محنت کشوں کو مہنگائی سےبچایا جائے‘ شکیل شیخ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ، سینئر نائب صدر تشکیل احمد صدیقی، جنرل سیکرٹری محمد عمر شر، سینئرجوائنٹ سیکرٹری طاہر محمود بھٹی، حیدرآباد زون کے صدر عبد القیوم بھٹی، سینئر نائب صدر مبین راجپوت، جنرل سیکرٹری اعجاز حسین، انفارمیشن سیکرٹری محمد احسن شیخ اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ممبران پارلیمنٹ جو غریب عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر اسمبلیوں میں جاتے ہیں اور پھر محنت کشوں کو فراموش کر کے اپنی مراعات اور اختیارات میں اضافہ کے لیے تمام پارٹیوں کے ممبران مشترکہ طور پر ایک دوسرے کا تحفظ کرتے ہیں اس کی تازہ مثال یہ ہے کہ حال ہی میں ارکان پارلیمنٹ کے تمام ارکان اور صوبائی اسمبلیوں نے اپنی تنخواہوں اور مراعات میں سینکڑوں فیصد اضافہ کرلیا ہے اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ملک کی تمام سیاسی پارٹیاں آپس میں اپنے مفادات میں یکجا ہیں لیکن اگر ملک کے محنت کشوں ،غریب عوام جو کہ مہنگائی اور یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی کی وجہ سے فاقہ کشی میں مبتلا ہیں اور آئے دن غریب عوام اور محنت کش طبقہ خود کشیاں کرنے پر مجبور ہیں لیکن ملک کے تمام ممبران اسمبلی کی آنکھوں پر اختیارات کی پٹی بندی ہوئی ہے شکیل احمد شیخ نے کہا کہ حکومت فوری طور پر ممبران اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات ختم کر کے اس کے پیسے کو عوام کے لیے مہنگائی کم کرنے میں استعمال کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ اور سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ شرح سود کو برقرار رکھنا پاکستان کے ٹیکس گزاروں پر خطے کا مہنگا ترین بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے، پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے،شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے۔(جاری ہے)
اپنے بیا ن میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا ایماندار ٹیکس گزاروں مزید بوجھ ڈالنا ہے، مالیاتی خسارہ شرح سود کو مہنگائی کے مطابق کم کر کے قابو کیا جا سکتا ہے۔پرائیویٹ کاروبار اس صورت میں ترقی کر سکتا ہے جب اسے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے۔معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے، پائیدار معاشی ترقی کے لیے یکساں مواقع ہونا ضروری ہیں۔پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ، پاکستان میں مہنگائی 3فیصد اور شرح سود 11فیصد ہے، بھارت میں مہنگائی 1.5فیصد اور شرح سود 5.5فیصد ہے جبکہ بنگلہ دیش میں مہنگائی 8.3فیصد اور شرح سود 10 فیصد ہے۔