پاکستان اور ترکیہ کا غزہ کی صورت حال پر او آئی سی اجلاس بلانے کی حمایت پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
پاکستان اور ترکیہ نے غزہ کی بدلتی ہوئی صورتحال پر او آئی سی کا غیرمعمولی وزرائے خارجہ اجلاس بلانے کی حمایت پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں غزہ کی صورتحال پر ہنگامی عرب سربراہی اجلاس طلب، پاکستان نے او آئی سی سمٹ بلانے کا مطالبہ کردیا
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ترک وزیر خارجہ ہاکان فدان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور غزہ کی بدلتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام کے ساتھ پاکستان کے غیرمتزلزل عزم اور حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام کی بے دخلی کی تجویز پر پاکستان کی شدید تشویش کا اظہار کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ فلسطینی سرزمین فلسطینی عوام کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں خود مختار ریاست کا قیام فلسطینیوں کا حق ہے، پاکستان نے نیتن یاہو کا بیان مسترد کردیا
دونوں وزرائے خارجہ نے اس اہم مسئلے پر غور و خوض کے لیے او آئی سی کا غیر معمولی وزارتی اجلاس بلانے کی حمایت کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے آنے والے دنوں میں قریبی روابط برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل او آئی سی اجلاس پاکستان ترکیہ ٹرمپ غزہ صورتحال وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل او ا ئی سی اجلاس پاکستان ترکیہ غزہ صورتحال وی نیوز او ا ئی سی کی حمایت غزہ کی
پڑھیں:
بھارت 24 کروڑ عوام کا پانی روکنا چاہتا ہے جو کبھی نہیں ہوگا: وزیراعظم
لاچین: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پانی ہمارے 24 کروڑ عوام کی لائف لائن ہے بھارت پاکستان کا پانی روکنا چاہتا ہے جو کبھی نہیں ہوگا. پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ہمارے پاس ترکیہ اور آذر بائیجان جیسے دوست موجود ہیں۔یہ بات انہوں نے آذر بائیجان کے شہر لاچین میں ترکیہ، پاکستان اور آذر بائیجان سہ فریقی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ترکیہ کے صدر طیب اردوان اور آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف نے بھی خطاب کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کانفرنس کی میزبانی پر صدر آذر بائیجان الہام علیوف کے شکرگزار ہیں. تینوں ممالک مشترکہ مذہب، اقدار اور ثقافت میں جڑے ہیں اور تینوں بنیادی مسائل پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں. پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ہمارے پاس ترکیہ اور آذر بائیجان جیسے دوست موجود ہیں۔انہوں ںے کہا کہ پہلگام واقعے کی آڑ میں بھارت نے جارحیت کا راستہ اپنایا جب کہ پاکستان نے اس واقعے کی بھرپور تحقیقات کی پیشکش کی. بھارت نے اس واقعے کے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے اور بغیر شواہد کے الزام پاکستان پرعائد کردیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کا پانی روکنا چاہتا ہے جو کبھی نہیں ہوگا. پانی ہمارے 24 کروڑ عوام کی لائف لائن ہے. ہم مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق چاہتے ہیں۔سہ فریقی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آذر بائیجان نے الہام علیوف نے کہا کہ پاکستان، ترکیہ اور آذر بائیجان مشترکہ تاریخ اور ثقافت میں بندھے ہوئے ہیں، 2020ء میں ہوئی جنگ میں ترکیہ اور پاکستان نے ہماری بھرپور مدد کی. تینوں ممالک کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون کے وسیع امکانات ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے مںصوبوں کا جائزہ لے رہے ہیں.پاکستان اور ترکیہ کے ساتھ دفاع سمیت مختلف شعبوں میں شراکت داری کو فروغ دے رہے ہیں. تینوں ممالک مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے مل کر آگے بڑھ رہے ہیں. تینوں ممالک کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون کے وسیع امکانات ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ہمارے لیے پریشان کن تھی. حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں آذربائیجان نے پاکستان کی بھرپور حمایت کی،تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنا چاہیے۔