Nai Baat:
2025-07-26@13:52:57 GMT

بلوچ ایک محب وطن قوم

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

بلوچ ایک محب وطن قوم

بلوچ قوم اپنی مہمان نوازی، جرأت اور ایفائے عہد کی وجہ سے مشہور ہیں۔ بلوچ کے لفظی معنی ’’بلند تاج‘‘ کے ہیں۔ بلوچ نسلاً عربی ہیں تاہم بلوچ کو مختلف ادوار میں مختلف قوموں نے بعل، بلوص، بلوس، بلوث اور بلوچ لکھا اور استعمال کیا ہے اہل بابل اپنے قومی دیوتا کو بعل یعنی عظیم کہا کرتے تھے۔ ہمارے ہاں لفظ بلوچ فارسی سے مشہور ہوا۔ بلوچ قوم کی وجہ شہرت میں ان کی منفرد ثقافت کا بھی ایک اہم کردار ہے جسے برطانوی اور فرانسیسی ماہرین آثار قدیمہ کی سروے ٹیموں نے دوسری قدیم ثقافتوں کے مقابلے میں ایک مضبوط ثقافت قرار دیا ہے۔ بلوچی خواتین کے حسین و جمیل ملبوسات اپنی خوبصورت کڑھائی اور ڈیزائننگ کے باعث دنیا بھر کی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ بلوچ مردوں کے لباس بھی انتہائی دلکش اور جاذب نظر ہوتے ہیں۔ بلوچوں کے پاس ایک نظم کے سوا کوئی قدیمی مواد نہیں۔ اس نظم میں آیا ہے کہ وہ آپﷺ کے سگے چچا سیدنا امیر حمزہ ؓ کی اولاد ہیں اور حلب سے آئے ہیں۔ یہی درست معلوم ہوتا ہے۔ اس میں مزید یہ بیان ہوا ہے کہ انہوں نے کربلا میں حضرت حسین ؓ کا ساتھ دیا تھا اور ان کی شہادت کے بعد وہ بامپور یا بھمپور پہنچے اور وہاں سے سیستان اور مکران آئے۔ بلوچ قوم کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے نہ صرف کربلا میں حضرت امام حسین ؓ کا ساتھ دیا بلکہ ان دنوں جب رسول کریمﷺ مکہ میں تھے تو بلوچوں نے اپنے قبائل سے پانچ بہادر منتخب کر کے رسول کریمﷺ کی حفاظت کے لیے بھیجے اس بات کا پتہ بھی ہمیں بلوچی کی ایک نظم سے چلتا ہے۔ بلوچوں کی معاشرتی زندگی میں وعدہ خلافی کے علاوہ جھوٹ بولنا معیوب سمجھا جاتا ہے، سچ بولنا بلوچوں کا شیوہ اور جھوٹ ایمان کی کمزوری کی نشانی ہے۔ بلوچ معاشرے میں جو کوئی جھوٹ بولے او وعدہ خلافی کرے تو اس کی معاشرے میں کوئی مقام و عزت نہیں ہوتی اور ان کی نظر میں وہ شخص زندہ نہیں بلکہ مردہ ہے۔ بلوچ لوگ عورتوں اور بچوں پر کبھی ہاتھ نہیں اٹھاتے۔ بلوچوں کے چند مشہور قبائل رند، لاشاری، جتوئی، مینگل، مری، بلیدی، بگٹی، رائیسانی، میروانی، کہرانی، کرد، جعفری، بلوچ، میرالی، جمالی، ھوکانی، ہوتی اور زرداری وغیرہ ہیں۔ بلوچ ایک غیور اور محب وطن قوم ہے اور ان کی پاکستان سے وفاداری ڈھکی چھپی
نہیں۔ یہی وجہ ہے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کو بلوچ قوم اور بلوچستان سے خصوصی لگائو تھا، بلوچستان میں قائد اعظم کے دوروں کا آغاز 1934ء کے وسط سے ہوا تھا، اس وقت انہوں نے صوبے میں دو ماہ قیام کیا، جس میں انہوں نے کوئٹہ اور زیارت کے علاوہ مستونگ، قلات، پشین، بولان اور سبی سمیت اندرون بلوچستان کے متعدد دورے کیے جو آپ کی اس خطے سے والہانہ محبت کا واضح ثبوت ہے۔ آپ نے فرمایا تھا: ’’بلوچستان بہادر اور حریت پسند لوگوں کی سر زمین ہے‘‘۔ بلوچ قوم قائد اعظم سے والہانہ محبت کرتی تھی جس کا ثبوت، آپ صدر آل انڈیا مسلم لیگ کی حیثیت سے 1943ء میں جب کوئٹہ تشریف لائے تو آپ کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ جبکہ آپ سے پہلے صرف وائسرائے ہند کو یہ پروٹوکول دیا گیا تھا۔ 14 ستمبر 1945 کو بابائے قوم نے جب بلوچستان کا دورہ کیا۔ آپ کراچی میل کے ذریعے کوئٹہ تشریف لائے ہر سٹیشن پر والہانہ استقبال دیکھنے میں آیا۔ اس انداز میں استقبال کی پہلے کوئی مثال نہیں۔ جھٹ پٹ سٹیشن پر لوگ کئی گھنٹوں پہلے موجود تھے جس میں بلوچی سردار اپنے قبیلوں سمیت حاضر تھے۔ واضح رہے کہ جناح کیپ کے نام سے شہرت پانے والی اور بابائے قوم کی شخصیت کا حصہ بن جانے والی قراقلی ٹوپی بھی آپ کو کوئٹہ ہی میں پیش کی گئی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ خان آف قلات نے قائد اعظم ؒ کو سونے چاندی میں تولا تھا، اور تقسیم ہند کے وقت قلات، لسبیلہ، مکران اور خاران کے خان اور نوابوں نے انگریز حکومت کی طرف سے آزاد رہنے کی پیش کش کو اپنے پائوں سے ٹھوکر مار دی اور قائد اعظم کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے پاکستان کے ساتھ الحاق کر لیا۔ خان معظم میر احمد یار خان، خان آف قلات کو قائد اعظم اور پاکستان سے اتنا لگائو تھا کہ انہوں نے قائد اعظم سے کہا تھا ’’اگر خدا انخواستہ پاکستان نہ بن پایا تو بے شک قلات کا نام پاکستان رکھ دیجئے گا‘‘۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے 4 فروری 1948 کو سبی دربار میں تقریر کرتے ہوئے فرمایا تھا: ’’آپ سب کو علم ہے کہ میرا بلوچستان کے ساتھ تعلق ایک طویل عرصے پر محیط ہے۔ جب میں پلٹ کر ان ایام پر نظر ڈالتا ہوں۔ جب اس صوبے کے عوام نے میرے ساتھ شانے سے شانہ ملا کر جد و جہد آزادی میں حصہ لیا تو مجھے ایک گونہ اطمینان ہوتا ہے۔ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے آپ نے پاکستان کے دیگر صوبوں کے بھائیوں کے مقابلے میں کچھ کم حق ادا نہیں کیا۔‘‘ بانی پاکستان نے بلوچ قوم اور بلوچستان سے اپنی محبت کا ثبوت قیام پاکستان کے بعد سبی میں پہلے سالانہ دربار میں فروری 1948ء میں طبیعت کی خرابی کے باوجود شرکت کر کے بھی دیا۔ بلوچستان سے محبت اور انس کا یہ عالم تھا کہ قائد اعظم ؒ نے اپنی زندگی کے آخری ایام زیارت میں گزارے، علالت کے باوجود آپ نے کسی بڑے شہر جانے کے بجائے زیارت کو ترجیح دی۔ یہی وجہ ہے کہ اہل زیارت آپ کو بابائے محبت کے نام سے پکارتے تھے۔ بلوچستان کی مملکت پاکستان اور دین اسلام سے محبت کا اظہار مولانا ظفر علی خان نے ان الفاظ سے کیا تھا:
مردان مجاہد ہیں گردان بلوچستان
دبتے نہیں باطل سے شیران بلوچستان
جس وقت سے قاسم نے گاڑا ہے یہاں جھنڈا
لغزش میں نہیں آیا ایمان بلوچستان
کیا لائیں گے خاطر میں خم خانۂ لندن کو
مست مے یثرب ہیں رندان بلوچستان
وہ وقت بھی آتا ہی دیکھو گے ان آنکھوں سے
دارا و سکندر کو دربان بلوچستان
اسلام کی عزت پر سو جان سے قرباں ہے
ملت کو نہ بھولے گا احسان بلوچستان
افسوس کہ آج ان غیور اور محب وطن بلوچوں کی صفوں میں چند دہشت گرد بلوچیت کا لبادہ اوڑھ کر گھس چکے ہیں جنہوں نے بلوچ نوجوان نسل کے سامنے تاریخی حقائق کو مسخ کر پیش کیا جبکہ بلوچستان کے عوام پاکستان کا حصہ بننے کی خواہش رکھتے تھے۔ تکلیف دہ امر یہ ہے کہ یہ ملک دشمن عناصر ڈالروں کے لیے اپنے آبائو اجداد کے وطن پرستی کے راستے چھوڑ چکے ہیں، مگر عنقریب وہ سیدھے راستے پر آ جائیں گے۔ کیونکہ اقبالؒ ناامید نہیں ہے اپنی کشت ویراں سے۔ آخر میں اپنے محب وطن بلوچ بھائیوں سے التماس ہے کہ پاکستان ہمارا گھر ہے اور گھر کی حفاظت کرنا گھر کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔ ملک دشمنوں کا سہولت کار، آلہ کار نہ بنیں بلکہ اپنی ریاست کے محافظ بنیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ریاست کا ساتھ دیں۔ بلوچستان زندہ باد ۔۔۔ پاکستان پائندہ باد

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: انہوں نے بلوچ قوم کے لیے اور ان

پڑھیں:

مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتے: ترجمان پاک فوج

 ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کی مجموعی ترقی اور خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل نے لاہور میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کا دورہ کیا جہاں انتظامیہ اور طلبہ نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔اس موقع پر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے آپریشن بُنيَانٌ مَّرْصُوصٌ میں پاک افواج کی حکمت عملی اور کامیابی پر روشنی ڈالی جس پر طلباء و طالبات نے آپریشن بُنيَانٌ مَّرْصُوصٌ کی تاریخی فتح پر افواجِ پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کیا۔طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ معرکہ حق میں فتح مُبین میں عوام کی حمایت بالخصوص نوجوانوں کا کردار اہم رہا، کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور رہے گا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلوچ عوام پاکستان سے تاریخ، مذہب، ثقافت اور روایت کے رشتوں میں جُڑے ہیں، مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کی مجموعی ترقی اور خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے۔تقریب کے دوران طلباء و طالبات اور فیکلٹی ممبران نے مزید ایسے انٹرایکٹیو سیشنز کے انعقاد کی خواہش کا اظہار کیا۔

متعلقہ مضامین

  • شہر قائد میں آئندہ ایک ہفتے تک تیز بارش کا کوئی امکان نہیں
  • فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کا انجام عبرتناک موت ہے: محسن نقوی، سرفراز بگٹی
  • مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتے(ترجمان پاک فوج)
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
  • دہشتگردی صرف پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے، عطا تارڑ
  • مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتے: ترجمان پاک فوج
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے، ترجمان پاک فوج
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی نہیں روک سکتے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان علما کونسل نے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا