ڈی جی خان کیلئے 5 سال قبل جاری کیے گئے بجٹ کا 77 فیصد خرچ ہی نہ ہوسکا، آڈٹ رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
پنجاب اسمبلی : فوٹو فائل
پنجاب اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں مالی سال 21-2020 کی آڈٹ رپورٹ پیش کردی گئی جس کے مطابق مالی سال 21-2020 میں ڈی جی خان کیلئے جاری بجٹ کا 77 فیصد استعمال ہی نہ ہو سکا۔
رپورٹ کے مطابق بجٹ جاری ہونے کے باوجود ڈی جی خان میں معمولی نوعیت کے کام بھی نہ ہو سکے، ترقیاتی اسکیموں کے جاری بجٹ کا 98 فیصد بھی خرچ نہ ہوا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ناقص منصوبہ بندی سے کئی جاری ترقیاتی اسکیمیں بھی التواء کا شکار ہوگئیں۔ میونسپل کارپوریشن کو 234 ملین روپے جاری ہوئے، 77 فیصد بجٹ خرچ نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق مین ہول بند کرنے اور مشینری خریدنے کا بجٹ بھی مکمل استعمال نہ ہوسکا۔ جاری بجٹ خرچ نہ کرنا بےانتظامی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔
مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔