بپھرے ہوئے عوام سڑکوں پر آئیں گے تو جعلی ایوانوں میں زلزلہ برپا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
مردان: سربراہ جمعیت علما اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ امریکا سے لیکر تمام دنیا مدارس ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، 8 فروری کوملک بھر میں بدترین دھاندلی کی گئی، موجودہ پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
شیر گڑھ میں دستار بندی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جعلی پارلیمنٹ دھاندلی کے ذریعہ وجود میں آئی ہے، بپھرے ہوئے عوام سڑکوں پر آئیں گے تو جعلی ایوانوں میں زلزلہ برپا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے رجسٹریشن کے نام پر بنک اکائونٹ بند کرنے کی سازش کی، میری پارلیمنٹ عوام ہے، قادیانیت یہودیوں کے پیداوار ہے، جب تک میری طاقت زندہ ہے کسی کا باپ بھی قادیانیت نہیں لاسکتا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ یہودی بستیاں ناجائز ہیں، ہم فلسطین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، ہم نے اپنی جدوجہد نہیں چھوڑی ہم سیاسی جہاد کے راستے پر قائم ہے، میدان میں رہیں گے، سڑکوں پر رہیں گے اور تمھارے ایوانوں تک پہنچیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نتین یاہو کہتاہے سعودی عرب میں فلسطینی آباد کرینگے، افغانستان، عراق اور شام سے لوگوں نے ہجرت کرلی، 50 ہزار سے زائد لوگ شہید ہوئے مگر مجاہدین ڈٹے رہے، جنگ عظیم کے بعد یہودیوں نے مار کھائی دربدر ہوگئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
فضل الرحمن کے ایم ایم اے کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے رابطے، ساجد نقوی کی ملاقات
اسلام آباد؍ لاہور (رانا فرحان اسلم+ خبر نگار+ خصوصی نامہ نگار) جمعیت علماء اسلام (ف) نے مذہبی سیاسی جماعتوں کے اتحاد کیلئے کوشیں تیز کر دی ہیں۔ جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن نے مختلف رہنماؤں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ مولانا فضل نے سربراہ اسلامی تحریک علامہ ساجد نقوی، جمعیت اہلحدیث کے سربراہ حافظ عبد الکریم، مولانا اویس نورانی اور دیگر سے ٹیلیفونک رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کر لیا ہے۔ بعد ازاں ساجد نقوی نے وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمن سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ غیر فعال متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں کیساتھ رابطوں میں ایم ایم اے بحالی سمیت دیگر امور زیر غور آئینگے۔ مولانا فضل الرحمان، علامہ ساجد نقوی، حافظ عبد الکریم اور مولانا اویس نورانی کے درمیان اہم ملاقات میں اہم فیصلہ سازی متوقع ہے لیکن تاحال جے یو آئی کی طرف سے جماعت اسلامی کو مدعو نہیں کیا گیا۔ جمعیت علمائے پاکستان کے دوسرے دھڑے ابوالخیر محمد زبیر بھی تاحال ملاقات میں مدعو نہیں، متحدہ مجلس عمل کی فعالیت، غیر فعالیت کے اسباب سمیت دیگر امور زیر غور آئیں گے۔ ابھی یہ ابتدائی مشاورت ہے، قبل از وقت کچھ نہیں کہہ سکتے، چار بڑی مذہبی سیاسی شخصیات کا اکٹھ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال کیساتھ غزہ اور خطے کی صورتحال پر بھی غور کیا جائیگا۔ علاوہ ازیں جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سے گرینڈ قبائلی جرگے کے نمائندہ وفد نے ملاقات کی۔ وفد نے مولانا فضل الرحمان کو فاٹا کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ ملاقات میں فاٹا بارے حکومتی کمیٹی پر غور وخوض وفد نے حکومتی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وفد نے مولانا فضل الرحمان سے وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کی اپیل کی ہے۔ وزیر اعظم سے ملاقات کے لئے کمیٹی کی تشکیل دی ہے، وزیر اعظم سے ملاقات کے لئے تشکیل کمیٹی کی سربراہی مولانا فضل الرحمان سے قبول کرنے کی درخواست کی۔ مولانا فضل الرحمان نے وفد کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرا دی۔ جلد وزیر اعظم سے ملاقات میں تحفظات پیش کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے ٹانک گومل راغزائی میں گھر پر گولہ گرنے کے افسوسناک واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ واقعہ افسوسناک اور تشویشناک ہے۔ حالات یہاں تک پہنچ گئے نہ بچے محفوظ ہیں نہ خواتین اور بزرگ، جے یو آئی کارکنوں اور رہنمائوں کو منصوبہ بندی سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔