، ماحولیاتی اور معاشی پہلو بھی نہایت اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ بین الاقوامی معاہدے کسی ایک حکومت یا لیڈر کی ملکیت نہیں ہوتے، بلکہ یہ اقوام کے درمیان طے پاتے ہیں اور ان کا احترام تمام ریاستوں پر لازم ہے۔
بلاول نے بھارت کے حالیہ بیانات کو غیرذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارتی حکومت پانی روکنے جیسے اقدامات پر عملدرآمد کرتی ہے تو پاکستان کو اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے انتہائی اقدامات اٹھانا پڑ سکتے ہیں۔ ان کا یہ بیان اس بات کا اظہار تھا کہ پاکستان پانی جیسے مسئلے پر کسی بھی طرح کی مصلحت سے کام لینے کے لیے تیار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ دنیا کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ پانی صرف ایک وسائل نہیں بلکہ زندگی ہے اور اگر اس پر سیاست کی گئی تو اس کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے اس پورے معاملے میں عالمی برادری کی خاموشی کو بھی چیلنج کیا اور مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی ادارے اس حساس مسئلے کا نوٹس لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دنیا آج حرکت میں نہ آئی تو کل کسی اور خطے میں پانی کے مسئلے پر جنگ چھڑ سکتی ہے۔