Express News:
2025-11-03@16:15:42 GMT

سپریم کورٹ ججز تقرری، جوڈیشنل کمیشن کا اجلاس آج ہو گا

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

اسلام آ باد:

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا جس میں سپریم کورٹ میں 8 ججز کی تعیناتی پر غور ہوگا۔ 

دوسری جانب ممبر جوڈیشل کمیشن اور پی ٹی آئی سینیٹر سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس کو خط لکھتے ہوئے آج کا اجلاس موخر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آج جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔

سندھ ہائی کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ سے 2، 2 ججز سپریم کورٹ تعینات کرنے کا امکان ہے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ شفیع صدیقی اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراھیم کے بعد دوسرے جج کی تعیناتی کیلیے چار ،چار سینئر ججز کے ناموں پر غور ہوگا۔

لاہور ہائیکورٹ سے 2 سینئر ججز کو سپریم کورٹ تعینات کیا جائے گا، چیف جسٹس عالیہ نیلم کا سپریم کورٹ جج بننے کا امکان کم ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ ہاشم کاکڑ کو بھی سپریم کورٹ لائے جانے کا امکان ہے۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں مزید چار ایڈیشنل ججز کی تقرریاں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے جوڈیشل کمیشن نے 13 فروری تک نام طلب کرلئے۔

چار ایڈیشنل ججز سیشن ججز میں سے لیے جائیں گے۔ جوڈیشل کمیشن نے نامزدگیوں کیلیے ممبران کمیشن کو خط ارسال کردئیے۔

ادھر ممبر جوڈیشل کمیشن سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس پاکستان کو خط میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی کے تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تنازع حل ہونے تک اجلاس موخر کیا جائے۔ 

ججز کی ٹرانسفر سے اسلام آباد ہائی کورٹ کی سنیارٹی لسٹ تبدیل ہو گئی ہے، ججز کے تبادلے سے تاثر ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی اپیلوں کیلیے بندوبست کیا گیا ہے،مناسب ہوگا کہ ججز کی سنیارٹی کا مسئلہ حل ہونے تک کمیشن اجلاس موخر کیا جائے،کمیشن نے اگر اجلاس کرنا ہی ہے تو ٹرانسفر شدہ ججز کو زیرغور نہ لایا جائے۔

سپریم کورٹ کے چار ججز بھی اجلاس موخر کرنے کی درخواست کر چکے ہیں۔ دریں اثنا جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے معاملے پر وکلاء تقسیم کا شکار ہیں۔

وکلاء ایکشن کمیٹی نے اجلاس کے خلاف آج سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کی کال دے رکھی ہے جبکہ اجلاس کے حق میں پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم وکلا برادری کے منتخب نمائندے ہمیشہ قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی، اداروں کی بالادستی اور آئین کی پاسداری کے لیے کھڑے رہے ہیں۔

افسوس کی بات ہے کہ وکلا برادری کے اندر کچھ سیاسی دھڑے اپنے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور اپنے قابل اعتراض سیاسی ایجنڈوں کو حاصل کرنے کے لیے انتشار اور تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،اس قسم کی احتجاجی کالوں کو سختی سے مسترد اور انکی مذمت کرتے ہیں۔ 

ہم وکلا برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ قانون کی حکمرانی، عدالتی آزادی اور آئینی حکمرانی کی حمایت میں متحد ہو جائیں، تفرقہ ڈالنے والی قوتوں کو مسترد کر دیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی سندھ ہائی کورٹ جوڈیشل کمیشن اجلاس موخر سپریم کورٹ کا امکان چیف جسٹس ججز کی

پڑھیں:

ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل

عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی ایڈووکیٹ راشد رضوی کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک قوانین کا نفاذ ضرور ہو، مگر ایسا نظام بنایا جائے جو شہریوں پر معاشی ظلم کا سبب نہ بنے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان سسٹم کے خلاف ایڈووکیٹ سید راشد رضوی کی جانب سے ایک اہم پٹیشن دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ ای چالان پالیسی غریب طبقے کے لیے غیر منصفانہ اور غیر آئینی ہے۔ ایڈووکیٹ راشد رضوی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ایک غریب شخص کی ماہانہ آمدنی اگر چالیس ہزار روپے ہے تو ایک چالان میں اس کی کمائی کا تقریباً 12.5 فیصد اور دو چالانوں میں 25 فیصد حصہ چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ غریب آدمی اپنی گزر بسر بھی کرے اور ساتھ ساتھ بھاری چالان بھی بھرے؟ اگر وہ چالان نہ بھرے تو نادرا اس کا شناختی کارڈ بلاک کر دیتا ہے، پھر وہ کہاں سے تنخواہ لے گا، کہاں سے اپنا گھر چلائے گا؟

ایڈووکیٹ رضوی کا کہنا تھا کہ پنجاب اور لاہور میں اس طرح کے ای چالان کی شرح بہت کم ہے، جب کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ تمام شہری برابر ہیں۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ جب تک عدالتی فیصلہ نہیں آتا، اس نظام پر فوری طور پر عمل درآمد روکا جائے تاکہ عوام کو مزید مالی دباؤ سے بچایا جا سکے۔ درخواست میں نادرا، سندھ حکومت، ڈی آئی جی ٹریفک، آئی جی سندھ، اور ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ راشد رضوی نے مزید کہا کہ غریب عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ ایسے قوانین کا نفاذ ان کی زندگی مزید مشکل بنا رہا ہے۔ اگر قانون سب کے لیے برابر ہے تو پھر جرمانوں میں اتنا فرق کیوں؟ سندھ ہائیکورٹ کراچی نے کیس سماعت کیلئے منظور کرلیا ہے اور فوری سماعت 4 نومبر 2025ء کو آئینی ڈبل بنچ میں رکھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ