Express News:
2025-09-18@13:51:54 GMT

سپریم کورٹ ججز تقرری، جوڈیشنل کمیشن کا اجلاس آج ہو گا

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

اسلام آ باد:

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا جس میں سپریم کورٹ میں 8 ججز کی تعیناتی پر غور ہوگا۔ 

دوسری جانب ممبر جوڈیشل کمیشن اور پی ٹی آئی سینیٹر سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس کو خط لکھتے ہوئے آج کا اجلاس موخر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آج جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔

سندھ ہائی کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ سے 2، 2 ججز سپریم کورٹ تعینات کرنے کا امکان ہے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ شفیع صدیقی اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراھیم کے بعد دوسرے جج کی تعیناتی کیلیے چار ،چار سینئر ججز کے ناموں پر غور ہوگا۔

لاہور ہائیکورٹ سے 2 سینئر ججز کو سپریم کورٹ تعینات کیا جائے گا، چیف جسٹس عالیہ نیلم کا سپریم کورٹ جج بننے کا امکان کم ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ ہاشم کاکڑ کو بھی سپریم کورٹ لائے جانے کا امکان ہے۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں مزید چار ایڈیشنل ججز کی تقرریاں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے جوڈیشل کمیشن نے 13 فروری تک نام طلب کرلئے۔

چار ایڈیشنل ججز سیشن ججز میں سے لیے جائیں گے۔ جوڈیشل کمیشن نے نامزدگیوں کیلیے ممبران کمیشن کو خط ارسال کردئیے۔

ادھر ممبر جوڈیشل کمیشن سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس پاکستان کو خط میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی کے تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تنازع حل ہونے تک اجلاس موخر کیا جائے۔ 

ججز کی ٹرانسفر سے اسلام آباد ہائی کورٹ کی سنیارٹی لسٹ تبدیل ہو گئی ہے، ججز کے تبادلے سے تاثر ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی اپیلوں کیلیے بندوبست کیا گیا ہے،مناسب ہوگا کہ ججز کی سنیارٹی کا مسئلہ حل ہونے تک کمیشن اجلاس موخر کیا جائے،کمیشن نے اگر اجلاس کرنا ہی ہے تو ٹرانسفر شدہ ججز کو زیرغور نہ لایا جائے۔

سپریم کورٹ کے چار ججز بھی اجلاس موخر کرنے کی درخواست کر چکے ہیں۔ دریں اثنا جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے معاملے پر وکلاء تقسیم کا شکار ہیں۔

وکلاء ایکشن کمیٹی نے اجلاس کے خلاف آج سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کی کال دے رکھی ہے جبکہ اجلاس کے حق میں پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم وکلا برادری کے منتخب نمائندے ہمیشہ قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی، اداروں کی بالادستی اور آئین کی پاسداری کے لیے کھڑے رہے ہیں۔

افسوس کی بات ہے کہ وکلا برادری کے اندر کچھ سیاسی دھڑے اپنے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور اپنے قابل اعتراض سیاسی ایجنڈوں کو حاصل کرنے کے لیے انتشار اور تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،اس قسم کی احتجاجی کالوں کو سختی سے مسترد اور انکی مذمت کرتے ہیں۔ 

ہم وکلا برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ قانون کی حکمرانی، عدالتی آزادی اور آئینی حکمرانی کی حمایت میں متحد ہو جائیں، تفرقہ ڈالنے والی قوتوں کو مسترد کر دیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی سندھ ہائی کورٹ جوڈیشل کمیشن اجلاس موخر سپریم کورٹ کا امکان چیف جسٹس ججز کی

پڑھیں:

کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے  سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔وکیل ایف بی آر حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 14 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، صرف اس کا مقصد تبدیل ہوا ہے، 63 اے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سمیت کئی کیسز ہیں جہاں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کی اہلیت کو تسلیم کیا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے، کیا آئین میں پارلیمنٹ کو یہ مخصوص پاور دی گئی ہے۔حافظ احسان کھوکھر نے دلیل دی کہ عدالت کے سامنے جو کیس ہے اس میں قانون سازی کی اہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا ایک فیصلہ اس بارے میں موجود ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ صورتحال علیحدہ تھی، یہ صورت حال علیحدہ ہے۔حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ ٹیکس پیرز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے اور فائدے کا سوال کر رہے ہیں، یہ ایک اکیلے ٹیکس پیرز کا مسئلہ نہیں ہے، یہ آئینی معاملہ ہے، ٹیکس لگانے کے مقصد کے حوالے سے تو یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، عدالتی فیصلے کا جائزہ لینا عدالت کا کام ہے۔انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ  قانونی طور پر پائیدار نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک متضاد فیصلہ ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے، حافظ احسان  نے مؤقف اپنایا کہ اگر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ موجود ہے تو ہائیکورٹ اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔اس کے ساتھ ہی ایف بی آر کے وکلا حافظ احسان، شاہنواز میمن اور اشتر اوصاف کے دلائل مکمل ہوگئے،  درخواست گزار کے وکیل راشد انور کل دلائل کا آغاز کریں گے۔سماعت کے اختتام پر ایڈیشنل اٹارنی جزل اور کمپینز کے وکیل مخدوم علی خان روسٹرم پر آگئے، ایڈیشنل اٹارنی جزل  نے کہا کہ اٹارنی جزل دلائل نہیں دیں گے، تحریری معروضات جمع کروائیں گے۔مخدوم علی خان  نے کہا کہ جب تک تحریری معروضات جمع نہیں ہوں گی، میں دلائل کیسے دوں گا، ایڈیشنل اٹارنی جزل  نے کہا کہ اٹارنی جزل دو دن تک تحریری معروضات جمع کروا دیں گے۔کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ، پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • سپریم کورٹ؛ پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو کام سے روکنے کے حکم کے بعد ایک اور اہم پیش رفت
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ